ETV Bharat / state

Maulana Khalid Saifullah on Bulldozer culture بلڈوزر کلچر غیر جمہوری اور ظالمانہ طرز عمل ہے، حکومت اس سے باز رہے

author img

By

Published : Oct 8, 2022, 6:06 PM IST

بلڈوزر کلچر غیر جمہوری اور ظالمانہ طرز عمل ہے، حکومت اس سے باز رہے
بلڈوزر کلچر غیر جمہوری اور ظالمانہ طرز عمل ہے، حکومت اس سے باز رہے

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میں کہا کہ ملک بھر میں بلڈوزر کلچر غیرجمہوری اور ظالمانہ طرز عمل ہے۔ Maulana Khalid Saifullah on Bulldozer culture

لکھنو: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مرکزی اور بعض ریاستی حکومتوں کی طرف سے ملک میں اسرائیل کے طرز پر بلڈوزر کلچر کو جاری کرنا نہایت افسوسناک اور ملک کے لئے خطرناک ہے۔ Bulldozer Action

بلڈوزر کلچر غیر جمہوری اور ظالمانہ طرز عمل ہے
بلڈوزر کلچر غیر جمہوری اور ظالمانہ طرز عمل ہے

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ بھارت کی شبیہ ایک ایسے جمہوری ملک کی رہی ہے، جس میں ہر شہری کو پُر امن احتجاج اور اظہار رائے کی آزادی دی گئی۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصہ سے حکومت کا رویہ آمریت پسند ہوتا جا رہا ہے۔ کئی شہروں میں مسلمانوں اور دلتوں کے مکانات معمولی الزامات کی بنیاد پر زمین دوز کر دئیے جارہے ہیں۔ ایک شخص مدتوں محنت کر کے اور گاڑھا پسینہ بہا کر اپنا مکان بناتا ہے، یہ مکان بناتا تو وہ ہے لیکن اس کے والدین بچے بچیاں اور بعض اوقات نابالغ بھائی بہن کی اس میں رہائش ہوتی ہے، اور اس کو ایک مشترکہ ملکیت کا درجہ حاصل ہوتا ہے، اب اگر اس گھر کا ایک بالغ یا نابالغ لڑکا سچ مچ کہیں پتھراؤ کرنے میں شریک ہوگیا ہو تو کیا حکومت کے لئے یہ بات درست ہو سکتا ہے کہ وہ ایک ایسی سزا دے، جسے پورے خاندان کو بھگتنا پڑے، بوڑھے ماں باپ اور معصوم بچے سب اس سزا کی لپیٹ میں آجائیں، یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ مکان کی تعمیر کی منظوری حاصل نہ کرنے کی وجہ سے مکان کو گرایا گیا ہے، محض کھوکھلا دعویٰ اور جھوٹا بہانہ ہے۔ Maulana Khalid Saifullah on Bulldozer culture

سوال یہ ہے کہ گھر کی تعمیر سے لے کر گھر گرانے کا واقعہ پیش آنے تک حکومت نے اس سلسلہ میں باز پُرس کیوں نہیں کی؟ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ جس وقت تعمیری کام ہو رہا تھا، اسی وقت تعمیر کو روکا جاتا، پھر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ایک گلی میں فرض کیجئے پچاس مکانات ہیں، مسلمانوں کے بھی اور ہندوؤں کے بھی، اُن میں سے کسی نے بھی تعمیر کی اجازت حاصل نہیں کی تھی لیکن خاص طور پر اُن میں سے دو مکانات کو نشانہ بنا کر منہدم کیا جاتا ہے، جنھوں نے پولیس کے دعویٰ کے مطابق پتھر بازی کی تھی، کیا یہ عمل قانون کے مطابق ہے؟ ایک ہی طرح کی غلطی پر ایک کو سزا دینا اور دوسرے کو نہیں دینا، یہ کھلے طور پر انصاف کا قتل ہے۔ پھر حکومت کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اگر وہ کسی کو مجرم سمجھتی ہے تو اس کو عدالت میں جانے اور صفائی پیش کرنے کا موقع دے، حکومت مدعی بھی ہو اور خود ہی فیصلہ بھی کر لے، کیا اس کا کوئی جواز ہو سکتا ہے؟ اس لیے حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسی نا منصفانہ حرکت اور غیر جمہوری طرز عمل سے باز رہے، اور دنیا کی نظر میں وطن عزیز کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے، ملک میں بھائی چارہ کے بجائے نفرت کا ماحول نہ بنائے، اگر واقعی حکومت چاہتی ہے کہ تمام تعمیرات اجازت کی حدود میں ہوں تو لوگوں کو ایک موقع دے کہ وہ جرمانہ ادا کر کے اجازت حاصل کریں، اور نئی تعمیرات کے سلسلہ میں سختی سے اپنے اصول کو نافذ کرے، اور اس میں کوئی امتیاز نہ برتے، سبھوں کے ساتھ یکساں رویہ اختیار کرے؛ بلکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ اگر حکومت کے کسی محکمہ نے خلاف اصول تعمیر کرائی ہو تو اسے بھی منہدم کیا جائے اور اس سے بھی جرمانہ اصول کیا جائے۔ Bulldozer Action

یہ بھی پڑھیں : Continue With Bulldozer Action:بلڈوزر کا غیر قانونی استعمال ملک کو انارکی کی طرف لے جانے والا عمل،مولانا حکیم الدین قاسمی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.