جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے امام صاحب زینہ پورہ بڈی گام علاقے میں عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین ہوئے تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک فوجی اہلکار معمولی طور پر زخمی بھی ہوا ہے۔
انکاؤنٹر کی جگہ پر مارے گئے عسکریت پسندوں سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر وجے کمار نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ فوج کی 44 آر آر، پولیس شوپیاں اور سی آر پی ایف کی 178 بٹالین کی مشترکہ ٹیم نے جمعرات کی رات قریب 11 بجے بڈی گام گاؤں میں محاصرہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کارروائی کچھ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع کے بعد شروع کی گئی تھی۔
آئی جی پی نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں کی مشترکہ ٹیم نے مشتبہ مقام کی طرف کچھ انتباہی گولیاں چلائیں جس کے بعد ہی اس علاقے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران عسکریت پسندوں نے گھیرا توڑنے کی کوشش کی، تاہم اس درمیان مشترکہ ٹیم اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ ہوئی۔ 9 گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس انکاؤنٹر میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جن کی شناخت سہیل احمد شیخ ساکنہ ترکہ وانگام شوپیان، شاہد احمد ڈار ساکنہ سمبورہ پلوامہ اور تیسرے کی شناخت ہونی ابھی باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارے گئے عسکریت پسندوں نے ایک رہائشی مکان میں پناہ لی تھی جسے فورسز اہلکاروں نے گولہ بارود سے زمین بوس کردیا۔ اس انکاؤنٹر میں ایک فوجی اہلکار کے معمولی طور پر زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
ادھر ضلع شوپیان میں جمعرات کی درمیانی شب سے ہی موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا ہے۔