ETV Bharat / international

Israel Hamas War یہ جنگ نہیں بلکہ قتل عام ہے، اردوغان کی غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 11, 2023, 9:14 PM IST

Etv Bharat
ترک صدر رجب طیب اردوغان

ترک صدر اردوغان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری کرتے ہوئے وہاں بجلی پانی کی سپلائی بند کرنے اور پہلے سے محصور علاقے کو جنگی علاقے میں تبدیل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے قتل عام سے تعبیر کیا ہے۔ اردوغان نے کہا کہ جنگ کے وقت بھی اخلاقیات کا احساس ہونا چاہیے۔ غزہ میں بجلی اور پانی کو بند کرنا اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا جنگ نہیں ہے بلکہ قتل عام ہے۔

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قتل عام سے تعبیر کیا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے حالیہ حملے پر اسرائیل کے ردعمل کو جنگی اصول اور اخلاقیات کے منافی قرار دیتے ہوئے اردوغان نے کہا کہ غزہ میں مسلسل اسرائیلی بمباری کے ساتھ ساتھ اس کی مکمل ناکہ بندی غیر متناسب ہے۔ثالثی کی کوشش میں اردوغان اور ان کے وزیر خارجہ علاقائی طاقتوں اور امریکہ کے ساتھ بات چیت میں مصروف رہے۔تاہم انقرہ میں اسرائیل کے سفیر نے اشارہ کیا کہ ثالثی پر بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔

بدھ کو پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوغان نے کہا کہ جنگ کے وقت بھی اخلاقیات کا احساس ہونا چاہیے۔لوگوں کو ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے نہیں روکنا چاہیے اور رہائشی علاقوں میں بمباری نہیں کرنی چاہیے- مختصر یہ کہ ہر طرح کے شرمناک طریقے کو استعمال کرتے ہوئے جیسے کہ غزہ میں بجلی اور پانی کو بند کرنا اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا جنگ نہیں ہے بلکہ یہ ایک قتل عام ہے۔

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب ہفتہ کے روز حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کردیا جس کے بعد اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی کے خلاف ایک مسلسل اور زبردست فوجی مہم شروع کردی ہے۔ اب تک دونوں طرف سے 2200 کے قریب لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اسرائیل کے فضائی حملوں نے غزہ کے تمام محلوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔

اردوغان نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ترکیہ زبان میں ایک بیان بھی پوسٹ کیا ہے جس کا اردو ترجمہ یہ ہے: "ایک ایسے ماحول میں جہاں دنیا تنازعات اور سانحات کے تسلسل کو برداشت نہیں کرپا رہی ہے، بدقسمتی سے حالیہ واقعات میں انسانیت اچھا امتحان نہیں دے رہی۔ مسئلہ فلسطین پوری دنیا کے لیے وقار کا مسئلہ ہے۔ عالمی برادری اپنا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کر سکی، اقوام متحدہ اور دیگر ادارے فلسطینی عوام کو تنہا چھوڑ کر فلسطین کے حقوق اور قوانین کا تحفظ نہ کر سکے۔ ہمیں خطے کے بااثر افراد کے رویے پر بھی افسوس ہے، جو امن قائم کرنے کے بجائے آگ کو ہوا دے رہے ہیں۔

اردوغان نے مزید لکھا کہ ہم امریکہ، یورپ اور دیگر خطوں کی ریاستوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فریقین کے درمیان منصفانہ اور انسانی توازن پر مبنی رویہ اپنائیں۔ ہر کسی کو ایسے فیصلوں جیسے کہ غزہ میں انسانی امداد بند کرنا جیسے فیصلوں سے دور رہنا چاہیے جن کا مقصد فلسطینی عوام کو مکمل سزا دینا ہو ۔ آنکھیں بند کر کے ایک فریق کا ساتھ دینے سے بحران مزید گہرا ہو گا۔ اس وجہ سے ترکیہ کے طور پر ہم فریقین کو اعتدال پسندی کی دعوت دیتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں جنگ جلد سے جلد بند ہو اور فریقین کے درمیان مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ ترکیہ کے طور پر، ہم اپنے خطے کو اس بھنور سے جلد نکالنے کے لیے ثالثی اور منصفانہ ثالثی سمیت جو کچھ بھی کر سکتے ہیں کرنے کو تیار ہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ ترکیہ، جس نے تاریخی طور پر فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے اور حماس کے ارکان کی میزبانی بھی کی ہے، اسرائیل سے برسوں کے کشیدہ تعلقات کے بعد اب اپنے تعلقات کو بہتر بنانے پر کام کر رہا ہے۔ یورپی یونین اور امریکہ کے برعکس ترکیہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتا۔ ترکیہ نے دعویٰ کیا کہ حالیہ تنازعہ فلسطینیوں کے خلاف برسوں کی ناانصافیوں کا نتیجہ ہے۔اردوغان نے زور دے کر کہا کہ امن کا واحد راستہ دو ریاستی حل کے ذریعے ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

اردوغان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ آنکھیں بند کرکے کوئی فیصلہ نہ لیں، کیونکہ بنیادی مسائل کو حل کرنے میں ناکامی مزید پرتشدد تنازعات کا باعث بن سکتی ہے۔ اردوغان نے امریکہ، یورپ اور دیگر خطوں کے ممالک سے اپیل کی کہ وہ متعلقہ فریقوں کے درمیان منصفانہ اور انسانی ہمدردی پر مبنی موقف اپنائیں اور فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.