ETV Bharat / state

SIA arrests ‘absconding militants’, OGWs: ایس آئی اے نے آٹھ 'مفرور' عسکریت پسندوں، معاونین کو گرفتار کیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 31, 2023, 12:29 PM IST

ا
ا

ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے صوبہ جموں کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے آٹھ 'مفروف' افراد کو عسکریت پسند سرگرمیوں میں ملوث اور مطلوب ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے بعض سرکاری نوکریاں بھی کر رہے ہیں۔

سرینگر (جموں و کشمیر): ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے)، جموں و کشمیر نے جمعرات کو کہا کہ اس نے آٹھ مفرور عسکریت پسندوں اور ان کے معاونین کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس بیان کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد عسکریت پسندی کے سنگین جرائم میں ملوث تھے اور صوبہ جموں کے ضلع ڈوڈہ اور جموں کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں تقریباً تین دہائیاں قبل درج کیے گئے معاملات میں مطلوب ہیں۔

ایجنسی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا: ’’یہ مفرور عسکریت پسند کئی دہائیوں تک انڈر گراؤنڈ ہونے کے باعث قانون سے بچنے میں کامیاب رہے تھے، جس وجہ سے ان کا سراغ نہیں مل پایا، تاہم کچھ وقت گزرنے کے بعد یہ افراد پھر سے اپنے آبائی یا کچھ دور دراز مقامات پر معمول کی زندگی گزارتے دوبارہ سامنے آئے۔ ان میں سے چند سرکاری ملازمت اور معاہدے حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے، وہیں دیگر نجی کاروبار میں مصروف رہے اور چند ایک عدالت میں کام کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔‘‘

گرفتار کے گئے افراد میں شہیدی چوک، جموں کے عادل فاروق فریدی، جو اس وقت جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن جموں میں کام کر رہا ہے، محمد اقبال اور مجاہد حسین، دونوں ڈوڈہ کے استھان محلہ کے رہائشی ہیں، طارق حسین، ڈوڈہ کے برسلہ کا رہنا والا ہے، اشتیاق احمد دیو، ڈوڈہ کے ساہ محلہ کا رہائشی ہے۔ اعجاز احمد جو بھدرواہ کی ڈنڈی علاقے کا رہائشی ہے، جمیل احمد، بھدرواہ کے کرساری کا رہائشی ہے اور اشفاق احمد ڈوڈا کے بن علاقے کا رہائشی ہے وہ کورٹ کمپلیکس ڈوڈہ میں بطور مصنف کام کر رہا ہے، بھی شامل ہے۔ ایس آئی اے نے گرفتار شدگان کی شناخت ظاہر کرنے کے بعد کہا کہ ’’مفرور افراد کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ میں جموں کی ٹاڈا/پوٹا عدالت میں پیش کیا جائے گا۔‘‘

ؔبیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’مفرور عسکریت پسند معاونین غلام محمد وانی ساکنہ ڈوڈہ کو تاوان کے لیے اغوا اور قتل کرنے کی دھمکی میں ملوث تھے (مقدمہ ایف آئی آر نمبر 158/1992 ٹاڈا کی دفعہ 3, 4، 364 ار پی سی، 3/25 آرمس ایکٹ ڈوڈہ پولیس اسٹیشن)، 23/24 اپریل 1993 کی درمیانی رات کو ڈوڈہ کے محمد صادق اور طارق حسین کو ان کے گھر سے تاوان کے لیے اغوا اور قتل کا معاملہ بھی ہے۔‘‘

ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ ’’طارق حسین کو بعد میں قتل کر دیا گیا اور محمد صادق کو شدید زخمی کر دیا گیا (مقدمہ ایف آئی آر نمبر 48/1993 ٹاڈا کی دفعہ 3، 4، 302، 307 آر پی سی، 3/25 آرمس ایکٹ، پی ایس ڈوڈہ) جبکہ جامع مسجد ڈوڈہ سمیت ڈوڈہ کی دیگر مساجد میں شب قدر کے دوران ’کشمیر کے معصوم لوگوں پر مظالم ڈھائے جانے‘ کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہوئے لوگوں کو بندوق کی نوک پر ہڑتال کرنے کی ترغیب دینے کا معاملہ بھی درج ہے (مقدمہ ایف آئی آر نمبر 58/1991 ٹاڈا کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت، 153/194-اے پولیس سٹیشن ڈوڈہ کے آر پی سی)، اور 22 جون 1994 کو ان عسکریت پسندوں نے شمباز کے علاقے میں زمین کے نیچے چھپائے گئے اسلحہ اور گولہ بارود کی بر آمدگی زیر ایف آئی آر نمبر 101/ 1994 کے تحت 3، 4 ٹاڈا ، 3/25 آرمس ایکٹ، پولیس اسٹیشن ڈوڈہ‘‘

مزید پڑھیں: اجین: مفرور مجرم وکاس دوبے گرفتار

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کو جڑ سے ختم کرنے کی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے ایس آئی اے نے عسکریت پسندی سے متعلق معاملات کے تمام مفرور ملزموں کو قانون کے تحت ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے ان کا سراغ لگانے اور متعلقہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لیے ایک خصوصی مہم شروع کی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ایس ائی اے نے اب تک 327 ٹاڈا/پوٹا کیسوں میں 734 مفرور (317 جموں اور 417 کشمیر میں) میں سے 369 (215 جموں اور 154 کشمیر) کی شناخت کی ہے۔ 369 تصدیق شدہ مفرور افراد میں سے، 127 کا پتہ نہیں چل سکا، 80 کی موت ہو چکی ہے اور 45 پاکستان/پاکستانی زیر قبضہ کشمیر اور بیرون ممالک میں مقیم ہیں جبکہ چار جیلوں میں بند ہیں۔ یہ مفرور عسکریت پسند قانون کی گرفت سے کیسے بچ گئے اور اپنے آبائی مقام پر اتنے لمبے عرصے تک سراغ لگائے بغیر معمول کی زندگی گزارنے میں کیسے کامیاب ہوئے، اس کی بھی ایس آئی اے تحقیقات کرے گی۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.