ETV Bharat / sukhibhava

Food Sequencing can Help Your Glucose Level: گلوکوز کی سطح برقرار رکھنے کے لیے ترتیب وار طریقے سے کھانا کھائیں؟

author img

By

Published : Jun 9, 2022, 5:46 PM IST

کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کھانے کے تقریبا 30 سے 60 منٹ بعد آپ کے خون میں گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ آپ کے کھانے کی عادت پر منحصر ہے کہ گلوکوز کی سطح میں کتنا اضافہ ہوا اور کتنا نہیں۔ Food Sequencing can Help Your Glucose Level

گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے ترتیب وار طریقے سے کھانا کھائیں
گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے ترتیب وار طریقے سے کھانا کھائیں

بائیو کیمسٹ اور گلوکوز ریوولوشن کے مصنف جِسی انچاسپ کا کہنا ہے کہ اپنی خوراک میں تبدیلی کرنا آپ کی زندگی کو بدل سکتا ہے۔ گلوکوز گاڈیس موومنٹ کے بانی کا کہنا ہے کہ ایک خاص ترتیب وار طریقہ سے خوراک لینا آپ کی صحت میں کلیدی رول ادا کرسکتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ پروٹین لینے سے پہلے سلاد کھانا اور آخر میں نشاستہ دار کاربوہائیڈریٹس کھانے سے خون میں گلوکوز کی بڑھتی ہوئی مقدار کم ہوجاتی ہے، جو آپ کے صحت کے لیے بہتر ہے۔ لیکن سائنس کی نظر میں کیا اس طرح کی بات درست سمجھی جاسکتی ہے؟ تو اس کا جواب جزوی طور پر ہاں ہے۔ Food Sequencing can Help Your Glucose Level

گلوکوز اسپائک کیا ہے؟

کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کھانے کے تقریبا 30 سے 60 منٹ بعد آپ کے خون میں گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ آپ کے کھانے کی عادت پر منحصر ہے کہ گلوکوز کی سطح میں کتنا اضافہ ہوا اور کتنا نہیں۔ یہ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ آپ نے کاربوہائیڈریٹ کے ساتھ یا اس سے پہلے کیا کھایا، آپ کے کاربوہائیڈریٹ میں کتنا فائبر ہے اور آپ کے جسم کے ہارمون انسولین کو خارج کرنے اور استعمال کرنے کی کتنی صلاحیت رکھتا ہے۔ بعض طبی حالت میں مبتلا لوگوں میں گلوکوز کی سطح کو کم کرنا انتہائی اہم ہے۔ جیسے کہ

  • ذیابیطس
  • ری ایکٹیو ہائپوگلیسیمیا
  • پوسٹ پرانڈیل ہائپوٹینشن (کھانے کے بعد بلڈ پریشر کم ہونا) ی

اب سوال یہ ہے کہ کیا کاربوہائیڈریٹ لینے سے پہلے مختلف قسم کا کھانا کھانے سے گلوکوز کی بڑھتی ہوئی مقدار متاثر ہوتی ہے؟ تو اس کا جواب ہے ہاں۔ سائنسدان ایک طویل عرصے سے جانتے ہیں کہ زیادہ فائبر والی غذائیں، جیسے سلاد گیسٹرک ایمپٹنگ (معدہ میں کھانا رکھنے کا وقت) کو آہستہ کرتا ہے۔ اس لیے زیادہ فائبر والی غذائیں خون میں جذب ہونے کے لیے چھوٹی آنت میں گلوکوز اور دیگر غذائی اجزاء کی ترسیل کو سست کر دیتی ہیں۔

پروٹین اور چکنائی بھی گیسٹرک ایمپٹنگ کو سسٹ کرتی ہے۔ پروٹین گلوکاگن نما پیپٹائڈ 1 (یا GLP1) نامی ہارمون کو متحرک کرنے کردیتا ہے۔ جب آپ کے کھانے سے نکلا پروٹین آپ کی آنتوں کے خلیات سے ٹکراتا ہے، تو یہ ہارمون خارج ہوتا ہے، جس سے کھانے کو معدہ سے گزرنے میں مزید وقت لگتا ہے۔ ہارمون لبلبہ کو بھی متاثر کرتا ہے جس سے یہ ہارمون انسولین کے اخراج میں مدد کرتا ہے جو بعد میں آپ کے خون میں گلوکوز کو اکٹھا کرنےکے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔

ترتیب میں کھانا کھانے کے فائدہ

اس حوالے سے کیے گئے سائسنی تحقیق میں کئی بار بتایا گیا ہے کہ ایک خاص ترتیب میں کھانا کھانے سے گلوکوز کی بڑھتی ہوئی مقدار میں فرق پڑتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آلو کو ابال کر کھانے سے 30 منٹ پہلے وے پروٹین پینا کھانے کو معدے میں رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

اگرچہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کاربوہائیڈریٹس سے پہلے پروٹین کھانے سے گلوکوز کی بڑھتی ہوئی مقدار کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انچاسپ بتاتی ہیں کہ ریشہ دار کھانا، چربی اور پروٹین معدہ میں نہیں ملتے ہیں ہے لیکن نیوٹرینٹس معدہ سے تب تک باہر نہیں نکتے ہیں جب تک یہ چھوٹے چھوٹے ذرات میں تبدیل نہ ہوجائیں۔

اگر آپ ذیابطیس یا دوسرے کسی طبی حالات کا شکار ہیں تو اپنے گلوکوز کی بڑھتی سطح پر نظر رکھنا ضروری ہے اور جن لوگوں کو ایسی کوئی شکایت نہیں ہے وہ ایک خاص ترتیب وار طریقے سے کھانا کھانے کی کوشش کریں اور اس بات کو ذہن نشیں کرلیں کہ میٹھے مشروبات آپ کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کے بجائے آپ اپنی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس، فائبر، پروٹین یا چکنائی شامل کریں تاکہ آپ کے معدہ میں کھانا زیادہ وقت تک ٹھہرے اور گلوکوز کی بڑھتی ہوئی مقدار کو کم کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: Seven Underrated Superfoods: ان سات سُپر فوڈز کو اپنی خوراک میں شامل کریں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.