ETV Bharat / state

Saffron Fields of Kashmir کشمیر میں زعفران اٹھانے کا کام شدومد سے جاری، امسال بھی بھر پور فصل متوقع

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 6, 2023, 6:09 PM IST

saffron-fields-blooms-in-kashmir-bumper-crop-expected-this-year-farmers
کشمیر میں زعفران اٹھانے کا کام شدومد سے جاری، امسال بھی بھر پور فصل متوقع

سال 2022 میں زعفران کی پیداوار 19 ٹن تک پہنچ گئی تھی جبکہ سال 2021 میں یہ پیداوار 16 ٹن تھی۔زعفران ایسوسی ایشن کشمیر کے چیئرمین عبدالمجید وانی کا کہنا ہے کہ زعفران کی سب سے زیادہ پیداوار ایران میں تیار ہوتی ہے اور وہی زعفران کی ریٹ بھی مقرر کرتے ہیں۔

سرینگر: وادی کشمیر میں زعفران کی کاشتکاری کے لئے مشہور قصبہ پانپور میں کاشتکار زعفران کے پھول اٹھانے کے کام میں انتہائی مصروف ہیں اور امسال بھی بھر پور پیدوار کی توقع رکھتے ہیں۔
ان کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ بروقت بارشوں سے امسال کھیتوں میں ہر سو پھولوں کے بڑے گچھے نظر آ رہے ہیں جو بھر پور پیداوار کی علامت ہے۔

گوہر جہانگیر نامی ایک کاشتکار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ موسم میں قدرتی طور ہوئی تبدیلی کے باعث امسال قریب ایک دہائی کے بعد فصل تیار ہونے میں ایک ہفتے کی تاخیر ہوئی، تاہم بر وقت بارشوں اور مناسب درجہ حرارت کی وجہ سے امسال بھی پیداوار کافی اچھی ہے جس پر کاشتکار خوش ہیں'۔
جہانگیر ان دنوں پانپور میں اپنے زعفران کھیت میں پھول اٹھانے کے کام میں انتہائی مصروف ہے اور بچے بھی اس کام میں اپنے والد کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔

پانپور میں خوبصورت زعفران کے کھیتوں سے غیر مقامی سیاح بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں اور ایک دوسرے کی تصویریں کھینچ کر ان کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہر اپ لوڈ کر رہے تھے۔


جہانگیر نے کہا کہ امسال پیدا وار بے شک بھر پور اور کافی ہے اور اس سال پرانے وقت کی طرح فصل میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔انہوں نے کہا 'گذشتہ 8 برسوں سے زعفران پھولوں کے بڑے گچھے غائب تھے جو امسال کھیت میں ہر سو نظر آ رہے ہیں اور اس سال بیس برسوں کے بعد کاشتکار پھولوں کو ٹوکریوں میں جمع کرنے کے بجائے ایک خاص قسم کے کپڑے میں جمع کر رہے ہیں'۔


انہوں نے متعلقہ حکام پر آبپاشی کے لئے سہولیت کی دستیابی کو ممکن بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو پیداوار میں مزید اضافہ درج ہونا یقینی ہے۔

سید فاروق احمد نامی ایک کاشتکار کی شکایت ہے کہ حکام نے زعفران کھیتوں کی آبپاشی کے لئے بھر پور بندو بست نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 'حکام کا دعویٰ ہے کہ 128 کنوؤں کو بنایا گیا لیکن ان میں سے ایک بھی نہیں چل رہا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم قدرتی آبپاشی جیسے بارش وغیرہ پر منحصر ہیں اگر آبپاشی کا خاطر خواہ بندو بست کیا جائے گا تو پیدا وار میں کافی اضافہ درج ہوگا'۔

فاروق احمد کا یہ بھی الزام ہے کہ انہیں زعفران فی گرام 175 روپیے کے حساب سے بیچنے کو کہا جاتا ہے جبکہ حکام نے اس کی قیمت 225 روپیے فی گرام مقرر کی ہے۔


بتادیں کہ سال 2022 میں زعفران کی پیداوار 19 ٹن تک پہنچ گئی تھی جبکہ سال 2021 میں یہ پیداوار 16 ٹن تھی۔زعفران ایسوسی ایشن کشمیر کے چیئرمین عبدالمجید وانی کا کہنا ہے کہ زعفران کی سب سے زیادہ پیداوار ایران میں تیار ہوتی ہے وہی زعفران کی ریٹ بھی مقرر کرتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ حکام نے جو زعفران کو جی آئی ٹیگ دی ہے اس سے کشمیری زعفران کی ریٹ بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ زعفران فی گرام 250 روپیے میں فروخت کیا جاتا ہے۔موصوف نے کہا کہ کشمیری زعفران کی ملک و بیرون ملک کافی مانگ ہے۔انہوں نے کہا کہ زعفران کی فصل اٹھانے میں کاشتکاروں کو ابھی بھی ایک ہفتہ لگ جائے گا۔
ڈائریکٹر ایگریکلچر کشمیر اقبال چودھری نے بتایا کہ پہلے خراب موسمی حالات کی وجہ سے زعفران کی فصل متاثر ہوتی تھی، لیکن موسم میں بہتری کے ساتھ ہی اس فصل کی پیداوار میں بھی اضافہ درج ہونے لگا ہے۔

مزید پڑھیں:


انہوں نے کہا کہ پانپور میں زعفران کے کھیتوں میں ہر طرف بھر پور فصل نظر آ رہی ہے۔ریٹ مقرر کرنے اور ایران کے زعفران کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ'کچھ لوگ ملاوٹ کرتے ہیں کشمیر زعفران کے ساتھ ایرانی زعفران ملاتے ہیں پھر اس کو سستے داموں بیچتے ہیں'۔


موصوف ڈائریکٹر نے کہا کہ متعلیقن کی ایک میٹنگ کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا جس میں زعفران کی ریٹ مقرر کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت زعفران کی کاشتکاری کے فروغ کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کے لئے آبپاشی کا بھی بھر پور بند وبست کیا جا رہا ہے۔
(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.