ETV Bharat / international

Russia Ukraine war 44th day: ناٹو نے خبردار کیا، روس یوکرین جنگ مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے

author img

By

Published : Apr 8, 2022, 7:57 PM IST

Russia Ukraine war 44th day
ناٹو نے خبردار کیا، روس یوکرین جنگ مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے

ناٹو کے وزرائے خارجہ کی طرف سے ہتھیاروں کی فراہمی میں تیزی لانے پر اتفاق کے بعد امریکہ یوکرین کو نئے ہتھیاروں کا نظام بھیجے گا۔ ناٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ایک ایسی جنگ کے بارے میں خبردار کیا ہے جو مہینوں یا سالوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ روس دوسرا ملک ہے جس کی یو این ایچ آر سی کی رکنیت چھین لی گئی ہے۔ جنرل اسمبلی نے 2011 میں لیبیا کو کونسل سے معطل کر دیا تھا۔Russia Ukraine war 44th day

یوکرین نے ملک کے مشرقی علاقے میں چھائے جنگ کے بادلوں کے پیش نظر علاقے کے باشندوں کو وہاں سے نکل جانے کا مشورہ دیا ہے اور ایک بار پھر یوکرین نے مغرب سے ہتھیاروں کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔یوکرین میں شہریوں پر مظالم کی اطلاعات کے درمیان ناٹو کے رکن ممالک نے یوکرین کو مزید ہتھیار فراہم کرنے پر اتفاق بھی کیا ہے۔ روسی افواج تباہ شدہ کیف کے مضافات سے نکل چکی ہیں اور ملک کے مشرقی علاقے میں دوبارہ حملوں کی تیاری کر رہی ہیں۔ روس چھ ہفتے قبل ہونے والے حملے کے پس منظر میں یوکرین کے دارالحکومت پر فوری قبضہ کرنے اور یوکرین کی حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکام رہی ہے۔

مغربی ممالک کے مطابق روس کی توجہ اب مشرقی یوکرین میں ڈونباس پر مرکوز ہے۔ خدشہ ہے کہ روس مشرقی ڈونباس کے علاقے میں بڑا حملہ کر سکتا ہے۔ناٹو نے بطور تنظیم یوکرین کو فوجی یا ہتھیار فراہم کرنے سے انکار کیا ہے، حالانکہ رکن ممالک نے کیف کو طیارہ شکن اور ٹینک شکن ہتھیار فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ناٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے برسلز میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد کہا، ’’آج کے اجلاس نے واضح اشارہ دیا ہے کہ اتحادیوں کو مزید امداد اور مزید ساز و سامان فراہم کرنا چاہیے۔‘‘اسٹولٹنبرگ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون سے ممالک یوکرین کو کس قسم کا سامان فراہم کریں گے۔Russia Ukraine war 44th day

ماریوپول شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر میں کم از کم 160,000 شہری بجلی کے بغیر اور بہت کم خوراک اور پینے کے پانی کی شدید قلت کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 40,000 باشندوں کو زبردستی روس جلاوطن کیا گیا جب کی روس نے انھیں پناہ گزین قرار دیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین میں صحت کی خدمات پر 100 سے زیادہ حملوں کی تصدیق کی ہے۔

برطانوی ملٹری انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ روسی افواج مشرق اور جنوب میں شہروں پر گولہ باری کر رہی ہیں اور ان کے زیر کنٹرول شہر ایزیوم سے جنوب کی جانب مزید پیش قدمی کر چکی ہے۔ یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ جنوب مشرقی بندرگاہی شہر ماریوپول پر قبضہ کرنا اب بھی روسی فوجیوں کی توجہ کا مرکز ہے۔دریں اثناء روسی بٹالین شمال مشرقی شہر خارکیف کی ناکہ بندی اور بمباری کر رہی ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روس کو یوکرین میں "نمایاں نقصان" اٹھانا پڑا ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کیف کے شمال مغرب میں واقع قصبے بورودیانکا کی صورتحال بوچا کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ خوفناک تھی، جہاں یوکرائنی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں سینکڑوں لاشیں ملی ہیں۔ انہوں نے کسی ثبوت کا حوالہ نہیں دیا۔ ماسکو شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا رہا ہے۔

روسی فوج کا شمالی یوکرین سے مکمل انخلاء: برطانیہ نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے شمالی علاقے سے اپنی فوجوں کو مکمل طور پر واپس بلا لیا ہے۔ وزارت دفاع نے جمعہ کو کہا کہ روس اپنے کچھ فوجیوں کو جنگ کے لیے ڈونباس علاقے رونہ کرے گا۔ وزارت نے ٹویٹ کیا،’یوکرین کے شمال سے روسی افواج کو مکمل طور پر ہٹا کر روس اور بیلاروس بھیج دیا گیا ہے‘۔ ان میں سے کچھ افواج کو مشرقی یوکرین میں ڈونباس میں لڑنے کے لیے منتقل کیا جائے گا۔ وزارت نے کہا، ’ان فورسز میں سے کئی کو مشرق میں تعینات کرنے سے پہلے اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی۔ شمال میں کسی بھی بڑے پیمانے پر دوبارہ تعیناتی میں کم از کم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ روسی فوج یوکرین کے مشرق اور جنوب میں گولہ باری کر رہی ہے۔ وزارت نے کہا، ’روسی گولہ باری مشرق اور جنوب کے شہروں میں جاری ہے، اور روسی افواج اسٹریٹجک (تزویراتی) لحاظ سے اہم اور کنٹرول والے شہر ایزیم سے جنوب کی طرف بڑھ گئی ہیں۔

روس کی فوج نے جمعے کے روز یوکرین کے کراماتورسک میں واقع ریلوے اسٹیشن پر اسکندر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے۔ ایک انٹیلی جنس اہلکار نے بتایا ہے کہریلوے اسٹیشن پر روسی میزائل حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35 ہو گئی ہے۔ان میں سے چار بچے بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈونیٹسک کی علاقائی فوجی انتظامیہ کے سربراہ پاولو کیریلینکو نے کہا ہے کہ ’’روسی فاشسٹوں نے اسکندر کلسٹر ہتھیاروں سے کراماتورسک میں ریلوے اسٹیشن پر حملہ کیا ہے۔جائے وقوعہ پر کام کرنے والی پولیس اور امدادی ٹیموں نے درجنوں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاع دی ہے۔" پاولو کیریلینکو نے مزید کہا کہ میزائل حملے کے وقت اسٹیشن پر ہزاروں لوگ موجود تھے، کیونکہ ڈونباس کے رہائشیوں کو یوکرین کے محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روسی فوج "بہت اچھی طرح سے واقف تھی کہ وہ کہاں نشانہ بنا رہے ہیں اور وہ کیا چاہتے ہیں، وہ خوف و ہراس کے بیج بونا چاہتے ہیں، وہ زیادہ سے زیادہ شہریوں کو لے جانا چاہتے ہیں۔

روس نے آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور وزیر دفاع پیٹر ڈٹن سمیت 228 آسٹریلوی شہریوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔ روس کے اس اقدام کو آسٹریلیا کے خلاف انتقامی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ کے مطابق آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا نے روسو فوبک فیوز پر پابندیاں عائد کیں جس سے روسی فیڈریشن کے اعلیٰ رہنما اور تمام اراکین پارلیمنٹ متاثر ہوئے ہیں۔ وزارت نے ایک بیان میں بتایاکہ "اس سال 7 اپریل سے آسٹریلوی قومی سلامتی کمیٹی، ایوان نمائندگان، سینیٹ اور علاقائی قانون ساز اسمبلیوں کے ممبران کو روس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.