وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل دو اگست کو ایک ایڈوائزری جاری کر کے سیاحوں کو وادی سے فوری طور پر نکلنے کی ہدایت دی تھی اور تب سے سیاحت پوری طرح سے مفلوج ہو چکی ہے اور وادی میں اب بھی حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔
ستیہ پال ملک نے اپنے صلاح کاروں اور چیف سکریٹری کے ساتھ حالات اور حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے میٹنگ کی۔ میٹنگ میں ہاؤسنگ اور سٹی ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے سکریٹریز نے بھی حصہ لیا۔ اس موقعے پر گورنر ستیہ پال ملک نے سیاحوں سے متعلق ایڈوائزری کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ اس کا اطلاق دس اکتوبر سے ہوگا۔
گورنر انتظامیہ نے ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے فیصلے سے کئی روز قبل وادی سے تمام سیاحوں کو نکل جانے کا حکم دیا تھا جبکہ امرناتھ یاترا کو مکمل ہونے سے قبل ہی منسوخ کیا تھا۔ انتظامیہ نے سیاحوں اور یاتریوں کیلئے مفت گاڑیوں کا انتظام کرکے وادی سے باہر بھیج دیا جس کے بعد کشمیر میں مقامی آبادی کو سخت ترین بندشوں کے تحت محصور کردیا گیا۔
حکام کہتے ہیں کہ یہ بندشیں عوام کی حفاظت کیلئے عائد کی گئیں۔