ETV Bharat / international

بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلانا مشکل ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

author img

By UNI (United News of India)

Published : Nov 21, 2023, 10:27 PM IST

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک عہدیدار نے کہا کہ بدقسمتی سے اسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ریگولیٹ کرنے والے کنونشن پر دستخط کرنے والا ملک نہیں ہے اس لیے اس پر مقدمہ چلانا مشکل ہے۔ War crimes in Gaza

Prosecuting Israel in international courts is difficult says Amnesty International
بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلانا مشکل ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

یروشلم: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب کے نئے شواہد کی نگرانی کی ہے، جہاں اسکولوں اور اسپتالوں میں شہریوں کو بغیر کسی وارننگ کے براہ راست بمباری سے نشانہ بنایا گیا، لیکن انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلانا مشکل ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سامی عبدالمنعم نے کل پیر کو عرب ورلڈ نیوز ایجنسی (اے ڈبلیو پی) کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ انسانی حقوق کے دفاع سے وابستہ تنظیم نے متاثرین سے ان پناہ گاہوں پر بمباری کے حوالے سے مدد مانگی تھی جس میں وہ بغیر کسی وارننگ کے بمباری کا شکار ہوگئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کل سوموار کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، جس کے نتیجے میں 46 نہتے اور بے گناہ فلسطینی شہری مارے گئے۔ تنظیم نے ان جرائم کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔

ایمنسٹی نے کہا کہ اس نے جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں جاری تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، دو کیسز کو دستاویزی شکل دی ہے جو غزہ میں اسرائیلی طرز عمل کی ایک مثال سمجھے جا سکتے ہیں، جن میں اسرائیلی بمباری میں 20 بچوں سمیت 46 شہری ہلاک ہوئے۔ ان میں ایک 80 سالہ خاتون جب کہ تین ماہ کی عمر کے بچے شامل تھے۔

انسانی حقوق گروپ نے وضاحت کی کہ دو حملے جو 19 اور 20 اکتوبر کو ہوئے، ان میں سے ایک کے دوران چرچ کی عمارت کو نشانہ بنایا جہاں سیکڑوں بے گھر شہری غزہ شہر میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات پناہ گزین کیمپ کے ایک گھر کو نشانہ بنایا۔ عبدالمنعم نے کہ کہ بدقسمتی سے اسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ریگولیٹ کرنے والے کنونشن پر دستخط کرنے والا ملک نہیں ہے اس لیے اس پر مقدمہ چلانا مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں

انہوں نے کہا کہ جنگوں میں اسرائیل کی تاریخ گواہی دیتی ہے کہ اس نے کبھی بھی جنگ کے دوران بین الاقوامی قانون میں طے شدہ اصولوں کا احترام نہیں کیا۔ عبادت گاہوں، اسکولوں، ہسپتالوں، یا ایسی جگہوں کا احترام نہیں کیا گیا جہاں عام اور بے گناہ شہری پناہ لے سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور خون خرابا جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کے نتیجے میں تیرہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور اکتیس ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ (یو این آئی)

یروشلم: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب کے نئے شواہد کی نگرانی کی ہے، جہاں اسکولوں اور اسپتالوں میں شہریوں کو بغیر کسی وارننگ کے براہ راست بمباری سے نشانہ بنایا گیا، لیکن انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلانا مشکل ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سامی عبدالمنعم نے کل پیر کو عرب ورلڈ نیوز ایجنسی (اے ڈبلیو پی) کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ انسانی حقوق کے دفاع سے وابستہ تنظیم نے متاثرین سے ان پناہ گاہوں پر بمباری کے حوالے سے مدد مانگی تھی جس میں وہ بغیر کسی وارننگ کے بمباری کا شکار ہوگئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کل سوموار کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، جس کے نتیجے میں 46 نہتے اور بے گناہ فلسطینی شہری مارے گئے۔ تنظیم نے ان جرائم کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔

ایمنسٹی نے کہا کہ اس نے جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں جاری تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، دو کیسز کو دستاویزی شکل دی ہے جو غزہ میں اسرائیلی طرز عمل کی ایک مثال سمجھے جا سکتے ہیں، جن میں اسرائیلی بمباری میں 20 بچوں سمیت 46 شہری ہلاک ہوئے۔ ان میں ایک 80 سالہ خاتون جب کہ تین ماہ کی عمر کے بچے شامل تھے۔

انسانی حقوق گروپ نے وضاحت کی کہ دو حملے جو 19 اور 20 اکتوبر کو ہوئے، ان میں سے ایک کے دوران چرچ کی عمارت کو نشانہ بنایا جہاں سیکڑوں بے گھر شہری غزہ شہر میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات پناہ گزین کیمپ کے ایک گھر کو نشانہ بنایا۔ عبدالمنعم نے کہ کہ بدقسمتی سے اسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ریگولیٹ کرنے والے کنونشن پر دستخط کرنے والا ملک نہیں ہے اس لیے اس پر مقدمہ چلانا مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں

انہوں نے کہا کہ جنگوں میں اسرائیل کی تاریخ گواہی دیتی ہے کہ اس نے کبھی بھی جنگ کے دوران بین الاقوامی قانون میں طے شدہ اصولوں کا احترام نہیں کیا۔ عبادت گاہوں، اسکولوں، ہسپتالوں، یا ایسی جگہوں کا احترام نہیں کیا گیا جہاں عام اور بے گناہ شہری پناہ لے سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور خون خرابا جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کے نتیجے میں تیرہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور اکتیس ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.