امریکہ کے جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لنزے گراہم نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ 'سن کر حیرت ہوئی کہ صدر جو بائیڈن نے امریکہ پاکستان تعلقات اور افغانستان کے سلسلے میں وزیراعظم عمران خان سے رابطہ نہیں کیا'۔
لنزے گراہم جو کابل اور اسلام آباد کے ساتھ امریکی رابطوں کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے صدر جو بائیڈن کو یاد دہانی کروائی کہ افغانستان سے ان کے انخلا کے منصوبے میں پاکستان کا تعاون درکار ہے۔
ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ 'ہم کس طرح پاکستان سے تعاون کیے بغیر افغانستان سے اپنا انخلا مؤثر ہونے کی توقع کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ واضح طور پر بائیڈن حکومت سمجھتی ہے کہ افغانستان میں ہمارے پیچھے مسائل ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی افغان پالیسیز پر اثر انداز ہونے والے تمام ریپبلکن قانون سازوں نے خبردار کیا ہے کہ بائیڈن حکومت کے 'تمام افواج کے انخلا اور پاکستان کے ساتھ رابطے میں نہ رہنے کا فیصلہ ایک بڑی تباہی بن رہا ہے جو عراق میں کی گئی غلطی سے بھی زیادہ بڑی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ: کیپیٹل حملے کی جانچ کے لیے نئی کمیٹی تشکیل دی جائے گی
پاکستان میں امریکی فوجی اڈوں کی اجازت نہیں دیں گے: عمران خان
امریکی صدر کی جانب سے پاکستانی رہنماؤں سے رابطے کرنے میں ہچکچاہٹ کی خبر امریکی ٹیلیویژن کو دیے گئے وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو میں اس وقت اجاگر ہوئی جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا جب سے جو بائیڈن نے منصب سنبھالا ان کی ان سے بات چیت ہوئی جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نہیں میری بات نہیں ہوئی۔
سوال کیا گیا کہ اس کی کیا وجہ ہے جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ' ان کے پاس جب ٹائم ہو وہ مجھ سے بات کرسکتے ہیں، لیکن اس وقت واضح طور پر ان کی ترجیحات دوسری ہیں'۔
(یو این آئی)