ETV Bharat / bharat

Historical Mosque In Shamli: مقامی ہندوؤں نے خستہ حال تاریخی مسجد کی مرمت کا بیڑا اٹھایا

author img

By

Published : Jun 16, 2022, 10:12 AM IST

ہندووں نے خستہ حال تاریخی مسجد کی مرمت کا بیڑا اٹھایا
ہندووں نے خستہ حال تاریخی مسجد کی مرمت کا بیڑا اٹھایا

شاملی ضلع کے گاؤس گڑھ کی ایک شاندار تاریخ ہے، جسے بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ مغل دور حکومت میں 1760 اور 1806 کے درمیان ایک خوشحال شاہی ریاست ہوا کرتی تھی۔ 300 سال سے زیادہ گزرنے کے بعد ایک خستہ حال مسجد سمیت ایک شاندار ماضی کے کچھ آثار اب بھی یہاں موجود ہیں۔ گاؤں میں مسلمانوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے 1940 سے اس مسجد میں اذان، نماز اور دعا تک نہیں ہوئی ہے۔ اب گاؤں کے ہندو اس قدیم عمارت کو بحال کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں۔Historical Mosque In Shamli

شاملی: مذہبی تبصروں کو لے کر ان دنوں ملک میں ماحول گرم ہے، لیکن اس کے برعکس یوپی کے شاملی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی ایک بڑی پہل سامنے آئی ہے۔ یہاں ایک ایسے گاؤں کے لوگوں نے پہل کی ہے جس میں کوئی مسلم آبادی نہیں ہے، وہاں کے ہندوں نے مغلیہ سلطنت کی 300 سال سے زیادہ پرانی مسجد کو محفوظ کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ گاؤں میں ایک بھی مسلم خاندان نہیں ہے۔ ایسے میں مسجد میں نماز نہیں ہوتی اور اس کی دیکھ بھال بھی نہیں ہوتی۔ ایسے میں تاریخی اہمیت کی حامل یہ مسجد خستہ حالی کو پہنچ چکی ہے۔ Hindus came forward to save historical mosque

ہندووں نے خستہ حال تاریخی مسجد کی مرمت کا بیڑا اٹھایا
ہندووں نے خستہ حال تاریخی مسجد کی مرمت کا بیڑا اٹھایا

شاملی ضلع کے گاؤس گڑھ کی ایک شاندار تاریخ ہے، جسے بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ مغل دور حکومت میں 1760 اور 1806 کے درمیان ایک خوشحال شاہی ریاست ہوا کرتی تھی۔ 300 سال سے زیادہ گزرنے کے بعد ایک خستہ حال مسجد سمیت ایک شاندار ماضی کے کچھ آثار اب بھی یہاں موجود ہیں۔ گاؤں میں مسلمانوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے 1940 سے اس مسجد میں اذان، نماز اور دعا تک نہیں ہوئی ہے۔ اب گاؤں کے ہندو اس قدیم عمارت کو بحال کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں۔

ہندووں نے خستہ حال تاریخی مسجد کی مرمت کا بیڑا اٹھایا
ہندووں نے خستہ حال تاریخی مسجد کی مرمت کا بیڑا اٹھایا

گاؤس گڑھ گاؤں میں واقع مسجد کے تحفظ کا بیڑا سماجی کارکن چودھری نیرج روڈے کی قیادت میں گاؤں والوں نے اٹھایا ہے۔ وہ اس وقت گاؤں کے پردھان کے شوہر بھی ہیں۔ نیرج روڈے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گرام پنچایت کے تمام 13 ممبران اپنی رائے پر متفق ہیں کہ اس مسجد کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ مسجد ماضی میں اس علاقے کی اہمیت کو ظاہر کرنے کا واحد ورثہ رہ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مسجد کو دیکھنے کے لیے مختلف دیہاتوں اور اضلاع سے بہت سے مسلمان یہاں آتے ہیں۔ ہم اسے مذہبی سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کے لیے مالیاتی پہلوؤں پر بھی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کمپلیکس 3.5بیگھہ پر پھیلا ہوا ہے، لیکن اس کی زیادہ تر خالی اراضی پر تجاوزات قائم ہیں، جس کے لیے تمام لوگ اسے ہٹانے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

اس تاریخی مسجد کے قریب گاؤں کے کسان سنجے چودھری کا کھیت بھی واقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر مسجد کی کوئی زمین کسان کے کھیت میں آتی ہے تو تمام کسان بات چیت کے بعد اسے چھوڑنے کو تیار ہیں۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ اس تاریخی ورثے کو محفوظ رکھا جائے۔ کسان نے بتایا کہ یہ مسجد ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال بن سکتی ہے۔ گاؤں کے پنچایت ممبر شیو لال نے بتایا کہ مسجد مٹی اور دھول جمع ہو گئی ہے۔ موقع پر صفائی کو یقینی بنانے کے لیے 50-60 گاؤں والوں کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ اس جگہ پر بہت سے مسلمان مسجد دیکھنے آتے رہتے ہیں۔ ایسے میں اس ورثے کا تحفظ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت سے اس کام میں مدد کی امید ہے۔

مقامی شخص ابھیشیک کمار نے بتایا کہ کئی سال پہلے باہر کے لوگ یہاں آتے تھے اور رات کو کھدائی کرتے تھے تاکہ خزانہ تلاش کیا جا سکے۔ گاؤں والے صبح کے وقت گہرے گڑھے دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتے تھے۔ گہری کھدائی کی وجہ سے مسجد کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ سماجی کارکن نیرج روڈے نے بتایا کہ مسجد کے تحفظ کا کام شروع کرنے کے لیے عہدیداروں سے رابطہ کیا جارہا ہے۔ اس کے بعد تجاوزات ہٹائی جائیں گی اور احاطے کی صفائی کرتے ہوئے باؤنڈری وال بنائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے گرام پنچایت اراکین کی میٹنگ بھی منعقد کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Historic Mosque of Bareilly: بریلی کی بارہ برجی مسجد تاریخ کا شاندار نمونہ

یہ مسجد اس وقت کی شاہی ریاست اور غلام قادر کے محل کے اندر بنائی گئی تھی جس نے 1788 میں تقریباً ڈھائی ماہ تک مغل بادشاہ شاہ عالم کو معزول کر کے تخت دہلی پر قبضہ کر لیا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محل کا وجود ختم ہو گیا اور صرف مسجد کے کھنڈرات باقی رہ گئے۔ مورخین کے مطابق غلام نجیب الدولہ کا پوتا تھا، جس نے قادرنجیب آباد (بجنور میں) کی بنیاد رکھی۔ غلام قادر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے دہلی کے محاصرے اور لوٹ مار کے دوران مغل شہنشاہ شاہ عالم ثانی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اندھا کردیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.