ETV Bharat / bharat

منفی پس منظر میں قانون بنانے والوں کو عدالت نے آئینہ دکھا یا ہے: محمود مدنی

author img

By

Published : Aug 19, 2021, 8:29 PM IST

gujrat court hearing on love jihad
منفی پس منظر میں قانون بنانے والوں کو عدالت نے آئینہ دکھا یا ہے: محمود مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منفی پس منظر میں قانون بنانے والوں کو سرکار نے آئینہ دکھایا ہے، اس قانون کی جن شقوں پر عدالت نے محض تیسری شنوائی میں ہی پابندی لگائی ہے۔

مبینہ لو جہاد کا فتنہ کھڑا کرکے گجرات سرکار نے 15/ جولائی کو 'مذہبی آزادی (ترمیم) ایکٹ 2021' نافذ کیا تھا، اس کے بعد بہت سارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور ان پر مقدمات عائد کیے گئے، اس قانون کی رو سے جبریہ طور سے بین المذاہب شادی کرنے والوں کو دس برس کی سزا ہوگی اور پانچ لاکھ کا جرمانہ دینا پڑے گا۔ جمعیۃ علما ء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر ریاستی جمعیۃ نے اس کے خلاف گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ محمد عیسی حکیم اور سینئر وکیل مہر جوشی آج عدالت میں پیش ہوئے۔

معاملے میں طرفین کی بحث سننے کے بعد آج جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس ویرن وشنو کی دو رکنی بنچ نے مذکورہ قانون کی دفعہ 3، 4، 4A، 4B، 4C، 5، 6 اور 6A پر فوری روک لگا دی ہے۔ اس ایکٹ کی دفعہ 3 میں شادی کے ذریعے زبردستی تبدیلیِ مذہب یا شادی کرنے کے لیے کسی ایسے شخص کی مدد کو جرم مانا گیا ہے۔ دفعہ 3A میں والدین، بھائی، بہن یا کسی خونی و سسرالی رشتہ دار کی طرف سے جبری تبدیلیِ مذہب کی شکایت کی جاسکتی ہے۔ دفعہ 4a میں غیر قانونی تبدیلیِ مذہب کے لیے 3 سے 5 برس تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ دفعہ4B میں غیر قانونی تبدیلی مذہب کے ذریعہ کی گئی شادی کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ دفعہ 4C میں غیرقانونی تبدیلی مذہب میں ملوث تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ دفعہ 6A میں ملزم پر ہی ثبوت دینے کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔ عدالت نے ان تمام دفعات پر روک لگاتے ہوئے کہاکہ یہ بالغوں کی آزادانہ رضامندی پر مبنی بین المذاہب شادیوں پر لاگو نہیں ہوں گی۔

سماعت کے دوران جج صاحبان نے زبانی طور پر مشاہدہ کیا کہ مذہب اور شادی ذاتی انتخاب کے معاملات ہیں، حالانکہ ان کے مطابق جس لمحے کوئی شخص بین المذاہب شادی انجام دیتا ہے اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہو تی ہے تو اس شخص کو جیل بھیج دیا جاتاہے اور اس کے علاوہ ثبوت کا بوجھ بھی اسی ملزم پر ڈال دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر کوئی شخص شادی کرتا ہے تو کیا حکومت اسے جیل بھیجے گی اور پھر اطمینان حاصل کرے گی کہ شادی زبردستی کی گئی تھی یا لالچ میں؟

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے عدالت میں سینئر وکیل کا یہ اصرار تھاکہ یہ قانون ذاتی خود مختاری، آزادانہ انتخاب، مذہبی آزادی اور آئینی طور سے امتیازی سلوک پر مبنی ہے اور آئین کی دفعات 14، 21 اور 25 سے متصادم ہے، اس لیے اس کو فوری طور سے کالعدم قرار دیا جائے۔

اس سلسلے میں دیگر دفعات پر سماعت جاری رہے گی۔ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منفی پس منظر میں قانون بنانے والوں کو سرکار نے آئینہ دکھایا ہے، اس قانون کی جن شقوں پر عدالت نے محض تیسری شنوائی میں ہی پابندی لگائی ہے، ان کے اجزاء دہشت گردی مخالف قانون یو اے پی اے سے بھی سخت ہیں، آپ ایک سماجی مسئلہ کو اس طرح ٹریٹ نہیں کرسکتے، اس سے مسئلے حل ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ ہوں گے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.