ETV Bharat / state

Nuh Violence میوات فساد میں 98 فیصد مسلمان گرفتار تو 14 مسجدوں پر حملے کرنے والے کہاں گئے؟ جمعیت علماء کا سوال

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 5, 2023, 10:25 AM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

جمعیۃ علماء ہند کے ایک اعلی سطحی وفد نے نوح میں وکلاء کے ساتھ میٹنگ کی، صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر بے قصور افراد کے مقدمات لڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔

دہلی: ریاست ہریانہ کے صرف نوح ضلع میں فساد نہیں ہوا، بلکہ یہ فساد کئی قصبوں اور شہروں تک پھیل گیا۔ اس درمیان مسلمانوں کی جائیدادوں، عبادت گاہوں اور جان و مال پر بھی حملہ ہوا، اس دوران 14 مساجد میں آگ زنی کی گئی۔ لیکن جب گرفتاری کا وقت آیا تو یکطرفہ طور پر مسلمانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، اب تک 300 افراد گرفتار ہوئے ہیں، ان میں 294 مسلمان ہیں، جو انتظامیہ کی طرف سے عصبیت کا مظہر ہے۔

ان حالات کا باضابطہ جائزہ لینے کے لیے آج جمعیۃ علماء ہند کے ایک اعلی سطحی وفد نے میوات کا دورہ کیا اور جمعیۃ کی طرف سے ایک ماہ سے جاری ریلیف و بازآبادکاری کا جائزہ لیا۔ دریں اثناء گذشتہ شام نوح میں جمعیۃ علماء ہند کے قانونی امور کے ذمہ دار مولانا نیاز احمد فاروقی کی سرپرستی میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی اور دیگر ذمہ دار موجود تھے۔ میٹنگ میں یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ تر لوگ جو گرفتار ہوئے ہیں، وہ غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا فساد سے کچھ لینا دینا بھی نہیں ہے۔

ایسے لوگوں کے سلسلے میں مولانا نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ ہمارے پاس 84 درخواستیں آئی ہیں جبکہ میوات میں 300 کے قریب افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔ ملک کے آئین کے مطابق ان کی قانونی مدد بھی کی جائے گی۔ ہم شرپسندوں کی گرفتاری کے خلاف نہیں ہیں، لیکن یکطرفہ کارروائی امتیاز کی علامتوں کو ظاہر کرتی ہے اور ایک طبقہ میں بے اطمینانی پیدا کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر میوات میں 14 مسجدوں پر بھی حملہ ہوا ہے، ان کے مجرمین کہاں ہیں اور ان کی اب تک گرفتاری کیوں نہیں ہوئی؟ سرکار اور انتظامیہ کو اس کا جواب دینا چاہیے۔

جمعیۃ علماء ہند کے پاس ان تمام مساجد کی تفصیلات موجود ہیں اور خود جمعیۃ ان میں سے دس مساجد کی تعمیر نو کرا رہی ہے، ان مساجد میں حملے ہوئے، پلول میں تبلیغی جماعت کے کارکنان کو بڑی بے رحمی سے پیٹا گیا، پلول کی ایک مسجد کے محراب پر پیشاب خانہ لکھ دیا گیا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ایسے شرپسند حکومت کی پشت پناہی کی وجہ بچے ہوئے ہیں۔ مولانا فاروقی نے بتایا کہ ہم نے یہاں کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ محسوس کیا ہے کہ میوات کے لوگ اس وقت مدد کے سب سے زیادہ حقدار ہے جس طریقے سے شر پسندوں نے یہاں پر حالات پیدا کیے اور اس کے بعد سرکار نے ناجائز طریقے سے بلڈوزر کارروائی کی اور اب تک گرفتاریاں ہو رہی ہیں، اسی طرح ماضی میں بھی شر پسندوں کی طرف سے بے شمار ماب لنچنگ کے واقعات پیش آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ان لوگوں کی نہ صرف یہ کہ نفسیاتی طور سے مدد کی جائے گی تاکہ وہ ان حالات سے نبرد آزما ہو سکیں بلکہ جو ضرورت مند اور غریب ہیں ان کی قانونی اور دیگر ضروری مدد بھی کی جائے۔ جمعیۃ علماء ہند نے قانونی اقدامات کے لیے پہلے ہی ایک لیگل سیل تشکیل دی ہے، آج میٹنگ میں یہ طے ہوا کہ نوح کے معروف وکیل طاہر روپڑیا جمعیۃ کی طرف سے مقدمات کی ذمہ داری نبھائیں گے اور ان لوگوں کی بھی مدد کی جائے گی جو بے گھر ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: فساد متاثرین کے لیے جمعیۃ فیروز پور جھڑکہ میں سو مکانات تعمیر کرے گی

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں جمعیۃ کے وفد نے فیروز پور جھرکا کا بھی دورہ کیا اور بازآبادکاری کے کاموں کا جائزہ لیا، نیز مدرسہ ابی بن کعب میں ضرورت مندوں کے درمیاں ریڑھیاں تقسیم کی گئیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.