مظفرنگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر کے میڈیا سینٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مرحومہ تبسم کے خاندان کے لوگوں نے پریس کانفرنس کرکے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ تبسم کی والدہ حسن آرا نے تبسم کے سسرال والوں پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جہیز کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر میری بچی کو تیزاب پلاکر مار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی تبسم کا نکاح 11 سال قبل مظفر نگر کے گاؤں ناولا کے رہائشی ہارون کے ساتھ ہوا تھا۔ شادی کی کچھ دن بعد سے ہی تبسم کے شوہر اور اس کی ساس اور فیملی کے لوگوں نے جہیز کو لے کر پریشان کرنا شروع کر دیا تھا اُنہوں نے کہا کہ اور زیادہ جہیز نہ ملنے کی وجہ سے تبسم کو کئی مرتبہ مار پیٹ کر گھر سے بھی باہر نکالا جس کے بعد پولیس کی دیکھ ریکھ اور پنچائیت کر کے تبسم کو دوبارہ سسرال بھیج دیا گیا لیکن جہیز میں اندھے ہوئے بھیڑیوں کی بھوک کم نہ ہوئی۔اور پریشان کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ Tabassum Death Case
الزام ہے کی ہارون جو پنجاب میں کام کرتا ہے اور وہاں ایک اور نکاح اُس نےکیا ہوا ہے۔ الزام ہے کی آٹھ اکتوبر کو شوہر اور اس کے فیملی کے لوگوں نے تبسم کو زبردستی تیزاب پلایا جس کے بعد تشویش ناک حالت کے چلتے اس کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں تین دن تک وہ زندگی اور موت کے ساتھ لڑتی رہی مگر تین دن کے بعد وہ زندگی کی جنگ ہار گئی۔ Tabassum Death Case
انہوں نے کہا کہ کی ہم نے ان سبھی کے خلاف پولیس میں تحریر بھی دی پر ہمیں ابھی تک انصاف نہیں مل سکا اور ملزمین کھلے عام گھوم رہے ہیں ۔ہمیں انصاف چاہیے اور میری بیٹی کا قتل کرنے والے قاتل جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہو اور انہیں سخت ترین سزا ملے ۔ Tabassum's mother press conference
یہ بھی پڑھیں: Honor killing in Mathura غیرت کے نام پر قتل، پولیس نے والد کو گرفتار کیا