سرینگر: عوامی نیشنل کانفرنس (اے این سی) نے جموں کشمیر تنظیم نو ترمیم(2023) بل کو مجوزہ طور پر پارلیمنٹ میں پیش کرنے کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف قرار دیتے ہوئے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ ’’اگر دفعہ370کی تنسیخ ہوئی ہے تو یہ کیونکر عدالت عظمیٰ میں موجود ہے؟‘‘ پارٹی کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ میر محمد شفیع نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مرکزی سرکار شیڈول کاسٹ اور ریزرویشن بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے جا رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرکزی سرکار کو اس کا اختیار نہیں ہے،کیونکہ دفعہ370کو پارلیمنٹ میں اکثریت کی بنیاد پر نہیں بلکہ آئینی طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
ایڈوکیٹ میر محمد شفیع نے مرکزی سرکار کو مشورہ دیا کہ وہ وکلاءکمیٹی سے مشورہ کریں اور ان سے رائے حاصل کریں کہ آیا وہ یہ بلیں پارلیمنٹ میں پیش کر سکتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا: ’’جموں کشمیر تشکیل نو ترمیم(2023) بل جس میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے آئے ہوئے پناہ گزینوں اور کشمیری پنڈتوں کیلئے نشستوں کو مخصوص رکھنا مقصود ہے،کو مجوزہ طور پر اس وقت پارلیمنٹ میں پیش کیا جا رہا ہے جب سپریم کورٹ میں2019کے جموں کشمیر تنظیم نو ایکٹ کو چلینج کرنے والی درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہونے جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: SC refuses to postpone Article 370 hearing: سپریم کورٹ نے دفعہ 370کی سماعت کو ملتوی کرنے سے کیا انکار
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی سرکار کو چاہئے تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے حتمی فیصلے تک ان مجوزہ بلوں کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کیلئے انتظار کریں۔ ایڈوکیٹ محمد شفیع نے مزید کہا کہ اسمبلی کیلئے ممبران کو نامزد کرنے کا اختیار منتخب حکومت کے پاس ہوتا ہے۔ انہوں نے سرکار کو مشورہ دیا کہ وہ بکھری اور تنہا فرقوں کو مضبوط و مستحکم بنانے میں اپنی تونائی صرف کریں۔