ETV Bharat / state

دفعہ 370 کی تنسیخ پر سپریم کورٹ کی مہر تصدیق

چیف جسٹس آف انڈیا نے دفعہ 370 سے متعلق اپنا فیصلہ سناتے ہوئے صدر جمہوریہ اور پارلیمنٹ کی 5 اگست 2019 کی دستوری کارروائی کو جائز قرار دیا۔

a
a
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 11, 2023, 11:46 AM IST

Updated : Dec 11, 2023, 12:36 PM IST

سرینگر (نیوز ڈیسک): سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کو جائز قرار دیتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کی منسوخی کے تحت خصوصی حیثیت یا اختیارات حاصل نہیں تھے۔ جبکہ کورٹ نے 30 ستمبر 2024 تک اسمبلی الیکشن منعقد کرائے جانے اور فوراً سے پیشتر ریاستی درجہ بحال کیے جانے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔ تاہم کورٹ نے لداخ کو یونین ٹیریٹری بنائے جانے کو بھی جائز ٹھہرایا ہے۔

آرٹیکل 370 عارضی انتظام تھا

سپورٹ کورٹ میں دفعہ 370 کے متعلق اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس آف اندیا جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ دفعہ 370 عارضی تھا۔ اپنے فیصلہ میں انہوں نے کہا: اس کا جواب دینے کے لیے، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا 370 ایک عارضی انتظام ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 370 ایک عارضی شق ہے۔ یہ ایک عبوری عمل کی تکمیل کے لیے عبوری مقاصد کی تکمیل کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ ریاست میں جنگی حالات کی وجہ سے یہ ایک عارضی مقصد کے لیے تھا۔ متن پڑھنے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک عارضی شق ہے اور اس طرح اسے آئین کے حصہ 21 میں رکھا گیا ہے۔

صدر کو آئین ساز اسمبلی کی سفارشات پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ آئین ساز اسمبلی کا مقصد ایک عبوری وقت کے دوران کام کرنا تھا اور اس کا مطلب کبھی بھی مستقل نہیں تھا۔ آرٹیکل 370 کو جنم دینے والے منفرد حالات آئین ساز اسمبلی کے ساتھ ہی ختم ہو گئے، لیکن ریاست کے حالات برقرار رہے اور آرٹیکل نے بھی ایسا ہی کیا۔

عدالت صدر ہند کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل قبول نہیں کر سکتی

ہمارے حکم کے مطابق، جموں و کشمیر پورے ہندوستانی آئین کے تابع ہو سکتا ہے اور اس کے قابل اطلاق ہونے کے خلاف بحث کرنا ممکن نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کو ریاستی مقننہ کی رائے سے اتفاق کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اب جموں و کشمیر کی تنظیم نو کی توثیق پر۔۔ سالیسٹر جنرل نے عرض کیا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ ہمیں یہ تعین کرنا ضروری نہیں لگتا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 غلط تھا یا نہیں۔ یہ عدالت سیکورٹی خدشات سے آگاہ ہے۔ ہم ہدایت دیتے ہیں کہ ایسے اقدامات کیے جائیں تاکہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں 30 ستمبر 2024 تک انتخابات کرائے جائیں اور ریاست کا درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ عمر عبداللہ نے غلام نبی آزاد نے جہاں اس فیصلہ پر گہری تشویش ظاہر کی ہے وہیں سپریم کورٹ میں اس فیصلہ کی پیروی کر رہے وکیل کپل سبل نے سماجی رابطہ گاہ پر اپنے جذبات کا برملا اظہار کیا ہے۔

  • Courts

    Some battles are fought to be lost

    For history must record the uncomfortable facts for generations to know

    The right and wrong of institutional actions will be debated for years to come

    History alone is the final arbiter
    of the moral compass of historic decisions

    — Kapil Sibal (@KapilSibal) December 11, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

نچوڑ:

سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے پارلیمانی اور صدارتی فیصلہ کو برقرار رکھا۔

کورٹ نے لداخ کو یونین ٹیریٹری بنائے جانے کے فیصلہ کو بھی برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کی ہدایت جاری کی۔

کورٹ نے الیکشن کمیشن سے خطہ میں 30 ستمبر 2024 تک اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جانے کی بھی ہدایت جاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 پر عدالتی فیصلے کے پیش نظر محبوبہ مفتی نظر بند؟

سرینگر (نیوز ڈیسک): سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کو جائز قرار دیتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کی منسوخی کے تحت خصوصی حیثیت یا اختیارات حاصل نہیں تھے۔ جبکہ کورٹ نے 30 ستمبر 2024 تک اسمبلی الیکشن منعقد کرائے جانے اور فوراً سے پیشتر ریاستی درجہ بحال کیے جانے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔ تاہم کورٹ نے لداخ کو یونین ٹیریٹری بنائے جانے کو بھی جائز ٹھہرایا ہے۔

آرٹیکل 370 عارضی انتظام تھا

سپورٹ کورٹ میں دفعہ 370 کے متعلق اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس آف اندیا جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ دفعہ 370 عارضی تھا۔ اپنے فیصلہ میں انہوں نے کہا: اس کا جواب دینے کے لیے، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا 370 ایک عارضی انتظام ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 370 ایک عارضی شق ہے۔ یہ ایک عبوری عمل کی تکمیل کے لیے عبوری مقاصد کی تکمیل کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ ریاست میں جنگی حالات کی وجہ سے یہ ایک عارضی مقصد کے لیے تھا۔ متن پڑھنے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک عارضی شق ہے اور اس طرح اسے آئین کے حصہ 21 میں رکھا گیا ہے۔

صدر کو آئین ساز اسمبلی کی سفارشات پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ آئین ساز اسمبلی کا مقصد ایک عبوری وقت کے دوران کام کرنا تھا اور اس کا مطلب کبھی بھی مستقل نہیں تھا۔ آرٹیکل 370 کو جنم دینے والے منفرد حالات آئین ساز اسمبلی کے ساتھ ہی ختم ہو گئے، لیکن ریاست کے حالات برقرار رہے اور آرٹیکل نے بھی ایسا ہی کیا۔

عدالت صدر ہند کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل قبول نہیں کر سکتی

ہمارے حکم کے مطابق، جموں و کشمیر پورے ہندوستانی آئین کے تابع ہو سکتا ہے اور اس کے قابل اطلاق ہونے کے خلاف بحث کرنا ممکن نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کو ریاستی مقننہ کی رائے سے اتفاق کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اب جموں و کشمیر کی تنظیم نو کی توثیق پر۔۔ سالیسٹر جنرل نے عرض کیا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ ہمیں یہ تعین کرنا ضروری نہیں لگتا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 غلط تھا یا نہیں۔ یہ عدالت سیکورٹی خدشات سے آگاہ ہے۔ ہم ہدایت دیتے ہیں کہ ایسے اقدامات کیے جائیں تاکہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں 30 ستمبر 2024 تک انتخابات کرائے جائیں اور ریاست کا درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ عمر عبداللہ نے غلام نبی آزاد نے جہاں اس فیصلہ پر گہری تشویش ظاہر کی ہے وہیں سپریم کورٹ میں اس فیصلہ کی پیروی کر رہے وکیل کپل سبل نے سماجی رابطہ گاہ پر اپنے جذبات کا برملا اظہار کیا ہے۔

  • Courts

    Some battles are fought to be lost

    For history must record the uncomfortable facts for generations to know

    The right and wrong of institutional actions will be debated for years to come

    History alone is the final arbiter
    of the moral compass of historic decisions

    — Kapil Sibal (@KapilSibal) December 11, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

نچوڑ:

سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے پارلیمانی اور صدارتی فیصلہ کو برقرار رکھا۔

کورٹ نے لداخ کو یونین ٹیریٹری بنائے جانے کے فیصلہ کو بھی برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کی ہدایت جاری کی۔

کورٹ نے الیکشن کمیشن سے خطہ میں 30 ستمبر 2024 تک اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جانے کی بھی ہدایت جاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 پر عدالتی فیصلے کے پیش نظر محبوبہ مفتی نظر بند؟

Last Updated : Dec 11, 2023, 12:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.