مظفر نگر: مدارس کے سروے اور وقف بورڈ کی جائیدادوں کی جانچ کو لے کر جہاں اقلیتی طبقے کے لوگوں میں حکومت کے خلاف ناراضگی ہے، وہیں مظفر نگر کی جیل میں 218 مسلم قیدی نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال پیش کرتے ہوئے نوراتری کا روزہ رکھا۔
مظفر نگر کی ضلع جیل میں ہندو اور مسلم سماج کے قیدی مل کر ایک ساتھ نوراتری کے ورت رکھ کر سماج کو باہمی بھائی چارے کا آئینہ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیل کے اندر قیدی ایک ایسی مثال قائم کر رہے ہیں جو ایسے لوگوں کو آئینہ دکھاتی ہے جو معاشرے میں بدامنی پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔
یہاں کے قیدی نوراتری کے پرمسرت موقع پر ورت رکھ رہے ہیں، جس میں ہندو اور مسلمان دونوں باہمی خیر سگالی اور ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے ایک منفرد پہل کر رہے ہیں، جیل سپرنٹنڈنٹ سیتارام شرما کے اقتدار سنبھالنے کے بعد گزشتہ ایک سال میں جیل کا ماحول مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ Muslim prisoners kept fast of Navratri
اسی دوران قیدیوں میں باہمی محبت اور ہم آہنگی دیکھی جا سکتی ہے، اس جیل میں 3000 سے زائد قیدی ہیں، جن میں سے 1104 ہندو قیدی اور 218 مسلم قیدی مل کر نوراتری کا ورت رکھ رہیں ہیں . یہاں کے قیدی واقعی میں معاشرے کے لیے کسی مثال سے کم نہیں! یقیناً جیل سپرنٹنڈنٹ سیتارام شرما نے جیل کی تصویر بدل دی ہے جو کہ قیدیوں کے طرز عمل اور برتاؤ میں صاف نظر آتی ہے۔
خیر سگالی اور ہم آہنگی کی یہ فضا جیل میں چار چاند لگا رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ان قیدیوں سے سبق لیتے ہوئے، باہمی نفرتوں کو بھلا کر محبت سے مل جل کر رہنا چاہیے۔ یہ ہماری تہذیب بھی ہے ۔ تہوار ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں اور ایک دوسرے کے تہواروں میں شرکت کرنا ہماری پرانی ثقافت کی پہچان ہے۔جیسے جیل میں بند قیدیوں نے بخوبی کر کے دکھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Third Marriage مظفرنگر میں تیسری شادی پر دولہا بنا مرغا