اورنگ آباد: اورنگ آباد پارلیمانی حلقہ کے انتخابات 13 مئی کو ہو چکے ہیں، اور سبھی امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہو کر رہ گئی ہے، آنے والی چار جون کو پارلیمانی انتخابات کے نتائج آئیں گے، جس میں اورنگ آباد کا اگلا ایم پی منتخب ہوگا۔ ان سب کے بیچ شہر بھر میں موضوع بحث ہے کہ اورنگ آباد کا اگلا رکن پارلیمان کون ہوگا؟ اس پر شہر کی مختلف ہوٹلوں میں لوگ چائے پیتے وقت اگلے رکن پارلیمان کے بارے میں بحث کر رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے اورنگ آباد شہر کے چمپا چوک علاقہ میں موجود ایک ہوٹل میں چائے پی رہے لوگوں سے بات چیت کی۔ چائے پینے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد شہر میں تین امیدواروں میں ہی پارلیمانی الیکشن کے ووٹ تقسیم ہوئے ہیں، لیکن انہیں امید ہے کہ موجودہ رکن پارلیمان سیّد امتیاز جلیل ایک بار پھر سے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
پارلمانی انتخابات کو لے کر کیا سوچتے ہیں خواجہ سرائے - Transgender Community
چائے کی ہوٹل میں بیٹھے لوگوں کا کہنا ہے کہ امتیاز جلیل نے اورنگ آباد شہر میں کئی سارے ترقیاتی کام کیے ہیں، اور جو لوگ بھی مصیبت میں ہوتے ہیں، ان کی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے امتیاز جلیل ہمیشہ آگے رہتے ہیں، ساتھ ہی ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مخالفین ایم پی امتیاز جلیل پر مختلف الزامات عائد کر رہے ہیں۔ کئی سارے لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اِمتیاز جلیل دوسرے امیدواروں کے مقابلے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور قابل انسان ہیں، اسی لیے انہوں نے ایم پی امتیاز جلیل کو ووٹ دیا ہے، اِمتیاز جلیل سبھی مذاہب کے لوگوں کو ساتھ میں لے کر چل رہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ برادران وطن ہندو بھائیوں کی بھی امتیاز جلیل مدد کرتے ہیں۔ کئی سارے لوگوں کا کہنا ہے کہ سابق رکن پارلیمان چندر کانت کھرے تھے، انہوں نے لوک سبھا میں شہر کے مسائل کو نظر انداز کیا، اور وہ لوک سبھا میں کسی بھی مسئلہ پر بات نہیں کرتے تھے، لیکن پچھلے پانچ سالوں میں امتیاز جلیل نے لوک سبھا میں کئی سارے مسائل پر آواز اٹھائی ہے، وہ صرف مسلمانوں کے ہی حق میں آواز نہیں اٹھاتے ہیں، بلکہ مراٹھا ریزرویشن، دھنگر ریزرویشن اور اسی طرح برادران وطن کے بھی مسائل کو حکومت کے سامنے انہوں نے رکھا ہے۔