ETV Bharat / state

UAPA Cases in Kashmir عسکریت پسندی سے متعلق جرائم میں 97 فیصد کیسز یو اے پی اے کے تحت درج

author img

By

Published : Dec 27, 2022, 4:22 PM IST

یو اے پی اے کا مطلب غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون ہے، یعنی ایسا شخص جو کسی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہو اُس پر اِس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔ یو اے پی اے 1967 میں ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد یا پھر ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے جیسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔ Unlawful Activities (Prevention) Act

Etv Bharat
Etv Bharat

سرینگر : نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 میں جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے متعلق جرائم کے لیے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج کیے گئے کُل مقدمات کا 97 فیصد حصہ ہے۔ یو اے پی اے کے تحت درج کیے گئے اس طرح کے اوسطاً 20-25 معاملے روزانہ جموں و کشمیر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، تاہم سزا کی شرح بہت کم ہے۔ National crime Bureau On UAPA cases In JK

یو اے پی اے کیسز سے نمٹنے کے لیے انسداد عسکریت پسندی کی ایک وسیع حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے)، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی طرز پر گزشتہ سال قائم کی گئی تھی، اور حال ہی میں خصوصی تفتیشی یونٹس (ایس آئی یو) ہر ضلع میں تشکیل دیئے گئے ہیں۔Nodal Agency of UAPA Cases In JK

خصوصی تفتیشی یونٹوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "تفتیش کو وقت کا پابند ہونا چاہیے۔ چونکہ تھانہ کی سطح پر عام تفتیشی مشینری امن وامان اور دیگر فرائض کے علاوہ خصوصی مقدمات میں مصروف رہتی ہے، اس لیے بعض اوقات اہم مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،لہذا پولیس نے اس مسئلے کا حل تلاش کیا۔"Dilbag Singh On Formation Of SIA in Kashmir

انہوں نے کہا کہ "گزشتہ سال نومبر میں ایس آئی اے کی تشکیل اور گزشتہ چند مہینوں میں ایس آئی یو کے بعد بہت سے معاملات تفتیش کے اعلیٰ مراحل میں پینچ گئے ہیں۔"

فی الحال جموں و کشمیر پولیس 1 ہزار 335 یو اے پی اے معاملوں کی تحقیقات کر رہی ہے، جن میں سے 1 ہزار 214 کشمیر میں ہیں۔ پچھلے سال کے دوران ایس آئی اے نے 80 مقدمات کی جانچ کی ہے۔ جموں و کشمیر میں زیر سماعت 884 یو اے پی اے مقدمات میں سے ایس آئی اے 24 کی جانچ کر رہی ہے ہے۔UAPA Cases Investigation In JK

زیر سماعت مقدمات میں سے 249 شمالی کشمیر رینج (بارہمولہ، کپواڑہ اور بانڈی پورہ) میں ہیں۔ جنوبی کشمیر رینج میں 223 (پلوامہ، اننت ناگ، شوپیاں، کولگام) اور واسطی کشمیر رینج (سرینگر، بڈگام، گاندربل) میں 317 کسیز ہیں۔Under Trial UAPA Cases In Kashmir

ضلعی سطح پر معاملوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ، استعداد کار میں اضافے کا عمل تقریباً چند ماہ قبل ایس آئی یو کی تشکیل کے ساتھ شروع ہوا۔ 14 رکنی ٹیمیں، ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پیز) کے ماتحت، جنہیں یو اے پی اے معاملوں کی "مؤثر تفتیش اور کیس کی تعمیر" کا کام سونپا گیا تھا۔ سب سے پہلے جنوبی کشمیر کے پانچ پولیس اضلاع میں، اس کے بعد وسطی کشمیر اور پھر شمالی کشمیر میں قائم کیا گیا تھا۔ سرینگر ضلع میں کیس لوڈ کی وجہ سے دو خصوصی یونٹس تشکیل دی گئی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرنے والے ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ایس پیز بہتر تحقیقات کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ "بعض اوقات طریقہ کار کی خامیوں کی وجہ سے مقدمات بہت طویل عرصے تک زیر سماعت رہتے، یا ملزمان کو ضمانت مل جاتی اور مقدمات کی پیروی بہت کم ہوتی۔ اس سے جیلوں اور عدالتوں دونوں پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: UAPA Cases Filed in 2021 جموں و کشمیر میں سال 2021 میں یو اے پی اے قانون کے تحت 289 گرفتاریاں

واضح رہے کہ یو اے پی اے کا مطلب اَن لاء فُل ایکٹی وِیٹیز پری وینشن ایکٹ ہے، یعنی ایسا شخص جو کسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہو اُس پر اِس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔یو اے پی اے 1967 میں ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد یا پھر ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے جیسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔Unlawful Activities (Prevention) Act

اس قانون میں اب تک چار بار ترمیم کی جاچکی ہے۔یو اے پی اے میں سنہ 2004، 2008، 2012 اور 2019 میں ترمیم کی گئی ہے۔اس قانون کے تحت اُس شخص یا تنظیم کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے جس پر کسی بھی طرح کی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہو۔جس شخص پر اس قانون کا اطلاق ہوتا ہے اسے کم از کم 7 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔اب تک اس قانون کے تحت کئی لوگوں پر کاروائی کی جاچکی ہے۔

موجودہ مرکزی حکومت کی دوسری معیاد میں اس قانون میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں پاس ہوا تھا۔اگست 2019 میں ترمیم کے بعد اب غیر قانونی سرگرمی میں ملوث کسی بھی تنظیم کے علاوہ فرد کو اس کے تحت شدت پسند قرار دیا جاسکتا ہے۔ نیز اس شخص کی جائیداد بھی ضبط کی جاسکتی ہے۔قانون کے تحت این آئی اے کو کارروائی کرنے کے لیے لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔

اس سے قبل اگر این آئی اے کو کسی شخص پر کارروائی کرنی ہوتی تھی تو پہلے اسے متعلقہ ریاست کی پولیس سے اجازت لینی پڑتی تھی لیکن ترمیم کے بعد اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔یو اے پی اے بل کے تحت مرکزی حکومت کسی بھی تنظیم کو شدت پسند تنظیم قرار دے سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.