نئی دہلی: سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے مستقبل میں کوکرناگ جیسے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے سیکورٹی فورسز کی مدد کی خاطر کشمیر میں 100 خصوصی تربیت یافتہ کوبرا کمانڈوز کو تعینات کیا ہے۔ سی آر پی ایف کے ایک سینیئر اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کوبرا کمانڈوز عسکریت پسندانہ حملوں بالخصوص وادی کے پہاڑی اور گھنے جنگلاتی علاقوں میں ہونے والے ممکنہ حملوں کو روکنے میں سیکورٹی فورسز کی مدد کریں گے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ "کوبرا کمانڈوز دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی مدد کریں گے، اگر ضروری ہوا تو کوبرا کمانڈوز بھی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کریں گے‘‘۔
پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کی جانب سے کشمیر میں سیکیورٹی فورسز پر جنگلاتی علاقوں سے حملہ کرنے کی حکمت عملی میں تبدیلی کے بعد حکومت نے کوبرا کمانڈوز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی آر پی ایف کی کوبرا بٹالین کو خصوصا جنگل اور گوریلا جنگ کی تربیت دی جاتی ہے۔ کوبرا بٹالین کا زیادہ تر نکسلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے گھنے جنگل سے اس ماہ کے شروع میں لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں ایک کرنل اور فوج کے ایک میجر سمیت چار سیکورٹی اہلکار اور جموں و کشمیر کے ایک ڈی ایس پی کی ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔
مزید پڑھیں: گڈول کوکرناگ تصادم کی گراؤنڈ رپورٹ
سی آر پی ایف عہدیدار نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 71 غیر ملکیوں سمیت کم از کم 111 عسکریت پسند سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیم فوجی دستوں نے کشمیر کے حساس علاقوں میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور گشت کو تیز کر دیا ہے۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ "جموں و کشمیر میں فی الحال 111 عسکریت پسند سرگرم ہیں جن میں 71 غیر ملکی عسکریت پسند اور 40 مقامی عسکریت پسند شامل ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں وادی کشمیر میں 55 مقامی عسکریت پسند اور 82 غیر ملکی عسکریت پسندوں سمیت 137 عسکریت پسند سرگرم تھے۔ سکیوریٹی فورسز کی جانب سے کیے گئے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے اہلکار نے کہا کہ 2023 میں اب تک 47 عسکریت پسندوں بشمول 9 مقامی عسکریت پسندوں اور 38 غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔