ETV Bharat / state

اے ایم یو وائس چانسلر کی تقرری سوالوں کے گھیرے میں، الہ آباد ہائی کورٹ نے جواب طلب کیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 30, 2023, 2:07 PM IST

Updated : Nov 30, 2023, 3:00 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری ایک بار سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ آلہ آباد ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرکے 11 دسمبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت موجودہ کارگزار وائس چانسلر سمیت دیگر دو لوگوں کو دی ہے۔ AMU VC appointment Issue

AMU VC appointment Issue
AMU VC appointment Issue

علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر چننے کا حق حاصل ہے۔ جس کے لئے اے ایم یو کی ایگزیکٹیو کونسل نے 30 اکتوبر کو کل 20 امیدواروں میں سے 5 امیدواروں کا پینل تیار کیا تھا، جس میں سے 3 امیدواروں کا پینل اے ایم یو کورٹ کے اراکین نے 6 نومبر کو تیار کردیا تھا، جس کو صدر جمہوریہ کے پاس کسی ایک کی نامزدگی کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ لیکن وائس چانسلر کی تقرری کے لئے تین امیدواروں کے پینل کی تشکیل ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ اب یہ معاملہ یونیورسٹی کیمپس سے نکل کر صدر جمہوریہ اور الہ آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔

اے ایم یو وائس چانسلر کی تقرری سوالوں کے گھیرے میں، الہ آباد ہائی کورٹ نے جواب طلب کیا


موجودہ کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز سمیت دو لوگوں کو 11 دسمبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت الہ آباد ہائی کورٹ نے جاری کردی ہے۔ اس معاملے میں اگلی سماعت 18 دسمبر کو ہونی ہے۔

اے ایم یو وائس چانسلر پینل:
1۔ پروفیسر ایم یو ربانی، 61 ووٹ
2۔ پروفیسر فیضان مصطفٰی، 53 ووٹ
3۔ پروفیسر نعیمہ گلریز، 50 ووٹ

AMU VC appointment Issue
AMU VC appointment Issue
AMU VC appointment Issue
AMU VC appointment Issue


اے ایم یو ایگزیکٹو کونسل کے ذریعے 5 اور اے ایم یو کورٹ کے ذریعہ 5 میں سے 3 امیدواروں کا پینل تیار کرکے یونیورسٹی انتظامیہ نے صدر جمہوریہ کے پاس کسی ایک کی نامزدگی کے لئے بھیج دیا ہے، لیکن پینل میں کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز کی اہلیہ پروفیسر نعیمہ گلریز کا نام بھی شامل ہے، جس کے لئے پروفیسر محمد گلریز نے ایگزیکٹو کونسل کی انتخابی کاروائی میں حصہ بھی لیا تھا اور اپنا ووٹ بھی انہیں دیا تھا۔ اسی کے سبب روز اول سے ہی امیدواروں کے انتخابی پینل پر سوال اٹھ ریے ہیں۔ اسی ضمن میں وائس چانسلر کے امیدوار رہے، اے ایم یو کے پروفیسر مجاہد بیگ نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں منتخب امیدواروں کے پینل پر سوال اٹھائے تھے، اور انہوں نے اس ضمن میں صدر جمہوریہ کو ایک خط بھی لکھا تھا۔
اطلاع کے مطابق مذکورہ معاملے کی اب تک 10 سے زیادہ شکایت صدر جمہوریہ کو بھیجی جا چکی ہیں اب الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی نوٹس جاری کرکے یونیورسٹی انتظامیہ سے 11 دسمبر تک جواب مانگا ہے اسکی اگلی سماعت 18 دسمبر کو ہے۔
حالانکہ اس پورے معاملے پر یونیورسٹی کیمپس میں کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے لوگ بچتے نطر آریے ہیں، لیکن ایگزیکٹو کونسل کے رکن ڈاکٹر مراد احمد کا کہنا ہے کہ "اے ایم یو کے وائس چانسلر کے لیے جس نام پر بھی مہر لگے وہ قانون اور دستور کے مطابق ہی ہو، کوئی ایسا کام نہ ہو جس پر مستقبل میں سوال کھڑے ہوں"
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اور پروفیسر معین الدین نے ایگزیکٹیو کونسل کی میٹنگ میں بھی کارگزار وائس چانسلر کے اجلاس کی صدارت اور ووٹ دینے کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ کچھ کورٹ کے اراکین نے بھی آواز بلند کی تھی، کیونکہ یہ کہیں نا کہیں دستور کے خلاف ہے، لیکن اب چونکہ یہ معاملہ کورٹ میں ہے تو اس پر کچھ کہنا مناسب نہیں ہے۔ اے ایم یو ایک عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی ہے، ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے جس کو حکومت چلاتی ہے اس لئے میرا یہ ماننا ہے کہ اس کو اس طرح کے تنازع سے دور رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اے ایم یو کارگزار وائس چانسلر نے اپنی بیوی کو وائس چانسلر بنانے کے لیے ووٹ کیوں دیا؟
یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کے لئے جہاں ایک جانب کیمپس اور اے ایم یو کے خیرخواہوں کی نگاہیں صدر جمہوریہ کی جانب مرکوز ہیں، تو وہیں دوسری طرف آلہ آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی 18 دسمبر کی سماعت نے ان خیرخواہوں کو کشمکش میں ڈال دیا ہے کہ کہیں وائس چانسلر کے پینل کی تشکیل پر سیاہ بادل تو نہیں چھا گئے۔ بہر حال اب دیکھنا یہ ہوگا کہ، کیا یہ کالے بادل بارش کا سبب بنیں گے یا کوئی تیز ہوا کا جھونکا انہیں اڑالے جائے گا۔
اے ایم یو کی 103 سالوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو وائس چانسلر کے لئے پینل میں شامل کیا گیا ہے لیکن وہ خود اپنے شوہر کے فیصلوں کے سبب روز اول سے ہی سوالوں کے گھیرے میں ہیں، ان پر سیاہ بادل اس لئے نظر آنے لگے ہیں کیونکہ اب الہ آباد ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔

Last Updated : Nov 30, 2023, 3:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.