کابل: افغانستان میں طالبان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے افغان خواتین پر سے پابندیاں ہٹانے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری کے خدشات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ Taliban Dismisses UNSC's Concerns خامہ پریس کے مطابق، افغان خواتین سے وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے، وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سلامتی کونسل کے خدشات کو خارج کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگ مسلمان ہیں اور افغان حکومت اسلامی حجاب کی پابندی کو معاشرے کے مذہبی اور ثقافتی طریقوں کے مطابق سمجھتی ہے۔
خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ منگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ افغانستان میں انسانی حقوق، خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق کو محدود کرنے والی پالیسیوں کو تیزی سے تبدیل کریں۔ یو این ایس سی نے ایک مشترکہ بیان میں طالبان کی جانب سے تعلیم، ملازمت، نقل و حرکت کی آزادی اور عوامی زندگی میں خواتین کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت پر پابندیوں کے بعد افغان خواتین اور لڑکیوں کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ خامہ پریس کی خبر کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام طالبات کے لیے مزید تاخیر کے بغیر اسکول دوبارہ کھول دیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Taliban on Female TV Presenters: افغان خواتین ٹی وی میزبانوں کو چہرہ ڈھانپنے کی ہدایت
Taliban Order Women to Cover up Head to Toe: گوٹیریس کا طالبان کے حجاب سے متعلق حکم پر اظہارِ تشویش
طالبان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان، رچرڈ بینیٹ نے حال ہی میں تبصرہ کیا کہ لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کی معطلی، حجاب کی سخت شکل کا نفاذ، اور سیاسی اور عوامی زندگی میں حصہ لینے کے مواقع نہ ہونے جیسے اقدامات صنفی علیحدگی کے نمونے کے مطابق ہیں اور ان کا مقصد خواتین کو معاشرے میں پوشیدہ بنانا ہے۔
افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے افغانستان کے اپنے 11 روزہ دورے کے اختتام پر بینیٹ نے کہا، "میں نے ملک بھر میں انسانی حقوق کی بدتر صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور عوامی زندگی سے خواتین کو دور رکھنا خاص طور پر تشویشناک ہے۔