ETV Bharat / international

'پاکستان حکومت ٹی ٹی پی کو مشروط معافی دینے کے لیے تیار'

author img

By

Published : Sep 16, 2021, 7:47 AM IST

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ممبران کو معافی دینے کے لیے تیار ہے اگر وہ عسکریت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے اور ملک کے آئین کو تسلیم نہ کرنے کا وعدہ کریں۔

Foreign Minister of Pakistan Shah Mehmood Qureshi
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

'پاکستان حکومت ٹی ٹی پی کو مشروط معافی دینے کے لیے تیار'

پاکستانی میڈیا کے مطابق شاہ محمود قریشی نے یہ تبصرہ برطانیہ کے آن لائن اخبار ’دی انڈیپنڈنٹ‘ کو انٹرویو کے دوران دیا ہے اور اس انٹرویو کی ویڈیو بدھ کے روز پاکستان کے سرکاری ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس پاکستان (اے پی پی) نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔

پاکستان مقامی طالبان کی شکل میں ایک بڑی گھریلو شورش کا مقابلہ کر رہا ہے جو تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے ساتھ ساتھ القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس کے خلاف ہے۔

قریشی نے کہا کہ اگر نئی افغان حکومت اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹی ٹی پی سے بات کر کے اور اگر ٹی ٹی پی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لینے اور عسکریت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے پر آمادہ ہو اور وہ حکومت اور آئین پاکستان کو تسلیم کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیں تو ہم انہیں معافی دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد افغانستان کے جیلوں سے ٹی ٹی پی کے متعدد رہنماؤں کی رہائی کے تعلق سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا "اگر وہ لوگ یہاں آکر ہمارے لیے مسائل پیدا کرنا شروع کردیں تو اس سے معصوم زندگیاں متاثر ہوگی اور ہم یہ نہیں چاہتے ہیں. "

وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا "لیکن جب تک وہ نہیں آتے اور پاکستان میں عسکریت پسندانی سرگرمیاں ختم نہیں ہوتی تب تک ہمیں تشویش ہے۔"

قریشی نے افغان طالبان انتظامیہ کے اس اعلان کو مثبت قرار دیا کہ وہ کسی بھی عسکریت پسند گروہ کو پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اور پاکستان اس حوالے سے نظر رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلسل ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کے متعلق سابقہ ​​اشرف غنی کی حکومت کو بتاتا رہا ہے لیکن انھوں نے کوئی اقدام نہیں کیا۔ قریشی نے مزید کہا کہ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ افغان طالبان ان کی یقین دہانی پر عمل کرتے ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ برسوں سے ٹی ٹی پی نے افغان سرحد کے ساتھ اپنے اڈوں سے پاکستان بھر میں شہری مراکز پر مہلک حملے کیے اور اس کی ذمہ داری بھی قبولی ہے۔

لیکن 2014 میں شروع ہونے والے بڑے پیمانے پر فوجی حملے نے بڑے پیمانے پر ٹی ٹی پی گروپ کے کمانڈ اور کنٹرول ڈھانچے کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے پاکستان میں باغیوں کے تشدد میں نمایاں کمی آئی۔

تاہم سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہوئے کچھ حملے ابھی بھی جاری ہیں۔ رواں ماہ کے شروع میں ٹی ٹی پی نے کوئٹہ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) چیک پوسٹ کے قریب خودکش حملے کی ذمہ داری قبولی تھی، جس میں چار نیم فوجی اہلکار ہلاک اور 21 دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔

میزبان بیل ٹریو نے پوچھا کہ پاکستان خطرے سے دوچار افغان شہریوں کو مشکل گھڑی سے نکالنے کے لیے کہاں کھڑا ہے، جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس کے لیے تیار ہے لیکن ایسے لوگوں کو پہلے نئی انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے بین الاقوامی مدد کے بغیر تقریبا 40 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے لیکن اس کے بھی کچھ حدود ہیں۔

طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان نے اسے عبوری حکومت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں مستقل حکومت وسیع بنیادوں پر ہو کیونکہ کہ اس سے ملک میں مزید استحکام پیدا ہوگا"۔

قریشی نے مزید کہا کہ ہم نے عبوری حکومت کو قبول کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ بلکہ ہم دیکھ رہے ہیں اور مشاورت کر رہے ہیں اور مناسب وقت میں فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.