ETV Bharat / state

بنگال حکومت کے ذریعہ طلبا میں تقسیم کی جانے والی سائیکلیں بنگلہ دیش کے بازار فروخت ہوتی ہیں - Sabooj Sathi Cycles

author img

By UNI (United News of India)

Published : Apr 22, 2024, 11:26 AM IST

بنگال حکومت کے ذریعہ طلبا میں تقسیم کی جانے والی سائیکلیں بنگلہ دیش کے بازار فروخت ہوتی ہیں
بنگال حکومت کے ذریعہ طلبا میں تقسیم کی جانے والی سائیکلیں بنگلہ دیش کے بازار فروخت ہوتی ہیں

Sabooj Sathi Cycles Found in bangladesh بنگلہ دیش کے گاؤں اور بازاروں میں پرانی چیزیں فروخت کرنے کا قدیم رواج ہے۔ہرہفتے پرانے سامان فروخت کرنے کیلئے بازار لگتے ہیں۔اسکولی طلباکے لیے ترنمول کانگریس کی حکومت نے سبوج ساتھی اسکیم کے تحت سائیکل تقسیم کرتی ہیں۔

کولکاتا:سبوج ساتھی اسکیم کی سائیکلیںفروخت ہونے کی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ویڈیو میں ایک نوجوان سبوج ساتھی کے لوگو سے مزین سائیکلوں کو فروخت کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ کچھ سائیکلیں قدرے استعمال کی گئی ہیں اور کچھ بالکل نئی ہیں۔ گہرے نیلے رنگ کی سائیکلوں پر کتابیں رکھنے کے لیے سیاہ ٹوکریاں لگی ہوئی ہیں۔

سائیکل کے آگے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا لوگو لگا ہوا ہے اور پچھلے حصے میں مغربی بنگال حکومت کا بشو ا بنگلہ کا اسٹیکر لگا ہوا ہے۔مگر سوال ہے کہ کیا واقعی بنگلہ دیش میںسبوج ساتھی اسکیم کی سائیکلیںفروخت ہورہی ہیں ؟اس سلسلے میں کئی اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کے قریب مرشد آباد ضلع میں رانی ہاٹی بازار، چپائی-نواب گنج، بٹھان پارہ، چارگھاٹ کے قریب ضلع ندیا، راج شاہی، کھلنا، پبنا، گنگنی، چواڈانگا، کشتیا مہر پور، جیبان نگر میںمغربی بنگال حکومت کح سبوج ساتھی پروجیکٹ کی سائیکلیں فروخت ہورہی ہیں۔

بیچنے والوں کا کہنا ہے کہ سبوج ساتھی پراجیکٹ میں جو نئی سائیکلیں دی جاتی ہیں اسی قسم کی نئی سائیکلیں اب بنگلہ دیشی مارکیٹ میں 14 ہزار سے 15 ہزار روپے تک میں ملتے ہیں۔ لیکن سبوج ساتھی اسکیم کی سائیکلیں محض 7-8ہزار روپے میں مل جاتی ہیں ۔اس کا معیار بنگلہ دیش کی سائیکلوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ یہ سائکلیں بنگلہ دیش میں کیسے پہنچ رہی ہیں ۔

چواڈانگا ہاٹ کے ایک سائیکل تاجر، مہیبل کاویراج نے بتایا کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ یہ مغربی بنگال کے اسکولوں کو دی جانے والی مفت سائیکلیں ہیں۔ ہم اتنا نہیں جانتے۔ اسے تھوک فروشوں سے حاصل کی گئی ہیں۔ میں اسے 200-300 روپے کے منافع کے ساتھ بیچتا ہوں۔

اگر ایسا ہے تو کیا سرکاری پراجیکٹ کی سائیکل بین الاقوامی سرحد پار سے بنگلہ دیش اسمگل کی جا رہی ہے؟ چپائی نواب گنج میں پرانی سائیکلوں کے تھوک فروش کے ذرائع کے مطابق اس ملک سے بنگلہ دیش کی مارکیٹ میں سائیکلیں جانے کے بنیادی طور پر دو طریقے ہیں۔ پہلا یہ غیر قانونی طریقے سےسائیکل سے ہندوستانی شہری سرحد عبور کرتے ہیں اور بنگلہ دیش جاکر خود سائیکل فروخت کرنے کے واپس آجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ: ہاسٹل میں باسی کھانا کھانے کے بعد 11 طالبات کی صحت خراب - Health deteriorated in Hyderabad

دوسرا طریقہ اسمگلنگ کے ذریعہ یہ تمام سائکلیں بنگلہ دیش بھیجی جاتی ہییں کرشنا نگر، ندیا کے راناگھاٹ اور مرشد آباد کے ہری ہر پارہ، رگھوناتھ گنج سمیت مختلف علاقوں کے اسکولی طلباء کا کہنا ہے کہ دو یا ایک ماہ کے بعد بہت سی سائیکلیں ناقابل استعمال ہو جاتی ہیں۔ انہیں ندیا اور مرشد آباد کے بازار میں 200 سے 250 روپے میں فروخت کردیا جاتا ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.