اردو

urdu

Two Years of Taliban Rule افغانستان میں طالبان حکومت کے دو برس مکمل

By

Published : Aug 16, 2023, 8:05 PM IST

Updated : Aug 16, 2023, 8:25 PM IST

افغانستان میں طالبان حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر دارالحکومت کابل میں سیکیورٹی چیک پوائٹس اور شاہراہوں پر امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے لہرا کر جشن منایا گیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ فتحِ کابل کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ہم افغانستان کی مجاہد قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان سے اس عظیم فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی گذارش کرتے ہیں۔

Two years of Taliban rule in Afghanistan completed
افغانستان میں طالبان حکومت کے دو برس مکمل

کابل: افغانستان میں طالبان حکومت کے دو برس مکمل ہوچکے ہیں۔ منگل کے روز یعنی 15 اگست کو طالبان نے اپنی اقتدار میں واپسی کی دوسری سالگرہ کا جشن منایا۔ دارالحکومت کابل میں سیکیورٹی چیک پوائٹس پر امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے لہرائے گئے۔دراصل افغانستان میں 20 سال کی غیر نتیجہ خیز جنگ کے بعد امریکی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے کابل سے انخلا کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں اور امریکی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے۔ جس کے بعد طالبان نے 15 اگست 2021 کو دارالحکومت میں اپنی نگراں حکومت کا اعلان کردیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ "فتحِ کابل کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ہم افغانستان کی مجاہد قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان سے اس عظیم فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن اگر طالبان کے دو سالہ اقتدار پر نظر ڈالیں تو اقتدار میں واپسی کے اپنے دو برسوں کے دوران طالبان حکام نے ملک میں اپنے اسلامی نظریات نافذ کیے جس میں خواتین کو ایسے قوانین کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہیں اقوام متحدہ نے صنفی امتیاز قرار دیا۔

طالبان حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر کابل کی شاہراہوں پر امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے لہرا کر جشن منایا گیا

طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان کئی دہائیوں بعد امن سے لطف اندوز ہو رہا ہے لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے دور میں شہریوں پر درجنوں حملے ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کی ذمہ داری طالبان کے حریف اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی ہے۔ طالبان حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ افغان طالبان نے وعدے کیے، مگر پورے نہیں کیے ، طالبان کو وعدوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک خواتین کو تحفظ نہیں دیا جائے گا طالبان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے۔ وہیں امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان سے انخلا کے فیصلے کو یہ کہتے ہو دفاع کیا کہ انخلاء کا فیصلہ مشکل تھا لیکن درست بھی تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں پر یونیورسٹیز میں جانے پر پابندی عائد ہے۔ مغربی ممالک کے لیے یہی پابندیاں طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا جارہا ہے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے دو برس مکمل

جبکہ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کے مطابق تمام لوگوں کے حقوق کا احترام کرتے ہیں لیکن اسلامی قوانین کے خلاف کسی کو بھی کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ طالبان نے حالیہ دنوں میں زیادہ تر افغان خواتین عملے کو امدادی ایجنسیوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا ہے، بیوٹی سیلون بند کر دیے اور خواتین کو عوامی پارکوں میں جانے سے روک دیا اور مرد سرپرست کی غیرموجودگی میں خواتین کے سفر پر پابندی لگا دی ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے طالبان کے کچھ مثبت پہلو سے بھی آگاہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2001 میں طالبان کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد مغربی سرمایہ کاری کے نتیجے میں ملک میں پھیلنے والی بدعنوانی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ طالبان کی منشیات کی کاشت پر پابندی نے پوست کی پیداوار میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ جو برسوں سے دنیا میں افیون کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔

Last Updated : Aug 16, 2023, 8:25 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details