ETV Bharat / state

Gujarat Riots 2002 نروڈہ گام فسادات کے متاثرین ایکس برسوں سے انصاف کے منتظر

author img

By

Published : Apr 25, 2023, 7:49 PM IST

Gujarat riots 2002: After 21years victims still waiting for justice
نروڈہ گام فسادات کے متاثرین ایکس برسوں سے انصاف کے منتظر

گجرات کی ایک عدالت نے سنہ 2002 کے گجرات فسادات کے ملزمین کو بری کر دیا ہے۔ تمام ملزمین کی رہائی پر متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ کورٹ نے عینی شاہدین کی گواہی کو نظر انداز کیا ہے۔ اگر یہ لوگ بے قصور ہیں تو ہمارے گھروں کو کس نے آگ کے حوالے کیا، کس نے ہمارے یہاں توڑ پھوڑ کی، کس نے کی ہمارے مکانات کو لوٹا اور لوگوں کو قتل کیا۔

ویڈیو

احمد آباد: گجرات فساد کے اہم گواہ سید یونس نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں گجرات سانحہ کا آنکھوں دیکھا حال بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے فساد شروع ہوا اور یہاں فسادیوں نے کیا کیا ظلم ڈھائے۔ انہوں نے کہاکہ گجرات میں 2002 میں 27 فروری کو گودھرا ٹرین سانحے کے بعد گجرات کے مختلف علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑیں جس میں احمدآباد کے نروڈہ گام میں بھی فرقہ وارانہ فسادات ہوئے اور 11 افراد کو زندہ جلا دیا گیا۔ جس کی تفتیش کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی۔ رپورٹ کی بنیاد پر 86 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، لیکن 20 اپریل 2023 کو احمدآباد کی عدالت نے تمام ملزمین کو بری کردیا۔ انہوں نے کہاکہ 21 برسوں سے انصاف کی لڑائی لڑنے والے متاثرین کو کورٹ سے انصاف نہیں ملی ہے۔ نروڈہ گام کے دیگر متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے اور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔'
سید یونس نے کہاکہ وہ اس وقت میں آٹو رکشا چلاتے تھے اور ماحول خراب کی خبر سن کر انہوںنے آٹو گھر پر رکھ دی۔ اسی دن 28فروری 2002 کو صبح نو بجے میں نروڈہ گام مسلم۔محلہ چوک میں اپنے دوستوں کے ساتھ جمع تھا۔ اس وقت نروڈہ بازار میں لوگ جمع ہونے لگے، کچھ دیر میں مایا بین کوڈنانی آئیں اور مسلم مخالف نعرے لگانے شروع کردیے۔ انہوں نے نروڈہ گام کی بستی کو خاک میں ملانے کی بات کہی اس کے بعد لوگوں نے نروڈہ گام میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار شروع کردی فسادیوں نے گاؤں میں گھس کر 11 افراد کو جلا دیا۔'
انہوں نے بتایا کہ اس وقت نروڈہ گام میں 110 مکان تھے جسے فسادیوں نے آگ کے حوالے کردیا اور 11 افراد کو قتل کردیا گیا، جس میں 4 خواتین اور 7 مرد شامل تھے۔ یہ نروڈہ پولیس اسٹیشن کے بالکل سامنے ہوا تب بھی پولیس نے کچھ نہیں کیا۔ متاثرین کا کہنا ہے انہوں نے اس پورے واقعے کو کورٹ میں بتایا۔ انہوں نے آنکھوں دیکھا حال کورٹ کو بتایا تمام حالات کی گواہی دی، تب بھی حکومت نے مجرموں کو بری کردیا۔
اس سلسلے میں حاجی غفار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ احمدآباد کی خصوصی عدالت نے جو فیصلہ سنایا اسے سن کرکافی دکھ ہوا۔ یہ فیصلہ انصاف کے تقاضے کے خلاف سنایا گیا، قدرت ان کا انصاف کرے گی۔ سب کی گواہی فیل گئی، لیکن ہم ہمت نہیں ہاریں گے اور جب تک انصاف نہیں ملتا تب تک لڑتے رہیں گے اور ہائی کورٹ میں بھی اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ بھلے 21 برس اور لگے، لیکن ہم انصاف کے لیے لڑیں گے۔ ایک اور متاثرہ خاتون نے بتایا کہ وہ کمبھار واس میں رہتی تھی، ان کے گھرکو جلا دیا گیا، کسی طرح چھپتے چھپاتے وہ اپنی جان بچا کر پولس چوکی پہنچی اور اس کے بعد کیمپ میں 6 مہینے تک رہنے پر مجبور ہوئی۔ ملزمین کی رہائی پر ان کا کہنا تھا، اب انہیں رہا کردیا گیا۔ اگر وہ مجرم نہیں ہیں تو 11 لوگوں کو کس نے جلایا، کس نے ہمارے مکانات کو جلایا لوٹ مار کی؟ مبینہ قصور واروں کی رہائی کے بعد نروڈہ گام کے لوگ خوف و ہراس میں جی رہے ہیں، بہت سے مکانات تو بند ہیں، لیکن اب بھی بہت سے لوگ وہاں آباد ہیں۔ ان کی حفاظت کیسے ہوگی یہ بھی ایک بہت بڑا سوال ہے۔

مزید پڑھیں:

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.