ETV Bharat / international

مالی: عبوری صدر اور وزیر اعظم گرفتار

author img

By

Published : May 25, 2021, 8:42 AM IST

Updated : May 25, 2021, 3:23 PM IST

mali army arrests interim president bah n daw and prime minister moctar ouane
مالی کی فوج نے عبوری صدر اور وزیر اعظم کو کیا گرفتار

افریقی یونین کے مطابق بغاوت کرنے والے فوجیوں نے مالی کے عبوری صدر اور وزیر اعظم کو پیر کے روز گرفتار کر لیا۔

افریقی یونین نے مغربی افریقی علاقائی بلاک کے ساتھ جاری کردہ ایک بیان میں صدر باہ این ڈاؤ اور وزیر اعظم موکٹر اوانے کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جنہیں کاٹی فوجی ہیڈ کوارٹر لایا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ 'وہ اس انتہائی سنگین اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہیں جس کو کسی بھی طرح سے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ فوجیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی بیرکوں میں واپس آئیں۔'

دیکھیں ویڈیو

تازہ واقعہ کے بعد یہ سوال ہے کہ آیا عبوری حکومت مالی میں آئندہ فروری تک نئے جمہوری انتخابات کے انعقاد کے منصوبوں کے ساتھ آزادانہ طور پر آگے بڑھنے کے قابل ہو گی، جہاں اقوام متحدہ 'امن مشن' کے تحت ایک سال سے 1.2 ملین ڈالر خرچ کر رہی ہے۔

گزشتہ ستمبر میں ان دونوں رہنماؤں نے حلف اٹھایا تھا، جب حکمران فوجی جنتا نے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے تحت ایک شہری عبوری حکومت کو اقتدار سونپنے پر اتفاق کیا تھا۔

ایک ماہ قبل ہی باغی فوجیوں کے ذریعے صدر ابراہیم بوبکر کیٹا کے گھر کو گھیرے میں لے کر اور ہوا میں گولیاں چلانے کے بعد جنٹا نے اقتدار سنبھالا تھا۔ بعدازاں انہوں نے قومی ٹیلی ویژن پر سختی سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے عہدے پر قائم رہنے کے لئے خون بہایا جائے۔

اس کے بعد یہ فوجی سرکاری ٹیلی ویژن پر چلے گئے۔ لوگوں کو نجات دلانے کے لئے خود کو قومی کمیٹی قرار دیتے ہوئے شہری حکومت کی جلد واپسی کا وعدہ کیا۔ تاہم فوجیوں کی جانب سے پیر کی پیشرفت نے اس وعدے پر سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔

نئی حکومت کی کابینہ کے اعلان کے ایک گھنٹہ بعد ہی یہ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ خاص طور پر اس میں وزیر داخلہ موڈیبو کون یا وزیر دفاع سادیو کمارا، دونوں ہی افراد جنتا کے حامی شامل نہیں تھے۔ ان کو خارج کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن اس اقدام سے عبوری حکومت میں عارضی تقسیم کی تجویز پیش کی گئی۔

مالی میں پچھلے ایک سال کے دوران ہونے والی سورش کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تشویش پائی جارہی ہے، جس نے القاعدہ اور دولت اسلامیہ کے گروپوں سے وابستہ عسکریت پسندوں کو قابو کرنے کی کوششوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

مزید پڑھیں:

جنگ میں غزہ کی فیکٹریاں پوری طرح تباہ

اسلامی شدت پسندوں نے 2012 کی بغاوت کے بعد شمالی مالی کے بڑے شہروں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ سابقہ نوآبادیاتی اقتدار فرانس کی سربراہی میں 2013 کی فوجی مداخلت نے انتہا پسندوں کو ان شہروں سے باہر نکلنے پر مجبور کردیا۔ اس درمیان فرانس اور امریکی فوج نے دیہی علاقوں میں سرگرم عمل، سڑکوں اور شہروں پر باقاعدگی سے حملہ کرنے والے شدت پسند باغیوں سے لڑائی جاری رکھی ہے۔

Last Updated :May 25, 2021, 3:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.