نئی دہلی: قومی دارالحکومت نئی دہلی میں واقع کڑکڑ ڈوما کورٹ نے پبلک پروسیکیوٹر کی طرف سے پیش کردہ گواہوں کے متضاد بیانات اور بعض کے اپنے بیان سے مکر جانے کے بعد ان لوگوں کو بری کر دیا۔ پولیس کو ہدایت دی کہ وہ فسادات کے مقدمات کو سنجیدگی سے لیں اور خانہ پوری سے باز رہیں۔
اس مقدمے میں جمعیت علمائے ہند کی طرف سے جن لوگوں کو قانونی امداد دی گئی ان 7 افراد میں محمد طاہر، راشد عرف راجہ، شعیب عرف چھوٹو، شاہ رخ، محمد فیصل، راشد عرف مونو اور اشرف علی ہیں ان پر ایف ائی ار نمبر 95 /20 پی ایس گوکل پوری کے تحت مقدمہ درج تھا اور طویل عرصے سے قانونی الجھنوں کے شکار تھے۔ ان کی پیروی جمعیت علمائے ہند کے وکیل ایڈوکیٹ محمد سلیم ملک اور ایڈوکیٹ عبدالغفار کر رہے ہیں۔
ان کے خلاف 25 فروری 2020 کو فسادات کے دوران گودام اور گاڑیوں کو جلانے والے فسادی ہجوم کا حصہ ہونے کا الزام تھا ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جب تک ہجوم میں ان کی مسلسل موجودگی کے واضح اور صاف دلائل نہ ملیں تب تک ملزمین شک کے فائدے کے حقدار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یو اے پی اے کیس میں عمر خالد کی ضمانت پر سپریم کورٹ میں 10 جنوری کو سماعت
عدالت کے ان فیصلوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت علمائے ہند کے قانونی معاملات کے نگراہ مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جمیعت علمائے ہند کی کوششوں سے دہلی فسادات میں اب تک 584 افراد کو ضمانت مل چکی ہے جبکہ 45 مقدمات میں لوگ باعزت بری ہو چکے ہیں جمیعت علما ہند دہلی فسادات کے 258 مقدمات کی پیروی کر رہی ہے خن میں سے ابھی 209 مقدمات زیر التوا ہیں۔