کراچی: پاکستان کی مینس ہاکی ٹیم عمان میں ایف آئی ایچ کوالیفائرز میں پیرس کا ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ پاکستان مسلسل تیسری بار اولمپک گیمز کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں یہاں کھیل کے سابق عظیم کھلاڑی رہ گئے۔ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جرمنی کے ہاتھوں 4-0 سے ہارنے کے بعد، پاکستان کو گزشتہ رات تیسری پوزیشن کے میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 3-2 سے شکست ہوئی، جس سے اس سال پیرس اولمپکس میں جگہ بنانے کے اس کے امکانات ختم ہو گئے۔
پاکستان نے آخری بار اولمپک 2012 گیمز میں حصہ لیا تھا، جہاں ٹیم 7 ویں نمبر پر رہی تھی۔ 2008 میں بیجنگ گیمز میں پاکستانی ٹیم آٹھویں پوزیشن پر رہی تھی۔ ٹیم مجموعی طور پر میگا ایونٹ میں آٹھ بار تمغہ اپنے نام کر چکی ہے، جس میں تین مرتبہ (1960، 1968، اور 1984) میں گولڈ میڈل جیت چکی ہے۔
1994 ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہے اولمپیئن وسیم فیروز کا کہنا ہے کہ، ’’ ٹیم کو اولمپک کوالیفائر میں صرف 18 دن کی ٹریننگ کے ساتھ بھیجا گیا تھا جبکہ باقی تمام ٹیمیں مہینوں کی تیاری اور تربیت کے ساتھ وہاں آئی تھیں۔‘‘
پاکستان ہاکی بدحالی کا شکار ہے اور اسے مالی بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں اور کوچز کو الاؤنسز اور کنٹریکٹ تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جا رہی ہے۔ بعض اوقات مالی بحران نے پی ایچ ایف کو بین الاقوامی ایونٹس سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا ہے۔
لیکن دو ماہ قبل اس بحران نے اس وقت نیا موڑ لیا جب 2015 سے پی ایچ ایف کے صدر رہنے والے بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے صدارتی عہدے سے ہٹا دیا۔