بہار میں شراب سمگلروں کی متعدد گرفتاریاں ہوتی رہتی ہیں، اسمبلی کے انتخابات کے پیش نظر گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران لاکھوں لیٹر شراب ضبط کی گئی ہیں اور اسمگلروں کو جیل بھیج دیا گیا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ کیا انتظامیہ کی ملی بھگت اسمگلروں کے ساتھ بھی ہوتی ہے؟
بہار کے دوسرے اضلاع کی تو بات دور کی ہے دارالحکومت پٹنہ کی صورتحال یہ ہے کہ ضلع کے بیشتر علاقوں میں غیر قانونی شراب کی فروخت کی جارہی ہے، مسوڑھی سب ڈویژن کے مختلف تھانہ علاقوں میں دیسی شراب بنا کر فروخت کی جارہی ہے، پولیس کی کارروائی سے بے خوف ہو کر شراب بنانے کا کاروبار روز و شور سے چل رہا ہے۔
ابتدائی دنوں میں شراب بندی قانون کے نافذ ہونے کے بعد چند ماہ تک مافیا رات کو چھپ چھپ کر شراب بنایا کرتے تھے، لیکن اب اس کارروائی ہونے کے باوجود بھی شراب بنانے سے باز نہیں آرہے ہیں، ایک اندازے کے مطابق مسوڑھی سب ڈویزن کے مختلف تھانہ علاقوں سے شراب کے کاروبار سے جڑے ہزاروں گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔
اور یہ گرفتاریاں سکٹھیار بدروئی، ہانساڈیہہ چتھول کالونی، کے علاقے کے علاوہ پبھیڑا کیلی سدیشو پور کے علاقے سے ہوئی ہیں۔
بات صرف دھنروا اور مسوڑھی کی نہیں ہے، گوری چک، پن پن، پپرا، بھگوان گنج اور قادر گنج پولیس اسٹیشن کے علاقوں میں ابھی بھی دیسی شراب بہت سے مقامات پر بنائی جارہی ہیں۔