ETV Bharat / state

Hyderpora Encounter عامرماگرے کی لاش کی واپسی پرجموں و کشمیر پولیس کا ہائی کورٹ میں اعتراض داخل

author img

By

Published : Jan 28, 2022, 7:32 AM IST

ماگرے کی وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کے اعتراض پر یونین آف انڈیا کے جواب کا انتظار کریں گے۔اُن کا کہنا تھا کہ "عدالت نے یونین آف انڈیا کو جواب داخل کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ پولیس کے اعتراضات ہماری پٹیشن سے مکمل طور پر متصادم ہیں۔" HC Grants 2 More Weeks To MHA For Response

Hyderpora Encounter
عامرماگرے کی لاش کی واپسی پرجموں و کشمیر پولیس کا ہائی کورٹ میں اعتراض داخل

جموں و کشمیر پولیس نے گزشتہ برس 15 نومبر کو حیدر پورہ کے متنازعہ تصادم آرائی میں ہلاک کیے گئے رامبن کے نوجوان عامر ماگرے کی لاش کی واپسی پر اپنے جواب میں ہائی کورٹ میں اعتراض داخل کیا ہے۔Hyderpora Encounter Hearing

معاملے کی پہلی سماعت کے دوران عدالت نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ عامر کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے بیٹے کی آخری رسومات کے لیے کی جانے والی رٹ پٹیشن کے حوالے سے دس دن میں اپنا جواب داخل کرے۔plea by the father of Muhammad Amir Magray

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کشمیر کی طرف سے دستخط شدہ پٹیشن کے جواب میں، جس کی ایک کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس ہے، حکومت نے کہا ہے کہ درخواست گزار نے "مکلمل طور" کے ساتھ عدالت سے رجوع نہیں کیا اور "مادی حقائق کو دبایا" ہے۔ petition seeking return of Hyderpora encounter victim’s body

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے توسط سے دائر اعتراض میں کہا گیا ہے کہ معاملے میں لاش کی واپسی کا مطالبہ کسی عام شہری کا مطالبہ نہیں ہے جو سیکیورٹی فورسز کی کارروائی سے مارا گیا ہے بلکہ اس عسکریت پسند کا مطالبہ ہے جو تصادم آرائی کے دوران مارا گیا ہے۔Hyderpora Encounter

اس کے مزید کہا گیا ہے کہ "اگر کسی وجہ سے کسی عسکریت پسند کی لاش کی واپسی پر غور کیا جاتا ہے تو اس سے معاشرے میں ایک غلط پیغام جائے گا اور اس سے امن و امان اور سیکورٹی خدشات کے بہت بڑے نتائج برآمد ہوں گے۔ اس طرح شروع میں ہی عدالت کے سامنے سیکیورٹی کے وسیع تر خدشے کے لیے گزارش کی جاتی ہے، فوری طور پر رٹ پٹیشن کو خارج کر دیا جائے۔"

پولیس کا اعتراض میں کہنا تھا کہ "یہ عسکریت پسندوں کی تدفین کے دوران پایا گیا ہے، عسکریت پسندوں سمیت مفاد پرست بہت سے لوگ جنازے کے جلوسوں میں شامل ہونے کا انتظام کرتے ہیں اور وہاں عسکریت پسندی کی تعریف کرتے ہیں، اس طرح لوگوں کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے اور عسکریت پسندی کے عمل کو جائز قرار دینے پر اکسایا جاتا ہے۔"

"عدالت اس حقیقت کی تعریف کرے گی کہ عسکریت پسندوں کی لاش کو دائرہ اختیار سے باہر دفن کرنے کے پیچھے مقصد وقت کی ضرورت تھی اور اس کا مقصد صرف بھارت کی سلامتی اور خودمختاری کے وسیع تر مفاد کا تحفظ کرنا تھا۔"Hyderpora Encounter

وہیں ماگرے کی وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کے اعتراض پر یونین آف انڈیا کے جواب کا انتظار کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "عدالت نے یونین آف انڈیا کو جواب داخل کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ پولیس کے اعتراضات ہماری پٹیشن سے مکمل طور پر متصادم ہیں۔"

واضع رہے کی گزشتہ برس 31 دسمبر کو عامر ماگرے کے والد لطیف ماگرے نے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں اپنے بیٹے کی لاش واپسی کے لیے رٹ پیٹیشن دائر کی تھی۔ عامر حیدر پورہ متنازعہ تصادم آرائی کے دوران مارے گئے تین شہریوں میں سے ایک تھا۔

ماگرے نے درخواست میں عدالت سے مرکزی وزارت داخلہ، جموں و کشمیر انتظامیہ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کو عامر کی لاش اہل خانہ کے حوالے کرنے کی ہدایت کرنے کی استدعا کی ہے۔

آئین کے آرٹیکل 21 کا استعمال کرتے ہوئے، جو مذہبی رسومات اور قواعد کے مطابق باعزت تدفین کے حق میں توسیع کرتا ہے، درخواست گزار نے یہ بھی استدعا کی ہے کہ عامر کی لاش کو مکمل طور پر گلنے سے بچانے کے لیے اسے جلد از جلد نکالنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : SIT Report of Hyderpora Encounter: عامر کی بہن کا درد، جنھوں نے میرے بھائی کا قتل کیا آج وہی لوگ ثبوت پیش کر رہے ہیں



معاملے پر رواں مہینے کی 12 تاریخ کو ہوئی پہلی سماعت کے دوران عدالت نے جواب دہندگان (حکومت) کو نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں 10 دن کا وقت دیا ہے کہ وہ عامر ماگرے کی لاش واپسی سے متعلق درخواست کا جواب دیں۔Hyderpora Encounter

واضح رہے کہ 15 نومبر کو سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں ایک متنازع تصادم آرائی کے دوران تین شہری محمد الطاف بٹ ساکنہ بارزلہ، روال پورہ کے رہنے والے ڈاکٹر مدثر گل اور رامبن کے رہنے والے عامر احمد ماگرے ہلاک کئے گئے۔ عامر گل کے دفتر میں بطور ہیلپر کام کرتا تھا۔ تاہم، تینوں مقتول شہریوں کے اہل خانہ نے پولیس کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ ان کے رشتہ دار عسکریت پسندی میں ملوث تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.