ETV Bharat / bharat

آج بھی قائم ہےبیگم اختر کی آواز کا جادو

author img

By

Published : Oct 30, 2019, 9:52 AM IST

اپنی دلکش آواز سے شائقین کو اپنا گرویدہ بنانے والی گلوکارہ بیگم اختر نے ایک بار عہد کیا تھا کہ وہ کبھی گلوکارہ نہیں بنیں گی۔

آج بھی قائم ہےبیگم اختر کی آواز کا جادو

بچپن میں بیگم اختر استاد محمد خان سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرتی تھیں، اسی دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ بیگم اختر نے گانا سیکھنے سے انکار کردیا۔

اپنی دلکش آواز سے شائقین کو اپنا گرویدہ بنانے والی گلوکار بیگم اختر نے ایک بار عہد کیا تھا کہ وہ کبھی گلوکارہ نہیں بنیں گی
اپنی دلکش آواز سے شائقین کو اپنا گرویدہ بنانے والی گلوکار بیگم اختر نے ایک بار عہد کیا تھا کہ وہ کبھی گلوکارہ نہیں بنیں گی

ان دنوں بیگم اختر کے صحیح سُر نہیں لگتے تھے، ان کے استاد نے انہیں کئی بار سکھایا اورجب وہ نہیں سیکھ پائیں تو انہیں ڈانٹ دیا، بیگم اختر نے روتے ہوئے ان سے کہا کہ 'ہم سے نہیں بنتا نانا جی۔۔میں گانا نہیں سیکھوں گی۔ ان کے استاد نے کہا۔۔بس اتنے میں ہار مان لی تم نے ۔۔۔ نہیں بٹو ایسے ہمت نہیں ہارتے۔۔۔میری بہادر بٹیا چلو ایک بار پھر سے سر لگانے میں جُٹ جاؤ۔۔۔ان کی بات سن کر بیگم اختر نے پھر سے ریاض شروع کی اور صحیح سُر لگائے'۔

اترپردیش کے فیض آباد میں 7 اکتوبر سنہ 1914 میں پیدا ہوئیں بیگم فیض آباد میں سارنگی کے استاد ایمان خاں اور عطا محمد خان سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی، انہوں نے محمد خان، عبدالوحید خان سے بھارتیہ شاستریہ موسیقی سیکھی۔

بیگم اختر استاد محمد خان سے موسیقی کی تعلیم لیا کرتی تھیں
بیگم اختر استاد محمد خان سے موسیقی کی تعلیم لیا کرتی تھیں

تیس کی دہائی میں بیگم اختر پارسی تھیئٹر سے منسلک ہوگئیں، ڈراموں میں کام کرنےکی وجہ سے ان کا ریاض چھوٹ گیا جس سے محمد عطا خان بےحد ناراض ہوئے اور انہوں نے کہا، جب تک تم ڈرامہ میں کام کرنا نہیں چھوڑوگی میں تمہیں گانا نہیں سکھاؤں گا۔

ان کی اس بات پر بیگم اختر نے کہا۔۔۔ آپ صرف ایک بار میرا ڈرامہ دیکھنے آجائیں اس کے بعد آپ جو کہیں گے میں کروں گی۔

اس رات محمد عطا خان بیگم اختر کا ڈرامہ 'ترکی حور' دیکھنے گئے،جب انہوں نے اس ڈرامے کا گانا 'چل ری میری نئیا' گایا تو ان کی آنکھوں میں آنسوں آگئے اور ڈرامہ ختم ہونے کے بعد ان سے محمد عطا خان نے کہا 'بٹیا تو سچی اداکارہ ہے، جب تک چاہو ڈرامہ میں کام کرو'۔

بطور اداکارہ بیگم اختر نے' ایک دن کا بادشاہ' سے سنیما میں اپنے کریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم کی ناکامی کی وجہ سے اداکارہ کے طور پر وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائیں۔

سنہ 1933 میں ایسٹ انڈیا کے بینر تلے بنی فلم 'نل دمینتی' کی کامیابی کے بعد بیگم اختر بطور اداکارہ اپنی کچھ شناخت بنانے میں کامیاب رہیں۔

اس دوران بیگم اختر نے امینا، ممتاز بیگم، جوانی کا نشہ، نصیب کا چکر جیسی فلموں میں اپنی اداکاری کا جوہر دکھایا۔

کچھ وقت کے بعد وہ لکھنؤ چلی گئیں جہاں ان کی ملاقات مشہور پروڈیوسر اور فلم ساز محبوب خان سے ہوئی، جو بیگم اختر کے فن سے کافی متاثر ہوئے اور انہیں ممبئی آنے کی دعوت دی۔

سنہ 1942 میں محبوب خان کی فلم 'روٹی' میں بیگم اختر نے اداکاری کرنے کے ساتھ ہی گانے بھی گائے، اس فلم کے لیے بیگم اختر نے چھ گانے ریکارڈ کرائے تھے، لیکن فلم بنانے کے دوران موسیقار انل وشواس اور محبوب خان کے آپسی جھگڑے کے بعد ریکارڈ کیے گئے تین گانوں کو فلم سے ہٹا دیا گیا۔

اس کے بعد ان کے انہی گانوں کو گرامو فون ڈسک نے جاری کیا۔ کچھ دنوں کے بعد بیگم اختر کو ممبئی کی چکاچوندھ کچھ عجیب سی لگنے لگی اور وہ لکھنؤ واپس چلی گئیں۔

سنہ 1945 میں بیگم اختر کا نکاح بیرسٹر اشتیاق احمد عباسی سے ہوگیا، دونوں کی شادی کا قصہ بےحد دلچسپ ہے۔

ایک پروگرام کے دوران بیگم اختر اور اشتیاق محمد کی ملاقات ہوئی، بیگم اختر نے کہا 'میں شہرت اور پیسے کو اچھی چیز نہیں مانتی، عورت کی سب سے بڑی کامیابی ہے کہ کسی کی اچھی بیوی بنے۔

یہ سن کر عباسی صاحب نے کہا کہ کیا آپ شادی کے لیے اپنا کرئیر چھوڑ دیں گی، جس کے جواب میں انہوں نے کہا، ہاں! اگر آپ مجھ سے شادی کرتے ہیں تو میں گانا بجانا تو کیا اپنی جان تک دے دوں'۔

اس کے بعد بیگم اختر نے نے گانا بجانا تو دور کوئی نغمہ گنگنانا تک چھوڑ دیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.