جموں: تین سو دس دنوں سے احتجاج کرنے والے کشمیری پنڈت نے ہفتے کے روز اپنی ایجی ٹیشن معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔ جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں کے ریلیف کمشنر دفتر کے باہر کشمیری پنڈت ملازمین وادی کشمیر سے جموں منتقلی کا مطالبہ 300 سے زائد دنوں سے کر رہے تھے، ان پنڈت ملازمین کا کہنا ہے کہ جب انتظامیہ ان کے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی تو انہیں ہار مان کر اپنا احتجاج معطل کرنا پڑا۔ پی ایم پیکج کے تحت نوکریاں حاصل کرنے والے کشمیری پنڈت ملازمین جموں میں گزشتہ 310 دنوں سے دھرنے پر تھے اور وادی سے جموں منتقلی کا مطالبہ کررہے تھے۔
وادی کشمیر کے بڈگام ضلع میں سال 2022 میں کشمیری پنڈت ملازم کی ہلاکت کے بعد یہ ملازمین وادی کشمیر چھوڑ کر جموں منتقل ہوئے تھے اور احتجاج پر بیٹھے تھے۔ ان ملازمین کا اب کہنا ہے کہ تنخواہیں بند رہنے کی وجہ سے ان کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ پچھلے سات مہینوں سے احتجاج پر بیٹھے ہیں۔ پنڈت ملازمین کا کہنا تھا کہ اب ہمارے پاس احتجاج ختم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ جب سرکار نے ہمارے مطالبے پورے نہیں کئے تو اب ہم مجبور ہیں احتجاج کو ختم کرنے پر۔
بتادیں کہ سینکڑوں کشمیری پنڈت سرکاری ملازمین وادی سے مئی 2022 میں فرار ہو گئے تھے اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے جموں خطے میں منتقلی کا مطالبہ کر رہے تھے
تاہم حکومت نے ان کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا وادی میں واپس نہ جانے والے ملازمین کی تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں، جس کے بعد مجبورن انہیں اپنا احتجاج معطل کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: Protest Against Civilian Killings کشمیری پنڈت قتل کے خلاف بڈگام میں احتجاج