ETV Bharat / international

ایران نے عراق میں امریکی قونصل خانے کے قریب موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا

author img

By AP (Associated Press)

Published : Jan 16, 2024, 7:38 AM IST

Updated : Jan 16, 2024, 8:35 AM IST

Iran Attack US consulate in Irbil غزہ میں اسرائیلی جاحیت کے خلاف مشرق وسطیٰ میں علاقائی ٹکراؤ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں ایران نے اربیل میں امریکی قونصل خانے کے قریب میزائل داغے ہیں۔ حملوں میں چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔ ایران کے پاسداران انقلاب کے مطابق اس نے عراق کے کرد علاقے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ایک ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

Iran targeted a headquarters of the Israeli intelligence agency Mossad in Iraq
Iran targeted a headquarters of the Israeli intelligence agency Mossad in Iraq

اربیل، عراق: ایران نے پیر کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ، اس نے عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے کی نشست اربیل میں امریکی قونصل خانے کے قریب جاسوسوں کے ہیڈ کوارٹر اور ایران مخالف دہشت گرد گروپوں کے اجتماع کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل داغے ہیں۔ کرد علاقائی حکومت کی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ، حملوں میں چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔

سرکاری میڈیا پر ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ، اس نے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے اہداف سمیت "دہشت گردانہ کارروائیوں" کو نشانہ بنایا اور متعدد بیلسٹک میزائل فائر کر کے انہیں تباہ کر دیا۔ ایک اور بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ، اس نے عراق کے کرد علاقے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ایک ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسند گروپ نے اس ماہ کے شروع میں دو خودکش بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ داعش نے اس حملے میں 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل سلیمانی کی یادگار کو نشانہ بنایا تھا۔ کرمان میں انقلابی گارڈ جنرل قاسم سلیمانی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب پر ہوئے خود کش حملے میں کم از کم 84 افراد ہلاک اور 284 زخمی ہوئے تھے۔ گزشتہ ماہ ایران نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ، اس نے دمشق کے ایک محلے میں ایک فضائی حملے میں ایک اعلیٰ سطحی ایرانی جنرل سید رضی موسوی کو ہلاک کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اور بھارت کے وزراء خارجہ کی ملاقات، غزہ جنگ پر تبادلہ خیال

ایک عراقی سیکورٹی اہلکارکے مطابق اربیل کو "کئی" بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا لیکن اس نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 10 میزائل امریکی قونصل خانے کے قریب کے علاقے میں گراے گئے۔ اس نے کہا کہ یہ میزائل ایران کے پاسداران انقلاب نے داغے تھے۔

ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ امریکہ نے شمالی عراق اور شمالی شام میں داغے جانے والے میزائلوں کا سراغ لگا لیا ہے، اور ان حملوں میں امریکی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اور کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر دنیا کے کئی ممالک کی خاموشی ایک خطرناک پیغام: ہیومن رائٹس واچ

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب خطے میں شدید کشیدگی اور غزہ میں جاری جنگ کے وسیع تر پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے، عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں نے عراق اور شام میں امریکی افواج کے اڈوں پر روزانہ ڈرون حملے شروع کیے ہیں۔ ان گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی واشنگٹن کی حمایت کی وجہ سے یہ حملے کیے جارہے ہیں۔

اربیل، عراق: ایران نے پیر کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ، اس نے عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے کی نشست اربیل میں امریکی قونصل خانے کے قریب جاسوسوں کے ہیڈ کوارٹر اور ایران مخالف دہشت گرد گروپوں کے اجتماع کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل داغے ہیں۔ کرد علاقائی حکومت کی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ، حملوں میں چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔

سرکاری میڈیا پر ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ، اس نے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے اہداف سمیت "دہشت گردانہ کارروائیوں" کو نشانہ بنایا اور متعدد بیلسٹک میزائل فائر کر کے انہیں تباہ کر دیا۔ ایک اور بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ، اس نے عراق کے کرد علاقے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ایک ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسند گروپ نے اس ماہ کے شروع میں دو خودکش بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ داعش نے اس حملے میں 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل سلیمانی کی یادگار کو نشانہ بنایا تھا۔ کرمان میں انقلابی گارڈ جنرل قاسم سلیمانی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب پر ہوئے خود کش حملے میں کم از کم 84 افراد ہلاک اور 284 زخمی ہوئے تھے۔ گزشتہ ماہ ایران نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ، اس نے دمشق کے ایک محلے میں ایک فضائی حملے میں ایک اعلیٰ سطحی ایرانی جنرل سید رضی موسوی کو ہلاک کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اور بھارت کے وزراء خارجہ کی ملاقات، غزہ جنگ پر تبادلہ خیال

ایک عراقی سیکورٹی اہلکارکے مطابق اربیل کو "کئی" بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا لیکن اس نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 10 میزائل امریکی قونصل خانے کے قریب کے علاقے میں گراے گئے۔ اس نے کہا کہ یہ میزائل ایران کے پاسداران انقلاب نے داغے تھے۔

ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ امریکہ نے شمالی عراق اور شمالی شام میں داغے جانے والے میزائلوں کا سراغ لگا لیا ہے، اور ان حملوں میں امریکی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اور کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر دنیا کے کئی ممالک کی خاموشی ایک خطرناک پیغام: ہیومن رائٹس واچ

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب خطے میں شدید کشیدگی اور غزہ میں جاری جنگ کے وسیع تر پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے، عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں نے عراق اور شام میں امریکی افواج کے اڈوں پر روزانہ ڈرون حملے شروع کیے ہیں۔ ان گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی واشنگٹن کی حمایت کی وجہ سے یہ حملے کیے جارہے ہیں۔

Last Updated : Jan 16, 2024, 8:35 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.