ETV Bharat / state

Lucknow Nawab نوابوں کے رشتہ دار در در کی ٹھوکر کھانے پر مجبور

author img

By

Published : Aug 30, 2022, 3:42 PM IST

نوابین اودھ اپنے دور اقتدار میں روزگار فراہم کرنے کی غرض سے آصفی امام باڑہ کی تعمیر کی تھی۔ فقط روزگار دینے کے لیے تعمیر کے بعد اسے منہدم کرتے تھے تاکہ کسی کے عزت نفس کو ٹھیس نہ پہنچے اور ان کو روزگار بھی ملتا رہے لیکن موجودہ دور میں انہیں کی اولاد بے روزگار ہیں۔ Nawabs Financial Constraints

Lucknow Nawab
Lucknow Nawab

لکھنؤ: اتر پردیش کا دارالحکومت لکھنؤ جس خطے میں واقع ہے اسے ماضی میں اودھ کے نام سے جانا جاتا تھا، یہاں کے نوابوں نے موسیقی، فنون لطیفہ، انسانی آداب کی خوب پذیرائی کروائی۔ یہ شہر کثیر تقافتی شہر کہلاتا ہے۔ نوابین اودھ اپنے دور اقتدار میں عوام کو روزگار دینے کے لیے آصفی امام باڑہ کی تعمیر کی ابتداء کی تھی، فقط روزگار دینے کے لیے تعمیر کے بعد اسے منہدم کرتے تھے تاکہ کسی کی عزت نفس کو ٹھیس نہ پہنچے اور ان کو روزگار بھی ملتا رہے لیکن موجودہ دور میں انہیں کی اولاد بے روزگار ہیں۔ مالی تنگی کی وجہ سے در در کی ٹھوکر کھانے پر مجبور ہیں۔ Descendants of Nawabs are forced to stumble from door to door due to financial constraints

نوابوں کی اولاد مالی تنگی کی وجہ سے در در کی ٹھوکر کھانے پر مجبور

یہ بھی پڑھیں:

دارالحکومت لکھنؤ میں اس دور کی عالیشان امام باڑے بھول بھولیا، رومی دروازہ سمیت متعدد ایسی تاریخی عمارت نوابوں کی شاندار تاریخ کی شاہد ہیں لیکن موجودہ دور میں ان کی اولادیں مالی تنگی کا شکار ہیں۔ حکومت کی جانب سے ملنے والا وظیفہ بھی انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کے دور میں زندگی کا گزارہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔ لکھنؤ کے پکچر گیلری میں وظیفہ داران کے لیے تعمیر آفس رجسٹر کے مطابق 800 وثیقہ داران کو ایک ماہ میں مجموعی رقم 22 ہزار تقسیم کیا جاتا ہے جن میں سو روپے سے تین روپیہ تک ایک فرد کو ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ای ٹی وی بھارت نے کچھ حصہ داران سے بات چیت کی ہے جس میں نوابوں کی خاندان سے تعلق رکھنے والی وحید جہاں نے بتایا کہ آئے دن مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے نوابین کی اولادوں کو ایک طرف جہاں شاندار تاریخ اور ان کے دور حکومت میں رعایا کی بہتر و فلاح یاد آرہی ہے وہیں اب ان کے اہل خانہ کو دو وقت کی روٹی کے لیے محتاجی کا سامنا ہے۔ وثیقہ دار نے ندیم عباس نے بتایا کہ بیشتر حکومت سے ملنے والا وثیقہ بے حد کم ہے اور نہ ہی کوئی مستقل روزگار ہے جس کی وجہ سے کچھ افراد سڑک پر پان کی دکان لگا رہے ہیں، رکشا چلا رہے ہیں اور چھوٹے کاروبار سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

واضح رہے اودھ کے نواب خاندانوں کے لیے وثیقہ دینے کی روایت نواب آصف الدولہ کی ماں، بہو، بیگم نے شروع کی تھی یہ ان کے رشتہ دار اہلخانہ کے لوگ اور ان کے خاص ملازموں کو دی جاتی تھی۔ وثیقہ دینے کی روایت ایسٹ انڈیا کمپنی نے بھی جاری رکھا اب یہ ذمہ داری بھارتی حکومت کی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔ وثیقہ چاندی کا سکہ دیا جاتا تھا جس کی قیمت کافی زیادہ ہوتی تھی بعد میں چاندی کے بدلے روپے دیے جانے لگے جس کی قیمت میں گراوٹ آ گئی ہے۔ مورخ بتاتے ہیں کہ 850 میں چاندی کے سکوں کو الگ الگ وثیقہ دار کے نام دیا جاتا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.