کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ منیجمنٹ سٹیڈیز کے سربراہ پروفیسر مشتاق احمد درزی نے کشمیر یونیورسٹی کے یو جی سی ہیومین ریسورس ڈیولپمنٹ سینٹر یعنی ایچ آر ڈی سی ڈائریکڑ کے بطور چارچ سنبھال لیا ہے۔
یو جی سی، ایچ آر ڈی کا ایک اعلیٰ پایہ کا مقام ہے جو فکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام چلاتا ہے، جن میں انڈکشن اور ریفریشر کورسز کے علاوہ دیگر مضامین اور ریسرچ پروگرام شامل ہیں۔
پروفیسر درزی جو کہ گزشتہ کئی برسوں سے درس وتدریس اور تحقیق کے شعبے سے جڑے ہوئے ہے نے کشمیر یونیورسٹی میں کئی دیگر شعبہ جات میں بھی اپنی خدمات انجام دی ہیں۔
پروفیسر مشتاق احمد درزی نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے جبکہ انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ احمد آباد میں امتیازی پوزیشن کے ساتھ ایف ڈی پی ایم حاصل کیا ہے۔
کشمیر یونیورسٹی سے قبل انہوں نے جموں وکشمیر سٹیٹ انڈسٹرئیل ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ میں بحثیت منیجر کام کیا ہے۔ وہیں اگنو کے ریجنل ڈائریکٹر کے علاوہ ملک کے مختلف اداروں میں وزٹنگ فیکلٹی کے بطور بھی پروفیسر درزی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
واضح رہے پروفیسر درزی کے کئی تحقیقاتی مکالے قومی اور بین الاقوامی رسالوں میں شائع ہوئے ہیں اور انہیں کئی بہترین مکالے کا ایوارڈ بھی حاصل ہے۔
پروفیسر مشتاق احمد درزی کشمیر یونیورسٹی کے ایچ آر ڈی سی کے ڈائریکٹر تعینات
کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ منیجمنٹ سٹیڈیز کے سربراہ پروفیسر مشتاق احمد درزی نے کشمیر یونیورسٹی کے یو جی سی ہیومین ریسورس ڈیولپمنٹ سینٹر یعنی ایچ آر ڈی سی ڈائریکڑ کے بطور چارچ سنبھال لیا ہے۔
یو جی سی، ایچ آر ڈی کا ایک اعلیٰ پایہ کا مقام ہے جو فکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام چلاتا ہے، جن میں انڈکشن اور ریفریشر کورسز کے علاوہ دیگر مضامین اور ریسرچ پروگرام شامل ہیں۔
پروفیسر درزی جو کہ گزشتہ کئی برسوں سے درس وتدریس اور تحقیق کے شعبے سے جڑے ہوئے ہے نے کشمیر یونیورسٹی میں کئی دیگر شعبہ جات میں بھی اپنی خدمات انجام دی ہیں۔
پروفیسر مشتاق احمد درزی نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے جبکہ انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ احمد آباد میں امتیازی پوزیشن کے ساتھ ایف ڈی پی ایم حاصل کیا ہے۔
کشمیر یونیورسٹی سے قبل انہوں نے جموں وکشمیر سٹیٹ انڈسٹرئیل ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ میں بحثیت منیجر کام کیا ہے۔ وہیں اگنو کے ریجنل ڈائریکٹر کے علاوہ ملک کے مختلف اداروں میں وزٹنگ فیکلٹی کے بطور بھی پروفیسر درزی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
واضح رہے پروفیسر درزی کے کئی تحقیقاتی مکالے قومی اور بین الاقوامی رسالوں میں شائع ہوئے ہیں اور انہیں کئی بہترین مکالے کا ایوارڈ بھی حاصل ہے۔