ETV Bharat / state

مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر سرکردہ شخصیات کی افسران سے ملاقات

author img

By

Published : Jul 4, 2019, 8:14 PM IST

میرٹھ میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے اب تک 54 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ جبکہ اس معاملے کا کلیدی ملزم بدر علی کو قرار دیا گیا ہے۔

مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر سرکردہ شخصیات کی افسران سے ملاقات

اس سلسلے میں قاضی شہر سمیت شہر کے سرکردہ مسلم رہنماؤں نے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہنچے البتہ ان کے عدم موجودگی میں اے ڈی جی سے ملاقات کی۔

مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر سرکردہ شخصیات کی افسران سے ملاقات

قاضی شہر زین الساجدین نے کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں جو شہر کے خوش حال ماحول کے لیے درست نہیں ہے۔

اس کے تحت آج ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انل ڈھینگرا کے دفتر گئے جہاں وہ موجود نہیں تھے ان کی عدم موجودگی میں اے سی ایم فور کو میمورنڈم پیش کیا اور شہر کے ماحول کو پرامن بنانے کا مطالبہ کیا۔

آر ایل ڈی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر معراج الدین بھی اس وفد میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری سے شہر کا ماحول مزید خراب ہوسکتا ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے بتایا کہ ہم نے اے ڈی جی پرشانت کمار سے ملاقات کی اور میمورنڈم پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اے ڈی جی نے یقین دہانی کی ہے کہ شہر کے امن وامان کو بحال رکھنے کے لیے صرف قصوروار کو سزا ملے گی۔

آج وکلا کے وفد نے بھی ضلع جج کو میمورنڈم پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کو بند کیا جائے۔

وکیل منیش تیاگی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا کے وفد نے ضلع جج سے ملاقات کی اور مسلم نوجوانوں کے خلاف جانبدارانہ کاروائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانونی اعتبار سے بھی یہ بہت سنگین جرائم نہیں تھے جن میں گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

انہوں نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ایک طرفہ کارروائی کر رہی ہے اور وہ بے قصوروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال رہی ہے جس سے ایک خاص طبقے کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ پولیس نے اب تک 54 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جس میں سے پانچ کو رہا کردیا گیا۔ ان کے خلاف کسی طرح کا ثبوت نہیں ملا کیوں کہ اس دوران یہ تمام افراد شہر سے باہر تھے۔

یہاں یہ بتاتے چلیں کہ ہجومی تشدد کے خلاف نکالے گئے جلوس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تنازع ہوگیا جس کے بعد انتظامیہ نے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا اور اسی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پولیس انتظامیہ کاروائی کر رہی ہے جس کا نشانہ مسلمان ہی بن رہے ہیں۔

Intro:میرٹھ میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی میں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے اب تک ک تک 54 لوگوں کو گرفتار کی ہے جبکہ کلیدی ملزم بدر علی کو بتایا ہے. اس سلسلے میں شہر قاضی سمیت شہر کے معزز مسلم رہنماؤں نے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پر پہونچے لیکن ان کے عدم موجودگی اے ڈی جی سے ملاقات کی ہے.


Body:شہر قاضی زین الساجدین نے کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں جس سے شہر کا ماحول کے لیے درست نہیں ہے اس کے تحت آج ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انل ڈھنگرا کے دفتر پر گئے جہاں پر وہ موجود نہیں تھے ان کی عدم موجودگی پر اے سی ایم فور کو میمورنڈم پیش کیا اور شہر کے ماحول کو پرامن کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے.

آرایل ڈی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر معراج الدین بھی اس وفد میں شامل تھے انہوں نے کہا کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری سے شہر کا ماحول مزید خراب ہوسکتا ہے ایسے میں آے ڈی جی پرشانت کمار سے ملاقات کرکے میمورنڈم پیش کیااور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو رہا کیا جائے. انہوں نے بتایا کہ آے ڈی جی نے یقین دہانی کی ہے ہے کہ شہر کے امن وامان کو کو بحال رکھا جائے گا صرف قصوروار کو سزا ملے گی.

آج وکلا کے وفد نے بھی بھی ضلعی جج کو کو میمورنڈم سپرد کیا اور مطالبہ کیا کیا کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کو بند کیا جائے. اوران کو رہا کیا جائے آئے وکیل منیش تیاگی نے کہا کہ ضلعی جج سے ملاقات کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے جانبدارانہ کاروائی بند کیا جائے دفعہ 144 کے خلاف ورزی پر قانون اعتبار سے پولیس حراست میں بھی نہیں لے سکتی ہے.
انہوں نے کہا کہ قانونی اعتبار سے بھی بھی یہ بہت سنگین جرائم نہیں تھے جن میں گرفتاریاں ہوئی ہیں. انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس ایک طرفہ کارروائی کر رہی ہے اور وہ بے قصوروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال رہی ہے جس سے ایک خاص طبقے کو ذہنی و اقتصادی اعتبار سے کمزور کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے.
پولیس نے اب تک 54 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اہم ملزم بدر علی کو بتایا جارہا ہے جن کی گرفتاری پر 5 ہزار کے انعام کابھی اعلان کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق کہاجارہاہےکہ بدر علی آج خود ہی سرینڈر کریں گے.

بے قصور مسلم نوجوانوں کی بغیر کسی ثبوت کے گرفتاری پر پر پولیس سوالوں کے گھیرے میں ہے پولیس جوانوں سے بے گناہی کا ثبوت مانگ رہی ہے حالانکہ کی بیشتر ایسے لوگ ہیں جنہوں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی بھی نہیں کی تھی اس کے باوجود ان کو حراست میں لیا گیا ہے کچھ نوجوانوں کو بے گناہی کے ثبوت پر رہا بھی کیا گیا ہے. لیکن پولیس نے بغیر کسی ثبوت کے ایسے افراد کو بھی گرفتار کیا جو ثبوت بھی پیش نہیں کر سکیں گے ایسے میں یہ سوال اہم ہے کہ اعلیٰ افسران ان بے گناہوں کو سلاخوں کے پیچھے رکھیں گے یا پھر رہا کریں گے؟


Conclusion:سفید رنگ کے شرٹ والے منیش تیاگی وکیل، داڑھی والی قاضی زین الساجدین. اس کے ڈاکٹر معراج الدین جنرل سیکرٹری آر ایل ڈی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.