ETV Bharat / city

Farooq Abdullah on JK Electoral Roll Row غیر مقامی افراد کیلئے اسمبلی کا دروازہ کھول دیا گیا، فاروق عبداللہ

author img

By

Published : Aug 22, 2022, 3:31 PM IST

Updated : Aug 22, 2022, 4:33 PM IST

غیر مقامی باشندوں کو جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے تنازع پر آج سرینگر میں آل پارٹیز میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں شیو سینا نے بھی شرکت کی۔ Jammu and Kashmir voter list controversy

غیر مقامی افراد کے لیے اسمبلی کا دروازہ کھول دیا گیا، فاروق عبداللہ
غیر مقامی افراد کے لیے اسمبلی کا دروازہ کھول دیا گیا، فاروق عبداللہ

سرینگر: جموں و کشمیر کے سرینگر میں ایک آل پارٹی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں وادی میں غیر مقامی افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے مسئلے پر بات چیت کی گئی۔ میٹنگ کے اختتام پر فاروق عبداللہ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے یہ احکامات ان کے لیے قابل قبول نہیں ہیں اور وہ اس کی بھر پور مخالفت کریں گے۔ All Parties Meeting in Srinagar

فاروق عبداللہ کہا کہ آل پارٹیز میٹنگ میں تمام سیاسی جماعتوں کی متفقہ رائے رہی کہ ہم سب اس نئے قانون کی متحد ہو کر مخالفت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا حقوق دینے سے ان پر مزید حملے ہوں گے اور غیر مقامی افراد کے لیے اسمبلی کا دروازہ کھل جائے گا۔ سیاسی جماعتوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس فیصلے سے کشمیر میں پنڈتوں اور غیر مقامی مزدوروں پر حملے بڑھ سکتے ہیں۔ all opposition parties are against the new electoral roll revision

انہوں نے کہا کہ ایسی ہی ایک اور میٹنگ وہ جموں میں بھی کریں گے اور لوگوں کو سمجھائیں گے کہ اس سے کیا نقصانات ہوں گے۔ انہوں نے بلند آواز میں کہا کہ ہم کل رہیں یا نہ رہیں لیکن لڑائی بند نہیں ہوگی۔ بھارت کو دو سو سال آزادی کی لڑائی میں لگے۔ ہم بھی لڑیں گے- ہم بھاگنے والے نہیں ہیں۔ یہاں کے عوام کے ساتھ جو کھلواڑ ہورہا ہے، ہم اس کے خلاف لڑیں گے۔ Jammu and Kashmir voter list controversy

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمیں خدشات ہیں بی جی پی یہاں کا تشخص ختم کرے گی اور اس کے پیچھے ان کا یہی مقصد ہے۔ اس میٹنگ میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ، سی پی آئی ایم کے لیڈر، کانگرس کے جموں و کشمیر کے صدر وقار رسول، کانگریس کے قائم مقام صدر رام بلہ، جموں و کشمیر شیو سینا کے صدر منیش ساہنی اور اکالی دل کے نریندر سنگھ نے میں شرکت کی۔ پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون اور اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے اس میٹنگ میں جانے سے انکار کیا اور کہا کہ سرکار نے اس مسئلہ پر گذشتہ روز صفائی دے دی ہے۔ Farooq Abdullah on JK Electoral Roll Row

ووٹ کا حق دینے کے الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کی مخالفت کرنے کا فیصلہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دینا نا قابل قبول ہے اور اس فیصلے کے خلاف ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج جن غیر مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا ہے ان کی تعداد 25 لاکھ ہے اور کل یہ تعداد 50 لاکھ یا ایک کروڑ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی شناخت پر راست حملہ کیا جا رہا ہے۔ ان فیصلوں کی وجہ سے کشمیری، ڈوگرہ، سکھ اور دیگر کمیونٹی کے لوگ اپنی پہچان کھو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جموں و کشمیر کی اسمبلی کل غیر مقامی لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔

غیر مقامی لوگوں کا ووٹ ڈالنے کا حق دینے کا فیصلہ نا قابل قبول: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں نے پانچ روز قبل لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ فون پر بات کی اور انہیں امر ناترھ یاترا معاملے پر منعقد کی گئی آل پارٹی میٹنگ کی نوعیت کی میٹنگ طلب کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایل جی سے آل پارٹی میٹنگ بلانے کی گذارش کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے پچھلی بار کہا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کے لیڈروں کو میٹنگوں میں دعوت دیتے رہیں گے لیکن ایسا پھر نہیں ہوا۔ مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’ضرورت پڑنے پر الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ Farooq Abdullah on JK Electoral Roll Row

انہوں نے کہا ’میں حیران ہوں کہ اس (فیصلے)کے لئے جموں وکشمیر کو کیوں چنا گیا اس کے پیچھے کوئی مقصد ہوسکتا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ماہ ستمبر میں قومی پارٹیوں کے لیڈروں کو سری نگر یا جموں مدعو کریں گے اور انہیں جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال اور مرکز کی یہاں کے لوگوں کی شناخت تبدیل کرنے کی کوششوں کے بارے میں بریف کریں گے۔ All party Meeting In sringar

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار سنگھ نے بدھ کو جموں میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یونین ٹریٹری میں 'دی ریپریزنٹیشن آف پیوپلز ایکٹ 1950 اور 1951 لاگو ہوا ہے جس کے تحت ملک کا کوئی بھی باشندہ یہاں کے اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا اہل ہے جس طرح ملک کی دیگر ریاستوں میں جائز ہے۔

اس بیان سے جموں و کشمیر میں بی جے پی کے بغیر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے ردعمل ظاہر کیا۔ تاہم انتظامیہ نے گزشتہ روز اخبارات میں اشتہار دیا جس میں انہوں نے اس معاملے کی صفائی دی کہ الیکشن کمیشن الیکٹورل روئزن میں پچیس لاکھ نئے ووٹز کو شامل کرنی کی بھر پور کوشش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: All Parties Meeting ووٹنگ تنازعہ پر سرینگر میں آج آل پارٹیز میٹنگ

Last Updated : Aug 22, 2022, 4:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.