سرینگر: ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے جو کہ انفلوئنزا کے ماہر ڈاکٹر بھی ہیں، نے کہا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران اسپتالوں میں شدید بیمار آر ایس وی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ چھوٹے بچے اور بوڑھے شدید نمونیا کے ساتھ اسپتال میں آرہے ہیں۔ جنہیں آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ چند مریضوں کو انتہائی نگہداشت اور وینٹی لیٹرز کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاکہ وہ سانس کی تکلیف سے بچ سکیں۔ آر ایس وی نیا وائرس نہیں ہے۔ اسے سردیوں کے مہینوں میں دیکھا جارہا ہے۔ یہ وائرس خاص طور پر چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے اور یہ بچوں اور بزرگوں کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
World COPD Day 2022: صحت مند پھیپھڑے زندگی کیلئے ضروری
ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے مزید کہا کہ کووڈ کی وبائی بیماری کے دوران آر ایس وی قسم پیچھے ہٹ گیا کیونکہ ماسک، سماجی دوری اور احتیاطی تدابیر سے یہ وائرس نہیں پنپا مگر اب یہ دوبارہ سے واپس آرہا ہے۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ آر ایس وی کی علامات میں ناک بہنا، کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بچے چڑچڑاپن، سانس لینے میں دشواری اور بھوک نہ ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امسال ہمارے پاس آر ایس وی کے خلاف ویکسین ہے۔ ویکسین 60 برس یا اس سے زائد کے عمر کے لوگوں کو تجویز کی جاتی ہے۔ یہ ویکسین حاملہ خواتین کے لیے ان کے تیسرے سہ ماہی میں بھی منظور کی جاتی ہے۔ جو 6 ماہ تک نوزائد بچوں کی حفاظت کرے گی۔ اس کے علاوہ اگر کسی کو کھانسی یا بخار ہے تو گھر میں رہیں اور ماسک پہنیں جب کہ بیمار لوگ بچوں سے دور رہیں تاکہ انہیں اس وائرس سے متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔