ETV Bharat / international

Desecration of Holy Quran سویڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بے حرمتی، او آئی سی کی مذمت

author img

By

Published : Jul 21, 2023, 7:44 PM IST

Holy Quran desecrated again in front of Iraqi Embassy in Sweden
سویڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بے حرمتی، او آئی سی کی مذمت

جمعرات کے روز عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک بار پھر قرآن کریم کی بے حرمتی کی لیکن اس دفعہ عراقی سفارت خانے کے سامنے اس فعل کو انجام دیا۔ اس سے قبل اسی شخص نے اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے 28 جون کو عید الاضحی کے موقع پر قرآن کے ایک نسخے کے صفحات کو نذر آتش کیا تھا۔ اسلامی تعاون تنظیم نے احتجاج کو ’ایک اور اشتعال انگیز حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ اسے آزادی اظہار کے حق کے تحت جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اسٹاک ہوم: عراقی نژاد سلوان مومیکا جس نے اس سے پہلے سویڈن میں قرآن کو جلایا تھا، نے گزشتہ روز اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن اور عراقی پرچم کو اپنے پیروں تلے روند کر دین اسلام کی توہین کی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کا قرآن پاک کی توہین پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں اس اشتعال انگیز عمل کی مذمت کی گئی اور اس بات پر گہری مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ سویڈش حکام اس قابل نفرت فعل کے سنگین نتائج کے باوجود ایسی کارروائیوں کی اجازت دے رہے ہیں

بیان میں 2 جولائی کو منعقدہ او آئی سی کے ایگزیکٹو بورڈ کے غیر معمولی اجلاس کے اختتامی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 19 اور 20 کی روح کے منافی ہیں اور آزادی اظہار کے بہانے انہیں کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بیان میں سویڈش حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ شدت پسند گروہوں اور افراد کو اجازت نہ دیں، تاکہ ایسی خطرناک اشتعال انگیز کارروائیوں کا اعادہ نہ ہوسکے۔

حالیہ واقعے نے ایک مرتبہ پھر مسلم دنیا میں غم و غصہ کو جنم دیا ہے۔ عراق نے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر احتجاج کرتے ہوئے سوئیڈن کے سفیر کو ملک بدر کردیا جبکہ سینکڑوں مظاہرین نے عراقی دارالحکومت میں سوئیڈن کے سفارتخانے پر دھاوا بول دیا اور آگ لگادی۔ عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ سوئیڈن سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا رہے ہیں۔عراقی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عراق نے ملک میں سوئیڈن کے ایریکسن کا ورکنگ پرمٹ بھی معطل کردیا ہے۔عراق نے اس شخص کو ملک میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حوالگی کا مطالبہ بھی کیا۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وہ سویڈش ناظم الامور کو ’ایک احتجاجی نوٹ پیش کریں گے‘ جس میں سویڈش حکام سے ان ذلت آمیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام فوری اور ضروری اقدامات کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ تہران میں سویڈن کے سفیر کو سلوان مومیکا کے احتجاج کے لیے دی گئی اجازت کی مذمت کرنے اور اسٹاک ہوم کو اس طرح کے اقدامات کے نتائج سے خبردار کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم سویڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سویڈن کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں:

عراق کے علاوہ پاکستان، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، اردن اور مراکش سمیت متعدد مسلم ممالک کی حکومتوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج درج کرایا اور کہا کہ اظہار آزادی کے نام پر قرآن پاک کی بے حرمتی قابل نفرت فعل کو کبھی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دویارچ نے کہا ہے کہ مقدس کتابوں اور مقامات کی بے حرمتی ناقابل قبول ہے جبکہ ایسے واقعات کا مقصد اشتعال انگیزی کو بڑھاوا دینا ہے، انسانوں کو اشتعال انگیزی کی جانب راغب نہ کرواتے ہوئے ان کے مذہبی احساسات ک احترام کرنے اور تشدد سے اجتناب برتنا ہے ۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے عدم رواداری، تشدد اور اسلام و فوبیا کی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے مسلمان معاشرے کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر ترجمان کی جانب سے جاری کردہ تحریری اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ گوٹریس نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے دفتر میں اسلامی تعاون تنظیم کے سفیروں کے ایک گروپ کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا۔

بیان کے مطابق گوٹریس نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل"مذہبی منافرت ،امتیازی سلوک، دشمنی اور تشدد کا باعث بننے والی نفرت کے خلاف جدوجہد" قرارداد پر عمل درآمد کے لیے کوششیں کرتی رہے گی۔ گوٹریس کے مسلم کمیونٹی کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دینے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ، "سیکرٹری جنرل عدم برداشت، تشدد اور اسلامو فوبک کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں جو تناؤ کو بڑھاتے اور امتیازی سلوک اور بنیاد پرستی کو جنم دیتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ کسی بھی مذہبی کتاب کی بے حرمتی کرنا گھناؤنا عمل ہے، ہم ان جیسی حرکتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ میتھیو ملر نے کہا کہ ہم قرآن پاک اور دیگر عبادات کی اہمیت کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر ایک کے لیے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے حق کی حمایت کرتے ہیں، پرامن اجتماع کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کی بھی حمایت کرتے ہیں، ہم لوگوں کی آزادی اظہار کے حق کو استعمال کرنے کو تسلیم کرتے ہیں۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.