ETV Bharat / state

Mufti Mohammad Ismail Qasmi مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا مانسون اجلاس میں مالیگاؤں کے مسائل پر تبادلہ خیال

author img

By

Published : Jul 25, 2023, 1:29 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے مانسون اجلاس میں ایک بار پھر مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اقلیتوں اور بنکروں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا مانسون اجلاس میں مالیگاؤں کے مسائل پر تبادلہ خیال
مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا مانسون اجلاس میں مالیگاؤں کے مسائل پر تبادلہ خیال

مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا مانسون اجلاس میں مالیگاؤں کے مسائل پر تبادلہ خیال

مالیگاؤں:گذشتہ روز ایوان اسمبلی میں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اسپیکر کے سامنے اپنی باتوں کو رکھتے ہوئے بتایا کہ وہ 2023 اور 2024 کے ایڈیشنل بجٹ پر محکمہ محصول، ایجوکیشن و اسپورٹس محکمہ اور نگر وکاس پر بات کرنے کیلئے کھڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مالیگاؤں اسمبلی حلقہ نمبر 114 میں گذشتہ کئی سالوں قبل نگر پالیکا نے اسپورٹس گراونڈ کیلئے ساڑھے سولہ ایکڑ جگہ مختص کی تھی۔ لیکن نگر پالیکا اور مہا نگر پالیکا نے اسکو ڈیولپ کرنے میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی۔ جبکہ محکمہ اسپورٹس کو 2007 میں اس جگہ کو دے دیا گیا تھا لیکن محکمہ اسپورٹس نے بھی آج تک کچھ نہیں کیا۔ ہمارے اسمبلی حلقے میں تقریباً سات لاکھ سے زائد پر مشتمل لوگ آباد ہیں اور اس میں اقلیتی طبقہ مسلمانوں کی بڑی آبادی ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سولہ ایکڑ زمین پر تمام کھیل کیلئے اسٹیڈیم بنائے جائیں۔

مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اپنا دوسرا مطالبہ رکھتے ہوئے کہا کہ مالیگاؤں سینٹرل اور آوٹر حلقے میں ون وبھاگ اور محصول محکمہ کی جگہ ہے۔کچھ لوگ روزانہ رات میں پندرہ پندرہ بیس بیس ڈمپر گاڑی سے مورم چوری کرتے ہیں۔ تحصیلدار اور پرانت آفس میں شکایت کمپلین دینے کے بعد انکوائری کے لئے پی ڈبلیو ڈی کو ذمہ داری دی گئی تھی۔ ہزاروں براس مورم چوری ہوا،صرف سات سو براس کی چوری کی رپورٹ داخل کی گئی، اس سے حکومت کو بڑا نقصان ہے. ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے میں پھر سے انکوائری ہونا چاہیے، اور اس میں جو چوری کرنے والے گناہگار لوگ ہیں انکو سزا ملنی چاہیے۔

انہوں نے تاریخی قلعہ اور قلعہ چھوپڑپٹی سے متعلق تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقے نمبر 114 میں ایک زمینی قلعہ ہے جو تاریخ کے مطابق نارو شنکر راجہ نے تعمیر کیا تھا، اور یہ سروے نمبر 109 پر ہے اور محکمہ آثار قدیمہ کے زیر ماتحت ہے نگر پالیکا اور مہا نگر پالیکا نے اس قلعہ کے اندر 1960 سے 2018 تک تین مرتبہ باندھ کام کی منظوری دی۔ قلعہ اور قلعہ سے لگ کر جو خندق کی جگہ ہے یہ محکمہ آثار قدیمہ کی ملکیت ہے.

یہ بھی پڑھیں:Sharad Pawar NCP شرد پوار کی این سی پی میں پھر پھوٹ؟

رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ اس کے اطراف میں لگ کرکے حکومت کی جگہ ہے جو شاشن کی ملکیت ہے۔ اور اس کے اطراف قلعہ جھونپڑپٹی ہے جہاں تین سو سے زائد مکانات ہے لیکن کچھ لوگ ان کو اجاڑنا چاہتے ہیں۔ جبکہ یہ معاملے لوک آیوکت میں زیر سماعت جاری ہے۔ حکومت کے جی آر 2011 کا فیصلہ بھی ہے جو 30 سال سے زیادہ عرصہ سے کوئی کسی جگہ پر آباد ہو تو اسے وہاں سے اجاڑا نہ جائے، اس لیے ہمارا مطالبہ ہیکہ لوک آیوکت کا فیصلہ آنے تک ان کو اسی جگہ پر رہنے دیا جائے اور حکومت ان کے ساتھ انصاف کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.