ETV Bharat / state

بھارت اور امریکہ کی تجارت فروغ کی راہ پر

author img

By

Published : Oct 23, 2019, 1:23 PM IST

ای ٹی وی بھارت کی سینئر صحافی سمیتا شرما نے 'یو ایس آئی ایس پی ایف' کے صدر اور 'سی ای او' مکیش اگی سے متعدد پہلوؤں پر بات کی۔ اس دوران، اگی نے امریکہ چین تجارتی جنگ سے لے کر جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری تک تبادلہ خیال کیا۔

بھارت اور امریکہ کی تجارت فروغ کی راہ پر

قومی دارالحکومت دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو ''یو ایس-انڈیا'' اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم (یو ایس آئی ایس پی ایف) کے ممبران سے ملاقات کی۔

بھارت اور امریکہ کی تجارت فروغ کی راہ پر

وزیر اعظم مودی سے ملاقات کرنے والوں میں یو ایس آئی ایس پی ایف کے صدر اور سی ای او مکیش اگھی بھی شامل تھے۔

اگی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'بھارت اور امریکہ جلد ہی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے۔

سینئر صحافی سمیتا شرما سے گفتگو کرتے ہوئے اگھی نے کہا کہ امریکی کمپنیاں کشمیر میں بھی سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کی مکیش آگی سے خصوصی گفتگو۔

سوال - موجودہ دور میں 'بھارت - امریکہ' تجارتی صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے۔ اس میں کیا کیا چیلنج ہیں؟

جواب- آپ کو دونوں ممالک کے مابین تجارتی معاہدوں اور تجارت کو الگ الگ دیکھنا ہوگا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تجارت اس سال 142 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 160 بلین ڈالر ہوجائے گی۔ پچھلے تین ماہ میں بھارت اور امریکہ کی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر تجارت میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جب آپ بھارت میں امریکی کمپنیوں سے بات کرتے ہیں تو ان میں سے بیشتر اضافہ دکھا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر کاروبار ٹھیک چل رہا ہے۔ ہم نومبر یا دسمبر کے مہینے تک کاروباری معاہدہ کریں گے۔


سوال- ہم نے ''یو ایس آئی ایس پی ایف'' لیڈرشپ فورم میں تجارتی معاہدے کے بارے میں مرکزی وزراء گوئل اور جیشنکر سے یقین دہانی سنی۔ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟

جواب: تجارتی معاہدے میں ہمیشہ کچھ رکاوٹیں رہتی ہیں۔ بھارت میں بھی کاروبار کرنے میں کچھ رکاوٹیں ہیں۔ یہ رکاوٹیں سیب اور بادام کی برآمد کے وقت دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ہمیں صرف صحیح توازن تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

سوال- یو ایس آئی ایس پی ایف فورم میں ، گوئل نے کہا کہ وہ 30 مئی تک ٹریڈ (تجارت) کا ''ٹی'' تک نہیں جانتے تھے اور لائٹائزر نے ان کے ساتھ پیچیدہ گفتگو کی ہے۔ نقاد یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ شائستگی نہیں بلکہ سفارتی اعتبار ہے۔ اس پر آپ کے کیا خیالات ہیں؟

جواب - مجھے ایسا نہیں لگتا۔ جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے، گوئل لائٹائزرکی طرح ہی ہوشیار ہے۔ تو یہ کوئی تشویش کی بات نہیں ہے۔

سوال- کیا بھارت کو ''امریکہ چین'' تجارتی جنگ سے کچھ فائدہ ہو رہا ہے؟

جواب: بھارت نے ٹیکس میں کمی کرکے کچھ تبدیلیاں کیں۔ اس ماہ کے آخر میں آنے والی 'نئی مینوفیکچرنگ' میں 17 فیصد ٹیکس کی چھوٹ مل سکتی ہے۔
بھارت کو مزدور اور زمین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ تقریبا 200 امریکی کمپنیوں کے ممبر بھارت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔اور اگر یہ کمپنیاں بھارت آئیں تو تقریبا 21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھارت میں آئے گی۔ جس کو ان کمپنیوں نے اپنی مینوفیکچرنگ کو بھارت میں منتقل کرنا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ یہ کریں گے کیونکہ بھارت میں مینوفیکچرنگ کا ماحول بہت بہتر ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت ایک بڑی منڈی بھی ہے۔

سوال - امریکی کمپنیاں انڈونیشیا اور ویتنام میں کیوں جا رہی ہیں ، انھیں راغب کرنے کے لئے بھارت کو کیا کرنے کی ضرورت ہے؟

جواب- ویتنام، تھائی لینڈ یا بنگلہ دیش جانے والی کمپنیوں کی تعداد بہت کم ہے اور وہ چھوٹی مینوفیکچرنگ کمپنیاں ہیں۔ امریکی کمپنیاں ہنر مند انجینئرنگ اور ہنر مند ڈیزائنرز کی تلاش میں ہیں اور وہ صرف بھارت میں بڑے پیمانے پر ہیں۔ بھارت کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ اسے کمپنیوں کو سمجھانا ہوگا اور ان کی ضروریات کو سمجھنا ہوگا۔ اس کے ساتھ انہیں اپنے وسائل کے بارے میں بھی بتانا ہوگا۔ 'ایز آف ڈوئنگ بزنس' کے معاملے میں بھارت 77 ویں نمبر پر ہے ، لیکن چین 26 ویں نمبر پر ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں بھارت کو اپنی توجہ مرکوز رکھنی ہے۔

سوال- آپ نے گذشتہ رات وزیر اعظم مودی سے دوسرے امریکی تاجر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی۔ آپ نے کیا تبادلہ خیال کیا ؟

جواب - ہمارے پاس کاروباری لوگ ہیں جو زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں۔ ہم نے وزیر اعظم مودی کو بتایا کہ بھارت اب بھی ایک بہت ہی امید افزا بازار ہے۔ ہم بھارت میں اپنے ہر چیز کو دوگنا کرنے جارہے ہیں۔ اب سے 5 یا 10 سال بعد بھارت 5 ارب امریکی ڈالر کی منڈی بن جائے گا۔ اور ہم اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے پاس جمہوریت اور دماغ ہے جس سے آپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر توجہ مرکوز کی کہ وہ کس طرح بھارت میں معیار زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ ہمارے شاندار گفتگو ہوئی۔ اور ممبر کمپنیوں نے بھارت میں اپنے کاروبار کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔

سوال- کیا آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کے لئے حکومت ہند کی طرف سے کوئی خصوصی رعایت حاصل ہے؟

جواب - بہت ساری امریکی کمپنیوں نے جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ آپ کے پاس ایک ایسا علاقہ ہے جو سیاحوں کا عمدہ مقام ہو سکتا ہے۔ آپ جلد ہی جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری سیمینار دیکھیں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ معاملات جلد ہی حل ہوجائیں گے کیونکہ مزید امریکی کمپنیاں وہاں جاکر مارکیٹ کھولنے کی خواہشمند ہیں۔

سوال- وزیر اعظم مودی کے حالیہ امریکی دورے کے بعد کچھ امریکی قانون سازوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر بھارت کے لئے 'جی ایس پی' کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ آپ اس پر کیا کہنا چاہیں گے اور 'جی ایس پی' کی منسوخی کی وجہ سے بھارت کو کتنا نقصان ہو رہا ہے؟

جواب - جہاں تک بھارت کی امریکہ کو برآمدات کا تعلق ہے۔ جی ایس پی کے انخلا کے بعد بھی اس کا بھارت پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ امریکی درآمد کنندگان ٹرمپ انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ بھارت 'جی ایس پی' ٹیبل پر واپس آئے۔ فی الحال جی ایس پی پر مذاکرات جاری ہیں۔ ہم جلد ہی اس میں اضافہ دیکھیں گے۔

Intro:Body:

जम्मू-कश्मीर में निवेश करने के लिए उत्सुक हैं अमेरिकी कंपनियां: यूएसआईएसपीएफ

नई दिल्ली: प्रधानमंत्री नरेंद्र मोदी ने सोमवार को अमेरिका-भारत रणनीतिक साझेदारी मंच (यूएसआईएसपीएफ) के सदस्यों से मुलाकात की. पीएम मोदी से मुलाकात करने वालों में यूएसआईएसपीएफ के अध्यक्ष और सीईओ मुकेश अघी भी शामिल थे.

अघी ने ईटीवी भारत से बातचीत में बताया कि भारत और अमेरिका जल्द ही एक व्यापार सौदे को अंतिम रुप देंगे. वरिष्ठ पत्रकार स्मिता शर्मा से बात करते हुए अघी ने कहा कि अमेरिकी कंपनियां कश्मीर में भी निवेश करने के लिए उत्सुक हैं. पढ़िए मुकेश अघी के साथ ईटीवी भारत की खास बातचीत.



सवाल- वर्तमान समय में भारत-अमेरिका ट्रेड स्थिति के बारे में क्या कहना चाहेंगे और आगे इसमें क्या चुनौती है?

जवाब- आपको व्यापार समझौते और दोनों देशों के बीच के व्यापार को अलग करके देखना होगा. हम उम्मीद करते हैं कि भारत के साथ हमारा व्यापार इस साल के 142 बिलियन अमरीकी डॉलर से बढ़कर 160 बिलियन अमरीकी डॉलर हो जाएगा. पिछली तिमाही में भारत-अमेरिका का निर्यात 30 प्रतिशत बढ़ा था. कुल मिलाकर व्यापार में 16 प्रतिशत की वृद्धि हुई है. जब आप भारत में अमेरिकी कंपनियों से बात करते हैं, तो उनमें से अधिकांश दोहरे अंकों में वृद्धि दिखा रहे हैं. कुल मिलाकर व्यापार अच्छा चल रहा है. हम नवंबर या दिसंबर महीने तक व्यापार समझौता कर लेगें.





सवाल- हमने यूएसआईएसपीएफ नेतृत्व मंच में केंद्रीय मंत्री गोयल और जयशंकर से व्यापार समझौते के बारे में आश्वासन सुना. एक व्यापार समझौते को अंतिम रुप देने में क्या बाधाएं आती हैं?

जवाब- व्यापार समझौते में हमेशा कुछ रुकावटें होती हैं. भारत में भी कारोबार करने के लिए कुछ रुकावटें हैं. सेब और बादाम निर्यात करने के समय ये रुकावटें देखने को मिलती है. हमें बस इसका सही संतुलन खोजने की जरूरत है. मेरा मानना है कि गोयल और जयशंकर दोनों के इरादे और दृष्टिकोण कारोबार को लेकर सकारात्मक है.





सवाल- यूएसआईएसपीएफ फोरम में गोयल ने कहा कि वे 30 मई तक ट्रेड का टी तक नहीं जानते थे और उनके समकक्ष लाइटहाइजर ने उनसे जटिल बातचीत की है. आलोचक कह रहे हैं कि यह विनम्रता नहीं बल्कि कूटनीतिक भोलापन है. इस पर आपके क्या विचार हैं?

जवाब- मुझे ऐसा नहीं लगता. जहां तक आपके प्रश्न की बात है तो गोयल, लाईटहाइजर की तरह ही स्मार्ट हैं. इसलिए ये कोई चिंता की बात नहीं है.





सवाल- क्या अमेरिका-चीन व्यापार युद्ध से भारत को कुछ लाभ हो रहा है?

जवाब- भारत ने करों में कमी करके कुछ बदलाव किए हैं. इस महीने के अंत में आने वाले नए विनिर्माण में 17 प्रतिशत कर छूट मिल सकता है. भारत को श्रम सुधारों और भूमि सुधारों में सुधार करने होंगे. लेकिन हम देख रहे हैं कि लगभग 200 अमेरिकी कंपनियों के सदस्य भारत की तरफ देखे रहें हैं. और अगर ये कंपनियां भारत आएंगी तो लगभग 21 बिलियन डॉलर का निवेश भारत आएगा. जो इन कंपनियों को भारत में अपने विनिर्माण को स्थानांतरित करने के लिए है. मुझे लगता है कि वे ऐसा करेंगे क्योंकि भारत में विनिर्माण वातावरण काफी बेहतर है. इसके साथ ही भारत एक बड़ा बाजार भी है.





सवाल- अमेरिकी कंपनियां इंडोनेशिया और वियतनाम क्यों जा रही हैं, भारत को उन्हें आकर्षित करने के क्या करने की आवश्यकता है?

जवाब- वियतनाम, थाइलैंड या बांग्लादेश जो कंपनियां जा रही है उनकी संख्या काफी कम है और वे छोटी मैन्युफैक्चरिंग कंपनियां हैं. अमेरिकी कंपनियां कुशल इंजीनियरिंग बल और कुशल डिजाइनर खोज रहीं हैं और वे सिर्फ भारत में बड़े पैमाने पर मिल सकता है. भारत के सामने चुनौती यह है कि उसे कंपनियों को समझाना होगा और उनकी जरुरतों को समझना होगा. इसके साथ ही उन्हें अपने संसाधनों के बारे में भी बताना होगा. भारत ईज ऑफ डूइंग बिजनेस के मामले में 77 वें स्थान पर हैं, लेकिन चीन 26वें स्थान पर है और यही एक अंतर है जहां भारत को ध्यान देना होगा.





सवाल- आप अन्य अमेरिकी व्यापारिक नेताओं के साथ कल रात पीएम मोदी से मिले. आपने क्या विचार साझा किए?

जवाब- हमारी ओर से हमारे पास ऐसे कारोबारी लोग हैं जो अधिक निवेश करने के इच्छुक हैं. हमने प्रधानमंत्री मोदी से बताया कि भारत अभी भी बहुत आशाजनक बाजार है. हम भारत में अपने हर चीज को दोगुना करने जा रहे हैं. अब से 5 या 10 साल बाद भारत 5 बिलियन अमरीकी डॉलर का बाजार बन जाएगा और हम इस यात्रा का हिस्सा बनना चाहते हैं. प्रधानमंत्री ने कहा कि हमारे पास लोकतंत्र और दिमाग है जिसका आप लाभ उठा सकते हैं. उन्होंने इस बात पर ध्यान केंद्रित किया कि वह कैसे भारत में जीवन की गुणवत्ता में सुधार लाना चाहते हैं. हमारे बीच एक शानदार बातचीत हुई और सदस्य कंपनियां भारत में अपने कारोबार को और बढ़ाने के लिए प्रतिबद्धता जाहिर की.





सवाल- क्या भारत सरकार की ओर से जम्मू-कश्मीर में धारा 370 हटने के बाद निवेश करने के लिए कोई विशेष छूट मिली है?

जवाब- कई अमेरिकी कंपनियों जम्मू और कश्मीर में निवेश करने के लिए रुचि दिखा चुकीं हैं. आपके पास एक ऐसा क्षेत्र है जो एक महान पर्यटन स्थल हो सकता है. आप जल्द ही जम्मू-कश्मीर में ही निवेश सेमिनार या शिखर सम्मेलन देखेंगे. हमें उम्मीद है कि चीजें निकट भविष्य में ही जल्द ही सुलझ जाएंगी क्योंकि और अमेरिकी कंपनियां वहां जाने और बाजार खोलने के लिए बहुत उत्सुक हैं.





सवाल- पीएम मोदी की हालिया अमेरिकी यात्रा के बाद, कुछ अमेरिकी सांसदों ने ट्रम्प प्रशासन को पत्र लिखकर भारत के लिए जीएसपी खत्म करने की मांग की थी. इसपर आप क्या कहना चाहेंगे और जीएसपी के निरस्त होने से भारत को कितना नुकसान हो रहा है?

 

जवाब- जहां तक भारत का अमेरिका को निर्यात करने का संबंध है, जीएसपी द्वारा निकाले जाने के बाद भारत पर इसका कोई प्रभाव नहीं पड़ा है. अमेरिकी आयातक ट्रम्प प्रशासन पर दबाव डाल रहे हैं ताकि भारत जीएसपी तालिका में वापस आए. जीएसपी पर फिलहाल बातचीत जारी है. हम जल्द ही इसमें वृद्धि देखेंगे. 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.