ETV Bharat / city

اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں پھر توسیع

author img

By

Published : Jan 18, 2020, 11:02 PM IST

پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع
پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع

جموں و کشمیر میں پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں پھر توسیع کی گئی ہے، اور اس کے لیے 31 جنوری آخری تاریخ مقرر کردی ہے۔

مرکزی حکومت نے مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر اور لداخ کے طلبا کے لئے پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیموں کی آخری تاریخ میں ایک بار پھر توسیع کرکے 31 جنوری آخری تاریخ مقرر کردی ہے۔

یہ تیسری مرتبہ ہے جب جموں وکشمیر اور لداخ کے طلبا کے لئے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع کی گئی۔ توسیع کا یہ فیصلہ ظاہری طور پر وادی کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات پر عائد کلی اور جموں میں جزوی پابندی کے پیش نظر لیا گیا ہے۔

مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جموں وکشمیر اور لداخ سے تعلق رکھنے والے طلبا سینٹرل سیکٹر اسکیموں کے لئے نیشنل اسکالرشپ پورٹل پر 31 جنوری تک آن لائن فارم جمع کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ انٹرنیٹ سہولیات کی معطلی کے پیش نظر پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیموں کی آخری تاریخ میں 17 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔ قبل ازیں فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 16 دسمبر 2019 مقرر تھی۔

ذرائع کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے وادی کے تمام ضلع صدر مقامات پر انٹرنیٹ مراکز کے قیام کے باوصف بھی سینکڑوں طلبا اسکالرشپ فارم جمع کرنے سے معذور ہیں تاہم مرکزی حکومت کی طرف سے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع سے طلبا نے راحت کی سانس لی ہے۔

ادھر والدین کا کہنا ہے کہ اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع خوش آئند ہے لیکن اس کے باوجود بھی طلبا کی بڑی تعداد اس اسکیم سے محروم رہنے کے قوی امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کے بجائے اگر انٹرنیٹ سہولیات بحال کی جاتیں تو طلبا حسب قدیم گھروں میں بیٹھے ہی فارم جمع کرتے۔

طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع احسن قدم ہے لیکن اگر انٹرنیٹ بحال کیا جاتا تو وہ اس بھی بہتر قدم تھا۔

انہوں نے کہا: 'حکومت نے پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع کی ہے، یہ ایک اچھا قدم ہے لیکن اس سے بھی اچھا قدم یہ ہوتا کہ حکومت انٹرنیٹ سہولیات کو بحال کرتی تاکہ سینکڑوں طلبا جو اب تک فارم جمع نہیں کرسکے وہ فارم گھر بیٹھے ہی جمع کرسکتے'۔

ایک طالب علم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو طلبا اب تک اسکالرشپ فارم جمع نہیں کر پائے ہیں ان میں سے بیشتر طلبا یا تو غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں یا دور افتادہ علاقوں کے رہنے والے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر انٹرنیٹ بحال کیا جاتا تب ممکن تھا یہ طلبا بھی فارم جمع کرنے میں کامیاب ہوجاتے، آخری تاریخ کی توسیع سے ان کو کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچے گا۔

ادھر والدین نے مرکزی وزارت داخلہ سے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ دفاتر میں بہم سہولیات کافی نہیں ہیں جس کے باعث بہت ہی کم طلبا اسکالر شپ فارم جمع کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ کے پیش نظر سری نگر میں قائم سرکاری انٹرنیٹ مراکز پر جمعہ کے روز طلبا کا سیلاب امڈ آیا تھا اور دیگر اضلاع میں قائم انٹرنیٹ مراکز کے باہر بھی صبح سے ہی طلبا کو ٹھٹھرتی سردی میں لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا دیکھا گیا تھا۔

طلبا کا کہنا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ دفاتر اور بعض ہوٹلوں میں سیاحوں کے لئے قائم انٹرنیٹ مراکز کے باہر ایجنٹوں کے گروہ سرگرم ہوئے ہیں جو طلبا سے منہ مانگی رقم وصول کرکے ان کے فارم جمع کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آسودہ حال گھرانوں سے تعلق رکھنے والے طلبا تو موٹی رقم کی ادائیگی کے عوض اپنا فارم جمع کرواتے ہیں لیکن مفلوک الحال گھرانوں کے طلبا لمبی قطاروں میں دن بھر کھڑا رہنے کے باوصف بھی خالی ہاتھ ہی گھر لوٹتے ہیں۔

والدین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سہولیات کی بحالی سے طلبا نہ صرف اسکالر شپ فارم اور دیگر فارم جمع کرسکتے بلکہ اس سے استفادہ کرکے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھ پاتے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کو اس سے قبل بھی انٹرنیٹ مراکز پر کئی ایام ضائع ہوئے کیونکہ کبھی لمبی قطار میں دن بھر کھڑا رہنے کے بعد بھی شام کو گھر واپس لوٹنا پڑا تو کھبی تمام لوازمات کی ادائیگی کے بعد اندر داخل ہونے کے بعد او پی ٹی نمبر نہ آنے کی وجہ سے تمام محنت رائیگاں ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر جموں، کشمیر اور لداخ میں 4 اور 5 اگست 2019 کی درمیانی رات کو تمام تر انٹرنیٹ سہولیات معطل کی گئی تھیں جو وادی کشمیر میں ہنوز معطل ہی ہیں۔

Intro:Body:

RegionalPosted at: Jan 18 2020 5:58PM



پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں پھر توسیع، 31 جنوری آخری تاریخ مقرر



سری نگر، 18 جنوری (یو این آئی) مرکزی حکومت نے مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر اور لداخ کے طلبا کے لئے پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیموں کی آخری تاریخ میں ایک بار پھر توسیع کرکے 31 جنوری آخری تاریخ مقرر کردی ہے۔

یہ تیسری مرتبہ ہے جب جموں وکشمیر اور لداخ کے طلبا کے لئے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع کی گئی۔ توسیع کا یہ فیصلہ ظاہری طور پر وادی کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات پر عائد کلی اور جموں میں جزوی پابندی کے پیش نظر لیا گیا ہے۔

مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جموں وکشمیر اور لداخ سے تعلق رکھنے والے طلبا سینٹرل سیکٹر اسکیموں کے لئے نیشنل اسکالرشپ پورٹل پر 31 جنوری تک آن لائن فارم جمع کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ انٹرنیٹ سہولیات کی معطلی کے پیش نظر پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیموں کی آخری تاریخ میں 17 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔ قبل ازیں فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 16 دسمبر 2019 مقرر تھی۔

ذرائع کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے وادی کے تمام ضلع صدر مقامات پر انٹرنیٹ مراکز کے قیام کے باوصف بھی سینکڑوں طلبا اسکالرشپ فارم جمع کرنے سے معذور ہیں تاہم مرکزی حکومت کی طرف سے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع سے طلبا نے راحت کی سانس لی ہے۔

ادھر والدین کا کہنا ہے کہ اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع خوش آئند ہے لیکن اس کے باوجود بھی طلبا کی بڑی تعداد اس اسکیم سے محروم رہنے کے قوی امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کے بجائے اگر انٹرنیٹ سہولیات بحال کی جاتیں تو طلبا حسب قدیم گھروں میں بیٹھے ہی فارم جمع کرتے۔

طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع احسن قدم ہے لیکن اگر انٹرنیٹ بحال کیا جاتا تو وہ اس بھی بہتر قدم تھا۔

انہوں نے کہا: 'حکومت نے پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع کی ہے، یہ ایک اچھا قدم ہے لیکن اس سے بھی اچھا قدم یہ ہوتا کہ حکومت انٹرنیٹ سہولیات کو بحال کرتی تاکہ سینکڑوں طلبا جو اب تک فارم جمع نہیں کرسکے وہ فارم گھر بیٹھے ہی جمع کرسکتے'۔

ایک طالب علم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو طلبا اب تک اسکالرشپ فارم جمع نہیں کر پائے ہیں ان میں سے بیشتر طلبا یا تو غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں یا دور افتادہ علاقوں کے رہنے والے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر انٹرنیٹ بحال کیا جاتا تب ممکن تھا یہ طلبا بھی فارم جمع کرنے میں کامیاب ہوجاتے، آخری تاریخ کی توسیع سے ان کو کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچے گا۔

ادھر والدین نے مرکزی وزارت داخلہ سے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ دفاتر میں بہم سہولیات کافی نہیں ہیں جس کے باعث بہت ہی کم طلبا اسکالر شپ فارم جمع کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ کے پیش نظر سری نگر میں قائم سرکاری انٹرنیٹ مراکز پر جمعہ کے روز طلبا کا سیلاب امڈ آیا تھا اور دیگر اضلاع میں قائم انٹرنیٹ مراکز کے باہر بھی صبح سے ہی طلبا کو ٹھٹھرتی سردی میں لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا دیکھا گیا تھا۔

طلبا کا کہنا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ دفاتر اور بعض ہوٹلوں میں سیاحوں کے لئے قائم انٹرنیٹ مراکز کے باہر ایجنٹوں کے گروہ سرگرم ہوئے ہیں جو طلبا سے منہ مانگی رقم وصول کرکے ان کے فارم جمع کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آسودہ حال گھرانوں سے تعلق رکھنے والے طلبا تو موٹی رقم کی ادائیگی کے عوض اپنا فارم جمع کرواتے ہیں لیکن مفلوک الحال گھرانوں کے طلبا لمبی قطاروں میں دن بھر کھڑا رہنے کے باوصف بھی خالی ہاتھ ہی گھر لوٹتے ہیں۔

والدین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سہولیات کی بحالی سے طلبا نہ صرف اسکالر شپ فارم اور دیگر فارم جمع کرسکتے بلکہ اس سے استفادہ کرکے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھ پاتے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کو اس سے قبل بھی انٹرنیٹ مراکز پر کئی ایام ضائع ہوئے کیونکہ کبھی لمبی قطار میں دن بھر کھڑا رہنے کے بعد بھی شام کو گھر واپس لوٹنا پڑا تو کھبی تمام لوازمات کی ادائیگی کے بعد اندر داخل ہونے کے بعد او پی ٹی نمبر نہ آنے کی وجہ سے تمام محنت رائیگاں ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر جموں، کشمیر اور لداخ میں 4 اور 5 اگست 2019 کی درمیانی رات کو تمام تر انٹرنیٹ سہولیات معطل کی گئی تھیں جو وادی کشمیر میں ہنوز معطل ہی ہیں۔

یو این آئی ایم افضل۔ ظ ح بٹ


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.