ETV Bharat / city

کشمیر: جدید سیب باغبانی سکیم سے بعض باغبان نالاں

author img

By

Published : Apr 2, 2019, 11:07 PM IST

سابق مخلوط حکومت نے ریاست کے سیب کاشتکاروں کو انکی فصل اور آمدنی میں اضافے کی غرض سے جدید قسم کے پودے اگانے کیلئے ’ہائی ڈینسٹی اسکیم‘ سال 2015 میں متعارف کرائی جسکے لئے 150 کروڑ روپئے مختص کئے گئے۔

کاشتکار

اس جدید اسکیم سے کئی باغبانوں کو کافی منافع ہوا ہے، وہیں چند ایسے کاشتکار بھی ہیں جن کیلئے یہ اسکیم نقصان دہ ثابت ہوئی۔

کشمیر: جدید سیب باغبانی سکیم سے بعض باغبان نالاں

اس اسکیم کے تحت محکمہ باغبانی کاشتکاروں کو پیسوں کے عوض ہائی ڈینسٹی سیب کے پودے فراہم کرتا ہے جو صرف دو سالوں میں ہی پھل دینے لگتے ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والے ایک باغبان نذیر احمد ڈار کیلئے ہائی ڈینسٹی اسکیم درد سر بن گئی۔

نذیر احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے بینک سے قرضہ لے کر اس اسکیم کے تحت محکمے کی جانب سے فراہم کئے گئے جدید پودے اپنے دس کنال اراضی پر محیط باغ میں اُگائے جو ناکارہ ثابت ہوئے جس سے ان کا بہت نقصان ہوا۔

ان جدید پودوں کو کاشتکاروں تک پہنچانے کیلئے سابق مخلوط حکومت نے اس کا ٹھیکہ ضلع شوپیاں کی ایک نجی کمپنی کو سونپا تھا۔

یہ کمپنی اٹلی اور دوسرے بیرونی مملک سے جدید پودے درآمد کرکے کاشتکاروں کو فروخت کرتی تھی اور اسکیم کے تحت انہیں کاشتکاروں کو صرف 20 فیصد پالینائیزرس فراہم کرنے تھے۔ تاہم نذیر احمد کا دعویٰ ہے کہ انہیں کُل 1150 میں سے 800 پالینیزرس اور بقیہ جدید پودے فراہم کئے گئے۔

نذیر احمد کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے انکا باغ تباہ ہوگیا اور انہوں نے محکمہ سے اس نقصان کی بھرپائی کا مطالبہ کیا ہے۔

محکمہ باغبانی نے تسلیم کیا کہ بعض کاشتکاروں کی جانب سے ہائی ڈینسٹی اسکیم کے متعلق شکایتیں موصول ہونے کے بعد انہوں نے اس اسکیم کا جائزہ لیا۔

منظور احمد، محکمہ باغبانی کے ایک افسر، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’محکمہ کو نجی کمپنیوں کے توسل کے بجائے خود سرکاری نرسری میں یہ جدید پودے اُگا کر کاشت کاروں کو فراہم کرنے چاہئیں۔‘‘

محکمہ باغبانی کے بعض افسران نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’نجی کمپنیوں کے ذریعے پودے فراہم کرنے سے باغبانوں اور محکمہ دونوں کو مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔‘‘

Intro:سابق پی ڈی پی بی جے پی مخلوط سرکار نے ریاست کے سیب کاشتکاروں کو انکی فصل اور آمدنی میں کئی گنا اضافہ کرنے کیلئے جدید قسم کے پودے اگانے کیلئے 'ہائے ڈینسٹی اسکیم' 2015 میں شروع کی تھی اور اسکے لئے 150 کروڈ روپئے مختص کئے تھے۔




Body:اگر چہ اس جدید سکیم سے کئی ہزاروں باغبانوں کو کافی منافعہ ہوا ہے، تاہم بہت سے ایسے کاشتکار ہیں جن کیلئے یہ اسکیم نقصان دہ ثابت ہوئی۔

اس اسکیم کے تحت محکمہ باغبانی کاشتکاروں کو پیسوں کے عوض ہائی ڈینسٹی سیب کے پودے فراہم کرتا ہے جنمیں دو سالوں کے بعد پھل نکلتا تھا۔

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے باغبان نزیر احمد ڈار کیلئے ہائی ڈینسٹی اسکیم درد سر بن گئی۔

نزیر احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے جموں و کشمیر بنک سے قرصہ لے کر اپنی 10 کنال اراضی پر اگائے گئے جدید پودے ناکارہ ثابت ہوئے اور ان کا بہت نقصان ہوا۔

Byte of Nazir Ahmad, orchardists

سابق پی ڈی پی حکومت نے ان جدید پودوں کو کاشتکاروں کو فراہم کرنے کیلئے اس کا ٹھیکہ ضلع شوپیان کے خرم میر کی کمپنی 'ایچ این اگری سرو' کو دیا تھا۔

یہ کمپنی اٹلی اور دوسری بیرونی مملک سے جدید پودے لاکر کاشتکاروں کو فروخت کرتی تھی اور اسکیم کے مطابق کل پودوں میں سے 20 % پودے پالینیزرس دینے تھے۔

تاہم نزیر احمد جیسے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ انکو 1150 پودوں میں 800 پالینیزرس تھے اور بقیہ جدید پودے۔

انکا کہنا ہے کہ اس وجہ سے انکا 10 کنال اراضی باغ تباہ ہوگیا اور انکو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ وہ محکمہ سے اس نقصان کی برپائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

محکمہ باغبانی کے افسران کا کہنا ہے ماننا ہے کہ کچھ کاشتکاروں کیطرف سے انکو ہائی ڈینسٹی اسکیم کے متعلق شکایتیں موصول ہوئی جس کے بعد انہوں نے اسکیم کا جایزہ لیا۔

منظور احمد، محکمہ باغبانی کے ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ محکمہ کو چاہئے کہ شوپیان ضلعے کے زینہپورہ علاقے میں واقع باغبانی کی نرسری پر یہ جدید پودے اگانے چاہیے نہ کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے۔

Byte Mazoor Ahmad, Horticulture officer.

محکمہ باغبانی کے افسروں نے اپنا نام نہ بتائے ہوئے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے پودے فراہم کرنے سے باغبانوں اور محکمہ کو مالی نقصان ہوتا ہے۔

PTC.








Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.