ETV Bharat / state

محبوبہ اور دیگر سیاسی رہنماؤں پر عائد پی ایس اے کی توسیع پر ردعمل

author img

By

Published : May 6, 2020, 7:53 PM IST

پی ڈی پی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'محبوبہ مفتی پر پی ایس اے میں توسیع کرنا ’انتقامی‘ سیاست ہے'۔

محبوبہ اور دیگر سیاسی رہنماؤں پر عائد پی ایس اے کی توسیع پر ردعمل
محبوبہ اور دیگر سیاسی رہنماؤں پر عائد پی ایس اے کی توسیع پر ردعمل

سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی، پی ڈی پی رہنما سرتاج مدنی اور نیشنل کانفرنس کے جنرل سکڑیٹری علی محمد ساگر پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کی مدت میں تین مہینے کی توسیع کی گئی ہے جس پر وادی کے سیاسی رہنماؤں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے سے حاصل خصوصی حثیت کےخاتمے سے چند گھنٹوں قبل ان رہنماؤں کو احتیاطی حراست میں لے کر ان پر چند ماہ کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا تھا۔

محبوبہ مفتی، ساگر اور مدنی پر رواں سال فروری مہینے کی 6 تاریخ کو پی ایس اے عائد کیا گیا تھا۔

ان کے علاوہ پی ڈی پی کے سینئیررہنما اور سابق وزیر نعیم اختر، سابق بیریوکریٹ اور جموں و کشمیر پیوپلز مئومنٹ کے صدر شاہ فیصل اور نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ اکبر لون کے فرزند ہلال لون بھی پی ایس ای کے تحت قید میں ہیں۔

محبوبہ مفتی کو گزشتہ مہینے انتظامیہ نے گپکار روڈ پر قائم سرکاری رہائش گاہ منتقل کیا تھا جبکہ دیگر محبوس لیڈران کو گپکار کے ہٹ اور سرینگر کے ایم اے ہاسٹل میں قید رکھا گیا ہے۔

انتظامیہ کے اس فیصلے پر کشمیر میں سیاسی رہنماؤں نے اس کو ’ بدقسمتی‘ اور دلی کا کشمیر کے تئیں ’ناقابل قبول‘ رویہ قرار دے کر اس کی مذمت کی گئی۔

سابق رکن اسمبلی اور سی پی آئی ایم کے جموں و کشمیر کے سکڑیٹری یوسف تاریگامی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پوری دنیا اس وقت کووڈ 19 کے وبا سے خوف و پریشانی میں مبتلا ہے لیکن جموں و کشمیر انتظامیہ اور مرکزی حکومت پانچ اگست کے موڈ سے باہر نہیں نکل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ان سیاسی رہنماؤں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کرنا کس مقصد سے کیا جا رہا ہے یہ عقل سے باہر ہے۔

انکا کہنا تھا:’ گزشتہ چند ماہ سے جن رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے ان میں سے کسی رہنما یا سیاسی جماعت نے ایجیٹیشن چلانی کی بات کی ہی نہیں ہے۔ یا ان محبوس رہنماؤں میں بھی کسی نے ایسی بات کاذکر کیا ہی نہیں، پھر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیوں کیا گیا ہےـ۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو کشمیر کے تئیں اپنا رویہ بدلنے کی ضرورت ہے اور اس وقت عوام کو کووڈ19 کے وبا سے نجات دلانا ہوگا اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نایب صدر عمر عبداللہ نے انتظامیہ کے اس فیصلہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی کو کشمیر میں دوست بنانے کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کے برعکس کر رہے ہیں۔

عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ :’مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ محبوبہ جی کے پی ایس اے کی مدت بڑھانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔اُنہوں نے ایسا تو کچھ نہیں کیا جو مرکزی حکومت کا ایسا رویہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا:’حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وادی میں حالات معمول پر آگئے ہیں لیکن محبوبہ جی کی حراست کو بڑھانے کے فیصلے سے ہی پتہ چلتا ہے کہ مودی جی کی صدارت میں کشمیر کئی دہائی پیچھے چلا گیا ہے۔

ساگر کے پی ایس اے میں توسیع کے فیصلے پر عمر کا کہنا تھا کہ ’یہ فیصلہ کیوں لیا گیا؟مجھے اس فیصلے کی وجہ سمجھ نہیں آرہی۔ یہ بس بدلہ لینا ہے اور کچھ نہیں۔ نئی دہلی کو دوست بنانے کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کے مختلف ہی کر رہے ہیں۔‘

پی ڈی پی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ محبوبہ مفتی پر پی ایس اے میں توسیع کرنا ’انتقامی‘ سیاست ہے۔

پی ڈی پی کے سینئر رہنما نظام الدین کا کہنا ہے کہ سرکار کے ایسے اقدام صاف طور سے انتقا می سیاست کی عکاسی کر رہا ہے۔ انکا کہنا ہے :’ایسے فیصلے کرنے کے بعد جمہوریت سے کون محبت اور حسد کرے گا؟‘

پی ڈی پی کے کارکن عارف امین نے بتایا کہ مرکزی سرکار اس بات سے واقف ہیں کہ محبوبہ مفتی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کرنے والی ہے، اس لئے ان پر عائد پی ایس اے میں مزید توسیع کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.