ETV Bharat / business

طالبان نے برآمدات دوبارہ شروع کرنے میں مدد کے لیے ایران سے رابطہ کیا

author img

By

Published : Oct 13, 2021, 5:27 PM IST

طالبان نے اب اپنی معیشت کو بحران سے نکالنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ خشک میوہ جات کی برآمد افغانستان کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا طالبان نے اپنی برآمدات دوبارہ شروع کرنے میں مدد کے لیے ایران سے رابطہ کیا ہے۔

طالبان نے برآمدات دوبارہ شروع کرنے میں مدد کے لیے ایران سے رابطہ کیا

ایرانی نیوز کے مطابق تہران نے افغانستان کے تجارتی کارگو کو بھارت برآمد کرنے کے لیے طالبان کی تجاویز پر جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان نے گذشتہ ہفتہ تفصیلی منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں دونوں ممالک کےنمائندوں نے ایک جامع تجارتی معاہدے پر دستخط کیے۔ ایران اور طالبان نے اسلام قلعہ ڈوگرون سرحد کراسنگ پر چوبیس گھنٹے آپریشن جاری رکھنے اور سرحد کے پار زمینی راستوں کی بہتری اور ترقی کے لیے عملی اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ایران نے افغان تجارت کو چابہار راستے سے بھارت کو تازہ اور خشک میوہ جات برآمد کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا، جو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے بھارت میں برآمدات اور درآمدات پر پابندی عائد کر دی۔ لیکن اب بہت زیادہ معاشی دباؤ کے تحت نئی حکومت نے اپنے موقف پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت اپنے خشک میوہ جات کا 85 فیصد حصہ افغانستان سے درآمد کرتا ہے۔

رواں برس افغانستان میں خشک میوہ جات کی بمپر پیداوار ہوئی ہے۔ عموماً افغان برآمد کنندگان ملک کی موجودہ صورتحال کے باوجود بھارتی خریداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔ عام طور پر خشک میوہ جات کی برآمدات ستمبر میں، درگا پوجا اور دیوالی کے تہواروں سے قبل شروع ہوتی ہے۔'

بھارت افغانستان سے کشمش، اخروٹ، بادام، انجیر، پائن گری دار میوے، پستہ اور خشک خوبانی کے ساتھ ساتھ تازہ پھل بھی درآمد کرتا ہے۔ خشک میوہ جات کے علاوہ تازہ خوبانی، چیری، تربوز اور کچھ دواؤں کی جڑی بوٹیاں بھی بھارت افغانستان سے درآمد کرتا ہے۔

Taliban asks Iran to facilitate Afghan dry fruits export to India via Chabahar
طالبان نے برآمدات دوبارہ شروع کرنے میں مدد کے لیے ایران سے رابطہ کیا

اس سے قبل افغانستان سے تازہ پھلوں کے تاجر انڈیا اور افغانستان ایئر کارگو کوریڈور استعمال کر رہے تھے، جسے کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد روک دیا گیا۔

افغان تاجر پاکستان کے راستے واہگہ بارڈر کے لیے طورخم اور چمن سرحدی راستوں کو استعمال کررہے تھے، لیکن کئی وجوہات کی وجہ سے جولائی کے بعد سے اس راستے کے ذریعے درآمد برآمد کا سلسلہ منقطع ہے۔

ان سرحدوں کا کھلنا پاکستانی حکام کے مزاج پر انحصار کرتا ہے۔ ایسے بھی الزامات ہیں کہ ٹرکوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت کے لیے رشوت دینے کے لیے رقومات بھی جمع کیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے بیاس ابراہیم کا کہنا ہے کہ پھلوں کی بمپر فصل کے باوجود سینکڑوں ٹن تازہ پھل پاکستان کے ساتھ سرحدی مقامات پر ہفتوں تک پھنسے رہے اور بالآخر سڑ گئے۔

وہیں دونوں ممالک کے تاجر افغانستان میں بینکاری نظام کے خاتمے سے پریشان ہیں، جس سے بھارتی مارکیٹ تک رسائی میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ اڈانی گروپ نے اپنی منڈرا بندرگاہ پر ایران، افغانستان اور پاکستان کے لیے کنٹینر کارگو کی درآمد اور برآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ انڈین فروٹ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فی الحال خشک میوہ جات کا زیادہ تر (جے این پی ٹی) پر آتا ہے، اس لیے اس کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا اور توقع ہے کہ بھارتی حکومت مداخلت کرے گی۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.