ETV Bharat / bharat

جواہر لعل نہرو: شخصیت اور کارنامے

author img

By

Published : Nov 14, 2019, 12:01 PM IST

Updated : Nov 14, 2019, 5:42 PM IST

بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو 14 نومبر سنہ 1889 کو الہ آباد میں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام موتی لعل نہرو ہے۔ جن کا تعلق ایک کشمیری پنڈت کمیونٹی سے تھا۔ اور والدہ کا نام سوروپرانی تھسو ہے۔ جواہر لعل نہرو کے یوم پیدائش کے موقع پر بھارت میں یوم اطفال منایا جاتا ہے۔

جواہر لعل نہرو: شخصیت اور کارنامے

جواہر لعل نہرو: شخصیت اور کارنامے

جواہر لعل نہرو نے اپنی ابتدائی تعلیم گھر پر نجی اساتذہ سے حاصل کی۔ پندرہ برس کی عمر میں وہ تعلیم کے سلسلے میں انگلینڈ گئے۔ دو برس برطانیہ میں گزارنے کے بعد کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ اور وہاں سے نیچورل ساسئنسز میں ڈگری حاصل کی۔

بعد ازاں انہیں لندن اِنّرٹیمپل سے وکالت کے لیے مدعو کیا گیا۔ وہ سنہ 1912 میں بھارت لوٹے اور عملی سیاست شروع کردی۔

پنڈت نہرو طالب علمی کے زمانے سے ہی ملکی و غیر ملکی تحریکوں میں حصہ لیتے رہے۔ انھوں نے آئرلینڈ میں سنفین تحریک میں بھی گہری دلچسپی لی تھی۔ بھارت کی تحریک آزادی میں پورے جوش و خروش کے ساتھ شامل ہوگئے۔

پنڈت نہرو کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں۔ بیک وقت وہ اعلی سیاست داں، مفکر، قانون داں اور مصلح قوم تھے۔ انھوں نے کئی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ اگر ہم ان کی تصنیفات پر بات کریں گے تو اس پر ایک الگ باب قائم ہوسکتا ہے۔ تصنیفی باب سے صرف نظر کرتے ہوئے ان کی سیاسی زندگی پر توجہ کرتے ہیں۔

سنہ 1912 میں جواہر لعل نہرو نے ایک مندوب کے طور پر بانکی پور کانگریس میں شرکت کی اور سنہ 1919 میں ہوم رول لیگ کے سکریٹری بن گئے۔ سنہ 1916 میں پہلی مرتبہ ان کی ملاقات گاندھی جی سے ہوئی اور ان سے پنڈت نہرو کو کافی ترغیب ملی۔

8 فروری 1916 میں پنڈت نہرو ازدواجی رشتے سے منسلک ہوئے، ان کی شادی ایک ہندو برہمن خاندان کی لڑکی کملا کول سے ہوئی۔ کملا نہرو کا انتقال 28 فروری 1936 کو سویٹزر لینڈ میں ٹی بی کی بیماری کے سبب ہوا۔

جواہرلعل نہرو نے سنہ 1920 میں اترپردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ میں اولین کسان مارچ کا اہتمام کیا۔ انھیں 22-1920 میں تحریک عدم تعاون کے سلسلے میں دو مرتبہ جیل جانا پڑا۔

سنہ 1923 میں پنڈت نہرو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری مقرر کیے گئے۔ انھوں نے سنہ 1926 میں اٹلی، سویٹزر لینڈ، انگلینڈ، بیلجیئم، جرمنی اور روس کا دورہ کیا۔

بیلجیئم میں انھوں نے برسلز میں انڈین نیشنل کانگریس کے سرکاری نمائندے کے طور پر شرکت کی۔ اور سنہ 1927 میں ماسکو میں اکتوبر کے سوشلسٹ انقلاب کی تقریبات کی دسویں سالگرہ میں بھی شرکت کی۔

سنہ 1928 میں لکھنؤ میں سائمن کمیشن کے خلاف ایک جلوس کی قیادت کے دوران ان پر لاٹھی چارج ہوا۔ اسی برس 29 اگست کو انھوں نے آل پارٹی کانگریس میں شرکت کی اور بھارتی آئینی اصلاحات کے سلسلے میں نہرو رپورٹ پر دستخط کرنے والوں میں ان کا بھی نام شامل تھا۔ یہ رپورٹ ان کے والد موتی لعل نہرو کے نام سے موسوم تھی۔

سنہ 1929 میں پنڈت نہرو انڈین نیشنل کانگریس کے لاہور اجلاس کے صدر منتخب ہوئے۔ اسی اجلاس میں ملک کے لیے مکمل آزادی کو بطور نصب العین اختیار کیا گیا۔

سنہ 35-1930 کے دوران نمک ستیہ گرہ اور کانگریس کے ذریعہ شروع کی گئی دیگر تحریکات کی پاداش میں انہیں کئی مرتبہ جیل بھیجا گیا۔

14 فروری 1935 کو الموڑا جیل میں انہوں نے اپنی خودنوشت سوانح 'ڈسکوری آف انڈیا' مکمل کی۔ جولائی 1938 میں وہ اسپین گئے جب ملک خانہ جنگی کے دور سے گزر رہا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے آغاز سے فوراً پہلے انہوں نے چین کا بھی دورہ کیا۔

مجموعی طور پر پنڈت نہرو کو نو مرتبہ جیل جانا پڑا۔ جنوری 1945 میں سے رہا ہونے کے بعد انھوں نے آئی این اے کے ان افسران اور اہلکاروں کے دفاع کے لیے ایک قانونی دفاعی محاذ قائم کیا جن پر ملک سے غداری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سنہ 1947 میں آزادی ملنے کے بعد وہ آزاد بھارت کے پہلے وزیر اعظم بنائے گئے۔ بھارت میں جمہوری نظام کو مستحکم کرنے میں ان کا کردار ہے۔

بھارت کے سابق صدر جمہوریہ رادھا کرشنن نے جواہرلعل نہرو کے حوالے سے اپنے تاثرات کچھ یوں پیش کیے ہیں 'جواہرلعل نہرو ہماری نسل کی عظیم ترین ہستیوں میں سے تھے۔ وہ ایک بلند پایہ مدبر تھے جنہوں نے انسانی آزادی کی خاطر ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ مجاہد آزادی کی حیثیت سے وہ شہرہ آفاق تھے۔ نئے بھارت کے معمار کی حیثیت سے ان کی خدمات لاثانی ہے'۔

27 مئی 1964 میں جواہرلعل نہرو حرکت قلب بند ہو جانے کے سبب اس دنیا سے رحلت فرما گئے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Nov 14, 2019, 5:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.