پٹنہ/چھپرا: بہار کے سارن ضلع میں زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کی تعداد ایک ایک کرکے بڑھ رہی ہے۔ زہریلی شراب پینے سے اب تک مرنے والوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ متعدد افراد اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے پریس کانفرنس کر کے 26 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ جبکہ 10 لوگ چھپرا ڈسٹرکٹ ہسپتال اور پی ایم سی ایچ میں زیر علاج ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ نے بتایا کہ یہ اموات 13-14 دسمبر کی درمیانی شب ہوئی ہیں۔Chhapra Hooch Tragedy case
ضلع انتظامیہ نے 26 اموات کی تصدیق کی : سارن کے ڈی ایم راجیش مینا نے بتایا کہ اب تک 26 لوگوں کی مشتبہ چیز پینے سے موت ہو چکی ہے۔ اطلاع کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے 51 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ چھاپے میں 692 لیٹر شراب برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کے چھاپے کے بعد تاجروں میں کھلبلی مچ گئی۔Chhapra Hooch Tragedy case
بتایا جا رہا ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اب تک 16 لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے۔ لاشوں کے لواحقین نے خود سپرد خاک کر دیا۔ پٹنہ کے چھپرا صدر اسپتال اور پی ایم سی ایچ میں بہت سے شدید بیمار لوگوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ منگل کو دوپہر میں شراب پینے کے بعد شام کے وقت متاثرین کی طبیعت خراب ہونے لگی۔ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ سب نے شراب پی رکھی تھی۔ اس کے بعد قے اور اسہال کی شکایت شروع ہو گئی۔ تھوڑی دیر بعد آنکھوں سے بینائی رک گئی۔
بہار میں، اپوزیشن شراب پر پابندی کے باوجود بار بار ہونے والی اموات کو لے کر حکومت پر حملہ کر رہی ہے۔ بدھ کو جب اپوزیشن لیڈر نے ایوان میں یہ مسئلہ اٹھایا تو نتیش کا رویہ کافی جارحانہ ہو گیا۔ اپوزیشن اس معاملے پر سی ایم نتیش سے مسلسل جواب مانگ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کے مطالبے پر بضد ہے۔