اس کے پیش نظر حکومت کو ایمس والے خرچ کو سبھی نجی اسپتالوں کے لئے بھی نافذ کرناچاہئے۔
پروفیسر یادو نے وقفہ صفر کے دوران اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہاکہ دل کے امراض کے علاج کے لئے ضروری اسٹنٹ کی قیمتوں میں بھاری کمی کی گئی ہے۔اس کمی سے پہلے بھی نجی اسپتال اس کے علاج کے لئے کم ازکم تین لاکھ روپے لے رہے تھے لیکن قیمتوں میں کمی کئےجانے کے بعد صرف آل انڈیا میڈیکل سائنس انسٹی ٹیوٹ میں ہی اسے موثر انداز میں نافذ کیا گیا ہے۔
نجی اسپتالوں نے اسٹنٹ اور نی کیپ کی قیمتوں میں کمی کردی ہے، لیکن میڈیکل فیس اوردیگر تشخیصی طریقہ کار کی فیس کے ساتھ ہی اسپتال کے کمرے کے کرائے میں بھی بھاری اضافہ کردیا ہے، جس کی وجہ سے اسٹنٹ ڈلوانے یا نی کیپ بدلنا پہلے کے مقابلے میں مہنگا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اسٹنٹ ڈلوانے یا نی کیپ بدلوانے سے جڑے تمام عمل کی قیمت کو ایمس کی فیس جتنا ہی طے کرنا چاہئے تاکہ غریب اور کمزور طبقے اور محدود آمدنی والے لوگ بھی اس سے فائدہ حاصل کرسکیں۔
سماجوادی پارٹی کے وی پی نشاد نے بھی نجی اسپتالوں میں علاج کے مہینگے ہونے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ آیشمان بھارت یوجنا میں اسپتالوں کے ذریعہ بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی جارہی ہے۔لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔