ETV Bharat / state

گئوکشی آرڈیننس 2020: ہائی کورٹ کے نوٹس پر سرکردہ شخصیات کا ردعمل

author img

By

Published : Jan 13, 2021, 10:47 AM IST

Updated : Jan 13, 2021, 10:54 AM IST

کرناٹک ہائی کورٹ نے انسداد گئو کشی آرڈیننس کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ریاست کی بی جے پی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 فروری تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد عرضی گزار عارف جمال اور ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاملے میں کورٹ مثبت فیصلہ سنائے گا۔

گئوکشی آرڈیننس 2020
گئوکشی آرڈیننس 2020

ریاست کرناٹک میں بھارتی جنتا پارٹی کی برسر اقتدار حکومت نے ریاست بھر میں ہورہے احتجاجوں کو درکنار کرکے انسداد گئو کشی آرڈیننس کو قانون کی شکل دیدی ہے اور ریاست میں اس کا نفاذ بھی ہو چکا ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ کا حکومت کونوٹس جاری
سماجی کارکن عارف جمیل نے اس معاملے میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اس کو عجلت میں نافذ کیا ہے۔حکومت نے اس بات کو نظر انداز کردیا کہ کس قدر کسان، قریشی و اس سے جڑے دیگر لوگ اس قانون سے بری طرح متاثر ہوں گے اور اس سے ان کو کتنا نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اس آرڈیننس کو جاری کرنے میں بہت زیادہ جلدبازی دکھائی ہے، حکومت نے سوچا ہی نہیں کہ اس قانون سے منفی اثرات بھی پڑ سکتے ہیں، حال ہی میں ریاست میں قانون کے نفاذ کے ساتھ دو معاملے درج کیے گئے ہیں، جن میں جانوروں کو ٹرانسپورٹ کر رہے افراد پر سماج دشمن عناصر کا الزام عائد کرکے ان پر حملہ کیا گیا اور انہیں بعد میں شدید زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

سماجی کارکن کی جانب سے اس معاملے کے خلاف عرضی داخل کرنے والے وکیل رحمت اللہ کوتوال نے کہا ہے کہ اس قانون کے نافذ ہونے سے قریشی طبقہ کے 12 لاکھ افراد کی معاشی زندگی بری طرح متاثر ہوگی۔اتنا ہی نہیں اس آرڈینسس میں تمام مویشی جانور جیسے بھینس، بیل اور گائے کا بچھڑا کی ذبیحہ پر پابندی عائد کردی گئی ہے، لیکن پہلے صرف گائے یعنی دودھ دینے والی گائے کی ذبیحہ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاملے میں کورٹ مثبت فیصلہ سنائے گا اور کسان و اس سے جڑے دیگر کاروباریوں کو راحت ملے گی۔

مزید پڑھیں:انسداد گئو کشی آرڈینس پر ہائی کورٹ کا کرناٹک حکومت کو نوٹس

واضح رہے کہ سماجی کارکن کی جانب سے وکیل رحمت اللہ کوتوال نے انسداد گؤکشی آرڈیننس کے خلاف عرضی داخل کی ہے۔سماجی کارکن عارف جمیل کی جانب دائر مفاد عامہ کی عرضی پر کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاست کی بی جے پی حکومت کو منگل کے روز نوٹس جاری کیا ہے۔چیف جسٹس اے ایس اوکا کی سربراہی والی دو رکنی بینچ نے ریاست کی بی جے پی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مفاد عامہ کی عرضی پر 17 فروری تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔'

عرضی گزار نے مفاد عامہ کے دفعہ 5 کے تحت مذکورہ آرڈیننس کو نافذ نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ مزید عرضی میں کہا گیا ہے کہ جانوروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لینے جانے میں کافی دشواریوں کا سامنا ہے۔وہیں ہائی کورٹ نے 18 جنوری تک سماعت ملتوی کردی ہے۔

Last Updated : Jan 13, 2021, 10:54 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.